پاکستان میں دہشت گردی کو انڈین پشت پناہی حاصل ہے؛ : وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ میں دبنگ خطاب

Published on September 30, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 140)      No Comments

نیویارک (یواین پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان قومی مفادات اور سلامتی کے تحفظ پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرے گا ،مغرب میں پیغمبر اسلامﷺ کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلے کا انتظام کیا گیا جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی،پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے،ہم تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، یہاں بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات کا ایک اہم موقع تھا جس کو مودی حکومت نے ضائع کردیا،بھارت ہمارے صبر کا امتحان کا نہ لے،اگر ہندوستان سرحد پر اپنے کسی مذموم منصوبے پر عمل کرتا ہے تو بھارت کو پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب ملے گا۔تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے اردو میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے مودی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے صبر کا امتحان نہ لے، پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے، ہم سمجھوتہ ایکسپریس میں جاں بحق ہونے والے بے گناہ پاکستانیوں کو بھی نہیں بھولیں گے جن کے قاتل بھارت میں آزاد پھر رہے ہیں، کلبھوشن یادیو نے بھارتی حکومت کی ایماء پر پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی اور اسے مالی معاونت فراہم کی، پاکستان بھارت کے ساتھ اسلحے کی دوڑ پر مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے، جنوبی ایشیا میں سارک تنظیم ایک ملک کی وجہ سے غیر فعال ہو چکی ہے ،نیویارک میں ملاقات ایک اہم موقع تھی، مودی حکومت نے یہاں پر بھی سیاست کی اور مذاکرات سے تیسری مرتبہ انکار کرکے اہم موقع گنوا دیا۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے مسئلے کا حل نہ ہونا خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اقوام متحدہ قرار دادوں پر عمل درآمد اور حق خود ارادیت دئیے جانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق رپورٹ کا پاکستان خیر مقدم کرتا ہے جس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا اور پاکستان کے موقف کی تصدیق کی ہے،بھارت اکثر کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے، سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام انسانی حقوق کی پامالی سہتے آرہے ہیں،ہم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی اس رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی سفارشات پر جلد عملدرآمد کی توقع کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کی آڑ میں منظم قتل و عام کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے گا،پاکستان آزاد جموں کشمیر میں کمیشن کا خیر مقدم کرتا ہے امید ہے بھارت بھی ایسا ہی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ قابض افواج کی درندگی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے بھارت پاکستان کی سرحد میں درندگی کرتا ہے، اگر ہندوستان سرحد پر کوئی عمل کرتا ہے اوراپنے کسی مذموم منصوبے پر عمل کرتا ہے تو بھارت کو پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب ملے گا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اس خطے میں ہے جہاں نوآبادیاتی نظام اور سرد جنگ نے نقوش چھوڑے ہیں، ہم مربوط اور سنجیدہ مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتے ہیں،ہم تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں اور یہاں پر بھارت کے وزیر خارجہ سے ملاقات کا ایک اہم موقع تھا جس کو مودی حکومت نے دوماہ قبل بننے والے ڈاک ٹکٹوں پر ایک تصویر کا بہانہ بنا کر ضائع کردیا، ایک ایسی تصویر جو مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز اور ظلم کے خلاف جدوجہد کی نشانی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہماری پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز اور عوام کی قربانیوں سے پاکستان میں دہشت گردوں کو شکست دی ہے،ہم چاہتے تھے کہ ہم بھارت کے ساتھ دہشت گردی کے معاملات پر بھی بات کرنا چاہتے تھے، پاکستان کبھی نہیں بھولے گا کہ پشاور سکول میں ہونے والی دہشت گردی کو اور ہم بھارت میں سمجھوتہ ایکسپریس کے متاثرین کو بھی نظرانداز نہیں کرسکتے،ہم سمجھوتہ ایکسپریس میں جاں بحق ہونے والے بے گناہ پاکستانیوں کو بھی نہیں بھولیں گے جن کے قاتل بھارت میں آزاد پھر رہے ہیں،ہم بھارت کےساتھ ان تمام ثبوت کو رکھنا چاہتے تھے، کلبھوشن یادیو کی موجودگی اس بات کا ثبوت کہ بھارت نے پاکستان میں مداخلت کی اور دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے حکام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم معترف ہیں سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس کی بےمثل قیادت میں آج اقوام متحدہ بہتری کی جانب گامزن ہے،انہوں نے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آنجہانی کوفی عنان کی اقوام متحدہ کو اکیسویں صدی کے تقاضوں سے روشناس کرانے کے لیے اہم کردار ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ناموس رسالتﷺ کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے منصوبے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں،اس سلسلہ کو بند ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے، آج عالمی اصول متزلزل دکھائی دیتےہیں، موسمیاتی تبدیلی،ماحولیاتی تنزلی، بین الاقوامی جرائم کی روک تھام میں مشکلات درپیش ہیں، آنیوالا وقت پرپیچ اور پرخطر ہے، راستہ ان دیکھا اور راہیں غیر ہموار ہیں،سٹریٹجک اور کاروباری مصلحتیں اقوام عالم کی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہورہی ہیں، تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہپاکستانی عوام نے ایسے پاکستان کے حق میں فیصلہ سنایا جو امن پسند ہے،پاکستان کے عوام نے جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے ووٹ دیا، ایک ایسے پاکستان کے حق میں فیصلہ سنایا جو پراعتماد بھی ہے، درمند، باوقار بھی ہے، بے باک، امن پسند اور اصولوں کا پاسدار بھی ہے، ایک ایسا مضبوط پاکستان جو علاقائی ممالک اورعالمی برادری کے ساتھ برابری اور باہمی عزت و وقار کی بنیاد پر تعلقات استوار کرے گا،یک ایسا پاکستان جو عالمی تنازعات کے حل اور مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے کوشاں رہے گا اور جو نظریاتی یگانگت،عہدوں کی پاسداری اور اقوام عالم کے ساتھ مل کر نئی جہتوں کی تلاش اور اہداف کے تعین میں کوشاں رہےگالیکن یہ پاکستان ہر گز اپنے قومی مفادات، ریاستی آزادی اور حقوق خود مختاری اور عوام و ملک کی سلامتی کے تحفظ پر کسی قسم کے سودے بازی کا متحمل نہیں ہے اور میں ایک ترقی پذیر ملک کے ترجمان کی حیثیت سے مخاطب ہوں جس کی حکومت کی اولین ترجیح ہے عوام کی فلاح۔انہوں کہا کہ مشرق وسطیٰ کے حالات باعث تشویش ہیں، عصر حاضر ایک قاعدےکا متلاشی ہے، پاکستان سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات کی حمایت کرتا رہےگا، پاکستان آزادی سے اب تک اقوام متحدہ کے منشور کا پاسدار اور فعال رکن رہا ہے، ہمیں پانچ مواقع پر کونسل کی صدارت کا اعزاز حاصل رہاہے،کرپشن کے مرتکب افراد اور ان کے سہولت کار دونوں مجرم ہیں، وقت آگیا ہے کہ لوٹی ہوئی دولت کو عوام کو لوٹا دیا جائے، موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے، آلودگی میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے،پیرس سمجھوتے کو صنعتی مفادات کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا جائے گا، پاکستان میں 5سال کے دوران 10 ارب درختوں کی پلاننگ کی گئی ہے، کے پی حکومت نے شجرکاری کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے،عالمی معاہدوں کی حرمت کی پاسداری کی جائے، جنگ، شورش اور اقتصادی پسماندگی ہجرت، انسانی نقل و حرکت کے محرکات ہیں، امن اور بقا کا ایک نئے ڈھانچے کا قیام مقصود ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 17 سالہ جنگ عسکری ذرائع سے نہیں جیتی جاسکتی، پاکستان، افغانستان کے امن کے لیے بھرپور حمایت کرتا رہے گا، پاکستان طویل ترین عرصے سے غیرملکی پناہ گزینوں کی آماجگاہ بنا آرہا ہے جس کی مثال نہیں ملتی اور دیگر ممالک پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں، ہم افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں برداشت کی جگہ نفرت کی عمل داری بڑھتی جارہی ہے، تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہیں، پائیدار ترقی کی راہوں میں نئی مشکلات درپیش ہیں جو قابل تشویش ہے، پاکستان خطے میں اسلحے کی دوڑ سے بچنے کے لیے تیار ہے تاہم جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے سارک کو غیرفعال کردیا گیا ہے۔پاکستانی وزیرخارجہ نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ جس کشمیری بیوہ نے اپنا شوہر کھو دیا، وہ کشمیری بچہ جو پیلٹ گن کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو گیا، وہ پناہ گزین جو بہتر مستقبل کی تلاش میں اپنا سب کچھ گنوا بیٹھا، ان سب کی نگاہیں اس ایوان کو دیکھ رہی ہیں۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Themes