ایک مقامی سیاستدان کی پریس کانفرنس

Published on April 8, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 254)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ 
دولت اور اقتدار کی ہوس نے تمام رشتے کمزور کردئیے ہیں اس حلقہ کا سیاسی کلچر تبدیل کر کے رکھا ہے عوامی خدمت کے بجائے عوامی تفرقہ نفرت پرچوں کی غلاظت کو سر عام کردیا گیا ہے کیا یہی عوامی نمائندوں کا منصب ہے اپنی کمتر حرکتوں سے حلقہ جو کہ مسلم لیگ کا گڑھ بنا دیا گیا ہے حلقہ کی خدمت کی بجائے اپنے گھریلو اقدار کو بڑھانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں متعدد ماڈل گھر اور کئی بڑی گاڑیاں ، بینک بیلنس دیدہ دلیری سے اپنے اور مڈل مینوں کے نام کروالیے ہیں عوامی اور حلقہ کی ترقی کی بجائے بے شرمی کی انتہا دیکھئے پھر دوبارہ عوام اور حلقہ پر اپنا حق جتانے کے لئے بے تاب ہوئے ہیں ناقص تعمیراتی کاموں کی آڑ میں بڑی کمیشن کا حصول غریب عوام کی درجہ چہارم کی نوکریوں کی لوٹ سیل سر عام اور تبادلوں پر بھاری رقم اور پٹواریوں کے تبادلوں پر بھی بھاری رشوت بٹوررہے ہیں تمام حالات حلقہ کی عوام کے با خوبی علم میں ہے غور طلب بات یہ ہے پارٹی قیادت کے نوٹس میں بھی ان کی تمام کرتوتوں کو دریافت کرلیا ہے اور ان کا ٹکٹ دوبارہ زیر بحث رکھ لیا گیا ہے ایسے حالات کی پیش نظر ان نو مولود سیاسی حریفوں نے جوتیاں ااتار کر بغلوں میں کرلیں ہیں اور دوسری سیاسی پارٹیوں کے رابطوں میں تیزی کے ساتھ سر گرم ہیں بہت جلد ہی سیاسی فلم حلقہ کی عوام کے سامنے ہوگی نام نہاد سیاسی نومولود افراد کا اس بات پر قوی یقین ہے آگے کی طرح پولیس کے زور بازو پر ہم حلقہ کی عوام سے ووٹ حاصل کرلیں گے اب عوام کی بھی غیر سیاسی مداخلت پر گہری نظر اور تمام حلقہ کی سیاسی اکابرین کا مشترکہ رد عمل پر بھی غور ہو رہا ہے الیکشن کمیشن سے رابطہ اور عدالتوں سے رجوع پر بھی لائحہ عمل طے ہوچکا ہے غیر سیاسی عناصر کو حلقہ میں مداخلت پر سخت قانونی کاروائی پر ایک ٹیم تیار کی جائے گی تاکہ حلقہ میں آزادانہ الیکشن کا ماحول پیدا کیاجاسکے ۔
۔۱۔ آئیندہ اقتدار کے حصول کی خاطر انہوں نے اپنے سیاسی حریفوں کو پولیس کے ذریعے زیر اثر کی روش اپنا لی ہے جس کا نشانہ میں بھی ہوں تمام حالات آپ کے پیش نظر ہیں 12سال سے گھریلو خدمت کارڈ پر دباؤ ڈال کر ہائی کورٹ میں رٹ کردی اور جھوٹے پرچے میں مجھے نامزد کردیا اور اللہ کے کرم اور فضل سے حق حق ہوتا ہے اللہ کے فضل سے میں تو سرخرو ہوگیا لیکن ان کی ذات پہچانی گئی ۔ ( ظلم پھر بھی ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے ) ۔
۔۲۔ غور طلب بات یہ ہے کہ 2006میں اپنے حقیقی کزنوں شعیب شاہ ، مختار شاہ کو زیر تسلط لانے کے لئے 365کا ہی پرچہ کروایا وجہ صرف بھینس کا فصل میں چرنا تھا اور 2007میں ہی اپنے مختار شاہ کا پرچہ کروایا جو کہ کزن بھی ہے ہمسایہ بھی ہے اور بیان بالا افراد نہیں کے گاؤں شیخ والا معین آباد کے ہیں اسی سے اندازہ لگا سکتے ہیں یہ لوگ اپنے مفاد کی خاطر کہاں تک زمین بوس ہو سکتے ہیں ایسے لوگوں سے عوامی خدمت کی کیا توقع ہوسکتی ہے ؟
۔۳۔ پہلا شہر پر وار کیا گیا ناقص عوامی منصوبہ جا ت کروائے گئے اور پولیس گردی کی گئی ٹاؤن کمیٹی کے ملازمین اور ایک کونسلر پر پرچہ درج ہوا آج تک کوشش کے باوجود خارج نہ ہوسکا ابھی تو چئیرمین صاحب کسی وجہ سے بچ گئے بات لمبی ہو جائے گی ۔ 
