ن لیگ اور تحریک انصاف نے ملکی سیاست کو عدلیہ کے زیر اثر کیا،اب نواز اور ترین نتائج بھگتیں ،بلاول بھٹو

Published on April 14, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 170)      No Comments


کراچی (یو این پی) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کی قسمت کا فیصلہ صرف عوام کے ہاتھوں ہونے پر یقین رکھتا ہوں لیکن نواز شریف اور جہانگیر ترین کو اپنے اعمال کا نتیجہ بھگتنا چاہیے۔وہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت نوازشریف اور جہانگیر ترین سمیت مختلف شخصیات کے تاحیات نااہل ہونے کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی اور ن لیگ ہماری سیاست کو گھسیٹ کر عدالتوں میں لے گئے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ نہال ہاشمی، نواز شریف اور جہانگیر ترین کو اب ان اقدامات کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ نااہل نواز اور ترین کو اپنے اعمال کے نتائج کا سامناکرنا چاہیے، بدقسمتی سے تحریک انصاف اورنون لیگ نے ہی سیاست کوعدلیہ کے زیراثرکیا۔ سیاستدانوں کی قسمت سے متعلق ایسے فیصلے عوام کو کرنا چاہئیں، بدقسمتی سے تحریک انصاف اورنون لیگ نے ہی سیاست کوعدلیہ کے زیراثر کیا، نااہل نوازاورترین کو اپنے اعمال کے نتائج کا سامنا کرنا چاہیے۔دوسری جانب سپریم کورٹ کے 62 ون ایف کے فیصلے پر پیپلز پارٹی کے ترجمان چوہدری منظور نے کہا کہ نواز شریف کو کہا تھا کہ ضیا دور کی چیزوں میں ترامیم کریں، نواز شریف نے بات نہ مانی اوراس کا شکارہوگئے۔چوہدری منظور نے کہا کہ سپریم کورٹ معاملے کو پارلیمنٹ بھیج دیتی تو زیادہ بہتر تھا، پارلیمنٹ 62 ون ایف پر فیصلہ کرتی تو مناسب ہوتا، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف پارلیمانی سیاست سے تاحیات نااہل ہوگئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہوگی ، جو شخص صادق اور امین نہ ہو اسے آئین تاحیات نا اہل قرار دیتا ہے ، رکن پارلیمنٹ ہونے کیلئے صادق اور امین ہونا ضروری ہے ، نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل ہیں۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ عبدالغفور لہڑی کیس میں جھوٹے بیان حلفی پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ہوا ، عبدالغفور کیس میں کہا گیا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہوگی ، آئین سازوں نے آرٹیکل 62 ون ایف میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا ، آرٹیکل 62 ون ایف کا 63 ون ایچ سے موازنہ نہیں ہوسکتا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا عدالتی ڈیکلیئریشن کی موجودگی تک نا اہلی تاحیات ہوگی ، اٹھارویں ترمیم میں آرٹیکل 62 ون ایف میں عدالتی میکنزم فراہم کیا گیا۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes