تعلیم اب فریضہ نہیں رہا

Published on May 26, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 319)      No Comments

تحر یر امبر ین بلوچ
ایک نئے اور روشن مستقبل کی جانب بڑھنے اور ایک عزم لیے زندگی کے ساتھ قدم بہ قدم بڑھنے کا بنیادی راستہ ہے۔جن معاشرے یا اقوام کے قدم اس راستے پر پڑ جاتے ہیں وہ اپنے حوصلوں اور پختہ ارادے سے اپنا جہاں حاصل کر لیتے ہیں۔ تعلیم حاصل کرنا ہر انسان کا حق ہے مگر اس تک رسائی ہونا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ خصوصا لوئر مڈل کلاس طبقہ اس بند دروازے کو بڑی حسرت بھری نگاہوں سے تکتا ہے۔اس زمانے مین جب جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنے کے لئے انتھک محنت کرنی پڑتی ہے وہاں ایک غریب محنت کش اتنے مہنگے خواب کیسے خرید سکتا ہے؟مگر وہ اپنی ان انکھوں کو ا یسے خواب کو دیکھنے سے کیسے روک سکتے ہیں جو زندگی کے ہر گذرتے لمحے میں والد ین کی انکھوں میں آن بستے ہیں۔ ان کی نگاہیں اکیڈمی کے دروازے پر ہو تی ہیں۔ ان کے لہجے میں ایک درد ہو تا ہے۔ایک باپ کی حسرت بول رہی ہو تی ہے! میری بیٹی یا بیٹا ہر سال کلاس میں اول آ تا یا آتی ہے۔ میری خواہش ہے وہ اچھے کالج میں تعلیم حاصل کرے مگر یہ زندگی کی سختیاں۔۔۔ شاید یہ خواب ادھورے ہی رہیں گے۔ کیونکہ تعلیم اب فریضہ نہیں تجارت ہے راولپنڈی ، اسلام آباد،کراچی ،لاہور کالجوں کے شہر ہیں مگر اب اگر ا نہیں اکیڈمیوں کے شہر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔۔ہر محلے اور ہر گلی میں کھلی اکیڈمیاں نہ صرف تعلیم کو تجارت بنا نے میں اور اس کو فروغ دینے میں معاون ہیں بلکہ والدین پر ایک اضافی بوجھ ہیں۔اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ اساتذہ نے تعلیم کو احسن طریقے سے نبھانے کا فریضہ سمجھنے کی بجائے اسے تجارت کا درجہ دے دیا ہے کالجز میں لیکچرز ٹھوس اور مکمل انداز میں نہیں دیے جاتے۔ وہی لیکچرز اکیڈمیز میں معاوضہ وصول کر کے پوری ایمانداری سے پڑھائے جاتے ہیں۔ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں تعلیم کی مد میں مختص کیے گئے فنڈز میں ہر سال اضافہ کیا جاتا ہے وہاں ہمارے اپنے ملک میں اس اہم شعبہ کی طرف حکومت کی کوئی ذمہ داری پوری ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔ آخر کب حکومت تعلیم کے شعبے میں سنجیدگی سے لائحہ عمل ترتیب دے گی؟کب ایسے قوانین وضع کیے جائیں گے اور کالجز کو ان کا پابند کیا جائے گا کہ وہاں اساتذہ اپنے فرائض منصبی دیانتداری سے پورے کریں ؟کب ان غریب والدین کے لئے کوئی راستہ تلاش کیا جائے گا کہ ان کے بچے بھی تعلیم حاصل کر کے ایک باوقار زندگی گزار سکیں ؟کیا کبھی یہ خواب پورے ہو سکیں گے ؟ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلیم کے ثمرات ہر طبقہ زندگی تک پہنچائے جائیں اس کے لئے مناسب اقدامات کئے جائیں۔ تعلیم سب کے لئے یکساں اوران کی دسترس میں ہو ورنہ طبقاتی خلیج بڑھتی جائے گی۔ معاشرے کو متوازن راستے پر چلانے کے لئے یہ بہت ضروری ہے اور اسی میں اس کی بقا ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Theme