ان الفاظ کا اظہار گذشتہ روز چوہدری خالد حسین نے اپنی ایک “پریس کانفرنس “میں کیا چوہدری خالد حسین تقریباً چالیس برس سے سیاست سے منسلک ہیں اور ن لیگ انکی اصل پارٹی رہی ہے انہوں نے کبھی پارٹی نہیں بدلی وہ ن لیگ سے والہانہ محبت رکھتے ہیں ان کے والد محترم چوہدری محمد یونس ایڈووکیٹ مرحوم بھی پیدائشی مسلم لیگی تھے اس خاندان نے ایک طویل عرصہ سے مسلم لیگ کی مخلصانہ خدمت کی ہے خالد حسین نے حلقہ کے رکن اسمبلی ایم پی اے او ایم این اے کے خلاف لمبی چوڑی لکھی گئی چارج شیٹ پیش کی انہوں نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ پارٹی بدلیں گے اور نہ ہی موجودہ ارکان اسمبلی کا ساتھ دیں گے وہ حتیٰ الوسعٰ کوشش جاری رکھیں گے کہ آئیندہ آنے والے قومی انتخابات میں ان کو ن لیگ کے ٹکٹ بھی نہ ملیں انہوں نے ایم پی اے انیس قریشی اور ایم این اے سلیمان حنیف کے بارے میں کئی ایک انکشافات بھی کئے انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں جی بھرکے زبان کھولی انہوں نے عوامی حلقوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان ارکان اسمبلی نے علاقہ کے مسائل اور مشکلات کے تدراک کے لئے ایک بھی ٹھوس اور جامع قدم نہیں اُٹھایا بلکہ ترقیاتی کاموں میں جی بھر کر کمیشن کمایا اور اپنے مخصوص سیاسی ٹاؤٹوں کے پیٹ بھرے انہوں نے کہا کہ علاقہ کی ترقی و خوشحالی کے لئے کوئی ایک بھی اجتماعی منصوبہ کی تکمیل نہیں کی سڑکوں اور دیگر ترقیاتی منصوبوں میں جو کچھ کیا ہے وہ ہر شخص سڑکوں کی حالتِ زار دیکھ کر بتا سکتا ہے کہ ان ارکان اسمبلی کی کارکردگی کس قدر خستہ حالی کا شکار ہے علاقہ کے پڑھے لکھے بے روزگاروں کو روزگار دلانے میں یہ لوگ بُری طرح ناکام رہے ہیں راقم خود بھی ا س شہر وفا کا شہری ہے اور سب کچھ جانتا ہے راقم نے متعدد بار اپنے شہر میں جناح پبلک لائبریری ، گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف کامرس ، گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر فار گرلز کی اَپ گریڈیشن ،کمیونٹی سینٹر،سوشل سکیورٹی کی ڈسپنسری، زچہ و بچہ کے سینٹر اور ایجوکیشن کمپلیکس کے قیام و دیگر پراجیکٹس کے اجراء کے لئے نہ صرف اخبارات میں لکھا ہے بلکہ مختلف پلیٹ فارموں سے اپنی خواہشات کا اظہار کیا ہے مگر افسوس کہ کسی رکن اسمبلی نے اس طرف توجہ نہیں کی ہر آنے والا رکن اسمبلی صرف اپنی خواہشات ، احتیاجات اور مفادات کی تکمیل کے لئے کام کرتا ہے اور چلا جاتا ہے افسوس صد افسوس کہ کوئی ایک بھی علاؤ الدین جیسا رکن اسمبلی نہیں ملا شیخ علاؤ الدین نے اپپنے علاقے کے لئے بہت سے فلا حی و عوامی کام کئے ہیں میری نظر میں وہ ایک عظیم سیاستدان ہے جو اپنے مفادات کے علاوہ عوامی مفادات و خواہشات کی قدر جانتا ہے اللہ کرے ایسا سیاستدان ہر علاقے کو ملے میں ایک عرصہ سے ہر الیکشن میں ایسے ہی رکن اسمبلی کو تلاش کرتا آرہا ہوں مگر افسوس کہ ابھی تک میری خواہش پوری نہیں ہوئی افسوس کہ خالد حسین نے بھی علاقہ کی فلاح و بہبود کے لئے رکن اسمبلی کو استعمال کیا ہوتامگر اس نے اپنے مفادات کو ترجیح دی ہے ان پر بھی بہت سے الزامات ہیں جن کو پھر اپنے کسی کالم میں قلمبند کروں گا بہر حال میری شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ ووٹ کو فروخت کرنے سے باز آجائیں اور اپنے ضمیر کو نہ بیچیں ایسے شخص کو منتخب کریں جو نہ صرف آپکی بلکہ اپنے حلقہ کی ترقی و خوشحالی کو اولیت دے علاقہ بھر کے بے روزگاروں کے لئے نئی نئی اسکیمیں بنا کر اعلیٰ حکام سے عملد ر آمد کروائے صنعتی کالونی کی تعمیر و تنصیب کے لئے 1986سے کوشش کر رہا ہوں مگر افسوس کہ سردار طفیل احمد نے بھی میری اس تجویز پر نظر نہیں دوڑائی اور بھی کئی منصوبے ہیں جس سے نہ صرف علاقہ کی ترقی و خوشحالی کا مشن پورا ہو سکتا ہے بلکہ بے روزگاری جیسی لعنت سے بھی چھٹکارا مل سکتا ہے بس میری تو دعا ہے کہ اللہ کرے ایسا ہوجائے آمین ثمہٰ آمین ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog