ووٹروں کے چونچلے اور ناز نخرے Article By Dr.B.A.Khurram

Published on June 30, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 721)      No Comments

تحریر۔۔۔ ڈاکٹربی اے خرم
عام انتخابات کے اعلان کے بعد الیکشن میں حصہ لینے والوں نے اپنی سر گرمیاں تیز کر دی ہیں بڑی سیاسی جماعتوں اپنے اپنے امیدواروں کو فائنل کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں ٹکٹ دینے کے بعد اگر کوئی دوسرا الیک ٹیبل میسر آجائے تو پہلے امیدوار سے ٹکٹ چھین کر الیک ٹیبل کے قدموں پہ نچھاور کردیا جاتا ہے الیکشن کی گہما گہمی شروع ہو چکی ہے جنہیں اپنی جماعتوں کے ٹکٹوں کے حصول میں کامیابی ہوئی وہ اپنی الیکشن مہم چلانے میں مصروف ہیں جوڑ توڑ جاری ہیں جو الیکشن کے آخری روز تک جاری رہیں گے سیاسی ڈیروں کی رونقیں پھر سے بحال ہو چکی ہیں غربت کے ستائے ان سیاسی ڈیروں پہ اپنے پاپی پیٹ کی آگ بجھانے میں خوشی محسوس کرتے ہیں امیدوار بھی اپنے ووٹروں کے ناز نخرے اٹھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے کیونکہ انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ اگر ان ووٹروں کے ’’چونچلے اور ناز نخرے ‘‘نہ اٹھائے گئے تو پھر 25جولائی کو ان کی سیاست کا سورج طلوع ہونے سے پہلے ہی ڈوب جائے گا اور ان کی آنے والی پانچ سالہ زندگی گھٹاٹوپ اندھیروں کی نذر ہوجائے گی اور اب ووٹر بھی اتنا ’’سیانا‘‘ ہوچکا ہے کہ انہیں بھی پتا ہے الیکشن کے روز تک ہی ان کی فرمائشیں پوری کی جائیں گی اور اگلے پانچ سالوں میں جیتنے والے انہیں منہ بھی نہیں دکھائیں گے ووٹر اور سپورٹر اپنی اپنی پسند کی جماعت کے امیدواروں کے ساتھ انتخابی مہم پہ نکل پڑے ہیں موسمیاتی ماہرین کے مطابق مون سون رنگ میں بھنگ ڈال سکتا ہے شدید گرمی اور حبس میں امیدوار دں کی بجائے راتوں کو الیکشن مہم چلانے پہ مجبور ہوں گے جنوبی پنجاب کے ضلع وہاڑی کی تحصیل بورے والہ کی نواحی علاقہ مجاہد کالونی کو یہ اعزاز رہا ہے کہ جب بھی ملک عزیز کی دو بڑی پارٹیوں مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی پہ کٹھن اور مشکلات کا مرحلہ آیا تو یہیں سے سید محمد اقبال شاہ اور ریٹائرڈ کرنل عابد ( جو ان دنوں شدید علیل ہیں رب کائنات انہیں شفائے کامل دے )نے امیدوار بطور قومی اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا اور اب ایک مرتبہ پھر پاکستان مسلم لیگ ن پہ کڑا اور مشکل وقت آیا ہوا ہے اور یہ جماعت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے ان مشکل ، کٹھن اور زیر عتاب کے دور میں دوبارہ اسی بستی مجاہد کالونی کو اعزاز حاصل ہونے جارہا ہے کہ یہاں سے سردارخالد محمود ڈوگر ایڈووکیٹ کو پی پی 230پاکستان مسلم لیگ ن کا ٹکٹ ملا ہار جیت کھیل کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے مجاہد کالونی سے ایک کونسلر کی حیثیت سے اپنی سیاسی اننگزکا آغاز کیا کونسلر سے لیکر پنجاب اسمبلی کے ٹکٹ کے حصول تک کا ایک لمبا سفرطے کیا اس طویل اور تھکا دینے والے سفر میں اپنی پارٹی کے ساتھ بے لوث وفاداری نبھا کر ایک عمدہ اور لازوال روایت قائم کی ،ایک بڑی جماعت کے ٹکٹ کے حصول میں کاوشیں رنگ لائیں اور ٹکٹ ان کا مقدر بنا ٹکٹ کا حصول اصل ٹارگٹ نہیں ہے بلکہ اصل منزل عوام کے ووٹوں سے جیت کر اسمبلی میں پہنچنا ہے جس طرح مسلم لیگ ن اپنے گردش ایام کے دور سے گزر رہی ہے اور انہیں مشکلات نے گھیرا ہوا ہے ان کی مشکلات میں جہاں غیروں نے اپنا ہاتھ دکھایا وہیں اپنوں نے بھی آنکھیں دکھائیں بالکل اسی طرح پارٹی ٹکٹ کے حصول کے بعد ان کے لئے ایک نیاامتحان شروع ہوچکا ہے اور اس امتحان میں انہیں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ان کی کامیابی کے راستے میں بلاوجہ اور بغض کی بنا پہ روڑے اٹکائے جائیں گے یہ تو انہوں نے دیکھ بھی لیا ہوگا کہ ٹکٹ کے حصول میں کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا غیروں سے زیادہ اپنوں نے ٹانگیں کھینچیں، ان کی کامیابی تک کا سفر گو کہ گنتی کے چند دنوں تک محیط ہے لیکن کامیابی کے قدم چومنے کے لئے انہیں انتہائی محنت کی ضرورت ہے دن رات ایک کرنا ہوگا اپنے مخلص دوستوں اور کارکنوں کے مفید مشوروں سے استفادہ بھی حاصل کرنا ہوگا بلا شبہ پاکستان مسلم لیگ ن ایک بڑی پارٹی ہے لیکن ’’خلائی مخلوق‘‘نے ان کی پارٹی سے دست شفقت نہ صرف اٹھا لیا ہے بلکہ کھل کران کی جماعت کے مد مقابل ہے لیکن اس کا یہ ہرگزمطلب نہیں کہ مسلم لیگ ن کا ووٹ اور ووٹر آگے پیچھے ہوگیا نہیں ایسی بات نہیں نادیدہ قوتوں کی مخالفت کے باوجود آپ کی جماعت کا ووٹر اب بھی ساتھ نبھانے اور جان نثار کرنے کو تیار ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ سردارصاحب اپنی جماعت کے ووٹ بنک کو کیسے کیش کرتے ہیں گردش ایام کے حالات میں ضلع وہاڑی کی سیاست کے ’’کنگ میکر‘‘سابق وفاقی وزیر مملکت و سابق ضلعی ناظم سید شاہد مہدی نسیم شاہ کی آشیرباد کی شدید ضرورت ہے ’’کنگ میکر‘‘کا’’ دست شفقت‘‘انہیں کامیابی کی طرف لے جانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے اس بات کے قوی امکان ہیں کہ ان کی’’ محبتیں اورشفقتیں‘‘سردارصاحب کی مشکلات میں کمی لانے میں موئثر رول ادا کریں گی مسلم لیگ ن کے ووٹ بنک کے ساتھ ساتھ ’’کنگ میکر‘‘کی آشیرباد حاصل کریں اور ان کے سیاسی تجربات کی روشنی میں انتخابی مہم چلاکر کامیابی تک کا سفر طے کریں۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme