مقبوضہ کشمیر ،عید پر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا کوئی امکان نہیں 

Published on June 13, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 452)      No Comments

سرینگر(یوا ین پی ) مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کی طرف سے امسال عید کے پیش نظر امکانی طور پر کسی بھی سیاسی قیدی کو رہا نہیں کیا جائے گا،جبکہ اس سلسلے میں ابھی تک محکمہ داخلہ کی کوئی بھی میٹنگ منعقد نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔سرکار نے بھی اس سلسلے میں لاعلمی کا اظہار کیا ہے کہ آیا کوئی قیدی رہا ہوگا یا نہیں۔وادی میں نامساعدصورتحال کے دوران گزشتہ30برسوں کے دوران سرکار عید کے پیش نظر خیر سگالی جذبے کے تحت سیاسی قیدیوں کو رہا کرتی آئی ہے،تاہم معلوم ہوا ہے کہ امسال کسی بھی ایسے قیدی کو رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق ماہ رمضان کے آغاز میں ہی مرکزی حکومت کی طرف سے عسکریت پسندوں کے خلاف یک طرفہ آپریشن کو روکنے کے اعلان اور مابعد مرکزی وزیر داخلہ اور سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے اس فیصلے کو اطمینان بخش قرار دئے جانے کے بعد اس بات کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ ماہ رمضان کی طرز پر خیر سگالی کے جذبے کے تحت سیاسی قیدیوں کے رہائی کا اعلان کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاہم اس سلسلے میں کوئی بھی پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے۔ محکمہ جیل خانہ جات کے ذرائع کے مطابق ابھی تک انہیں اس سلسلے میں نہ کوئی پیغام، روانہ کیا گیاہے ،اور نہ ان سے اس سلسلے میں رابطہ قائم کیا گیا۔ ادھر ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ کی طرف سے بھی کوئی بھی ایسی میٹنگ ابھی تک منعقد نہیں ہوئی،اور نہ ہی ایسا کوئی فیصلہ لیا گیا،اس لئے توقع کی جا رہی ہے کہ غالبا امسال کسی بھی سیاسی نظر بند کی رہائی ممکن نہیں۔2016کی ایجی ٹیشن کے بعد جیلوں میں سیاسی نظر بندوں کی کافی تعداد بند ہے،جن پر کئی بار پی ایس ائے اگر چہ کالعدم بھی قرار دیا گیا ہے،تاہم ان پر پھر سے پی ایس ائے نافذ کیا گیا۔ذرائع کا ماننا ہے کہ فی الوقت3ہزار کے قریب کشمیری ریاست اور ریاست کے باہر کی جیلوں میں نظر بند ہیں،جن میں مبینہ سنگبازی میں ملوث نوجوان اور عسکریت پسند اورانکے معاونین اور ہمدرد بھی شامل ہیں۔ نظر بندوں میں قریب37 ریاستی شہری بھی نظر بند ہیں،جبکہ کئی سالہا سال سے اسیری کے ایام کاٹ رہے ہیں۔ سال گذشتہ قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی ائے نے کئی سنیئر مزاحمتی لیڈر اور تاجروں کو بھی حراست میں لیا گیا جن میں شبیر احمد شاہ،نعیم احمد خان،پیر سیف اللہ،الطاف احمد شاہ،ایاز اکبر ،شاہد الاسلام،بٹہ کراٹے اور تاجر ظہورر وٹا لی بھی شامل ہیں۔ مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر عاشق حسین فکتو،محمد یوسف اصلاحی، ا اور دیگر مزاحمتی لیڈران بھی جیلوں میں نظر بند ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے بھی اس سلسلے میں ابھی تک کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا گیا۔حکومتی ترجمان نعیم اختر بھی اس سے لاعلم ہیں کہ آیا،کسی سیاسی نظر بند کو عید کے موقعہ پر خیر سگالی جذبے کے تحت رہا کیا جائے گا یا نہیں۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题