کرپشن ایک ناسور ہے جبکہ کرپشن کے خاتمے کے بغیر کسی بھی معاشرے کی ترقی ممکن نہیں ڈویزنل کمشنر حیدرآبا

Published on November 28, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 441)      No Comments

کرپشن ایک ناسور ہے جبکہ کرپشن کے خاتمے کے بغیر کسی بھی معاشرے کی ترقی ممکن نہیں ڈویزنل کمشنر حیدرآبا
حیدرآباد(رپورٹ*جنید علی گوندل)ڈویزنل کمشنر حیدرآباد اور چیئر مین اینٹی کرپشن کمیٹی llمحمدعباس بلوچ نے کہا ہے کہ کرپشن ایک ناسور ہے جبکہ کرپشن کے خاتمے کے بغیر کسی بھی معاشرے کی ترقی ممکن نہیں موجودہ افرا تفری اور تنزلی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ کرپشن ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج شہباز ہال حیدرآباد میں منعقدہ ڈویزنل اینٹی کرپشن کمیٹی llکے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ۔ اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر ون سید سجاد حیدر شاہ ، ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن حیدرآباد زاہد حسین سموں اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی ۔ اس موقع پر چیئر مین اینٹی کرپشن کمیٹی llکے سامنے محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے مختلف محکموں کے ملازمین کے خلاف کل 115کیسز پیش کیے گئے جن پر غور و خوص کرتے ہوئے ڈویزنل کمشنر نے کیسز کی نوعیت کے پیش نظر متعدد کیسز پر مزید انکوائری اور بعض کیسز کو بند کرنے کے علاوہ محکمہ جاتی انکوائری کے احکامات دیے۔ اجلاس میں ڈویزنل کمشنر حیدرآباد نے متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ محکمہ جاتی انکوائری وقت پر کریں تاکہ انصاف کا عمل متاثر نہ ہو جبکہ انکوائری کے عمل کو شفاف بنائیں اور مضبوط کیسز ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ پیش کریں ۔ اس کے علاوہ ڈویزنل کمشنر حیدرآباد نے اپنے آفس میں ضلع حیدرآباد میں تجاوزات کے مکمل خاتمے کے سلسلے میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ضلع کے اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ حیدرآباد سے تجاوزات کے مکمل خاتمے کو یقینی بنانے کیلئے جامع حکمت عملی بنائیں انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں کئی تاریخی مقامات ہیں جہاں تجاوزات قائم کی گئی ہیں وہاں ترجیحی بنیادوں پر تجاوزات کو ختم کیا جائے اسکے علاوہ نکاسی آب کے نالوں پر قائم تجاوزات کو بھی فوری طور پر ختم کیا جائے اور اس ضمن میں انہوں نے ایس ایس پی حیدرآباد کو ہدایت کی کہ وہ تجاوزات کے خاتمے کے سلسلے میں انسداد تجاوزات ٹیم کو پولیس کی مدد فراہم کریں ۔اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر حیدرآباد سید سجاد حیدر ، ایس ایس پی حیدرآباد سرفراز نواز شیخ ، اسسٹنٹ کمشنرز اور دیگر متعلقہ افسران نے بھی شرکت کی ۔ بعد ازاں سول ہسپتال حیدرآباد میں ترقیاتی کام سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈویزنل کمشنر نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ دور دراز سے مریضوں کے ساتھ آنے والے لوگوں کیلئے شیڈز تعمیر کریں اس کے علاوہ بیٹھنے کیلئے بینچز لگائی جائیں ۔ انہوں نے ہسپتال میں آر او پلانٹ کو بھی فوری طور پر فعال کرنے کی ہدایت کی ۔ 
ایکسپو سینٹر حیدرآباد کی مخدوش صورت حال پر فوری توجہ دیں، فاروق شیخانی 
حیدرآباد(بیورو رپورٹ)حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایکسپو سینٹر حیدرآباد کی مخدوش صورت حال پر فوری توجہ دیں، گورننگ باڈی کی تشکیلِ نو کریں اور کروڑوں کی جائیداد کو کھنڈرات میں تبدیل ہونے سے بچانے کا فوری بندوبست کریں۔ اُنہوں نے کہا ضلعی حکومت کے دور میں کروڑوں روپے کے اخراجات سے ایکسپو سینٹر کی تعمیر عمل میں لائی گئی تھی اور اُسے جدید خطوط پر تیار کیا گیا اور اُس میں لاکھوں روپے مالیت کے ایئر کنڈیشنز بھی نصب کرائے گئے۔ بعدازاں تاجروں، صنعتکاروں اور ضلعی انتظامیہ کے اشتراک سے ایکسپو سینٹر میں تجارتی نمائش ہوئی اور مینگو فیسٹیول بھی ہوا اور کافی حد تک اُس میں اچھی پیش رفت ہو رہی تھی کہ ضلعی حکومتوں کے نظام کے ختم ہونے کے بعد سوائے احمد بخش ناریجو سابق کمشنر حیدرآباد و چیئرمین گورننگ باڈی ایکسپو سینٹر تک یہ سلسلہ کامیابی سے چلتا رہا۔ لیکن بعدازاں ایکسپو سینٹر کی طرف کوئی توجہ نہ دی گئی، گورننگ باڈی کی معیاد ختم ہونے پر اُس کی تشکیلِ نو نہیں کی گئی اور اِس کی حالت روز بروز بد سے بدتر ہوتی چلی گئی۔ ایکسپو سینٹر کی چہار دیواری کی گرل چوری ہو رہی ہے اور واش رومز کی کھڑکیاں دروازے بھی اُکھاڑے جا چکے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر ایکسپو سینٹر کی اس سنگین ہوتی صورتحال کی طرف توجہ نہ دی گئی تو وہ دن دور نہیں کہ اُس کی تنصیبات بھی چوری ہوجائیں اور صرف کھنڈر ماضی کی یاد باقی رہ جائے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ 4/3 ماہ قبل اُس وقت کے کمشنر حیدرآباد کے حکم پر اسسٹنٹ کمشنر جنرل سید عمار حسین نے حیدرآباد چیمبر کے سابق صدر محمد اکرم انصاری، سابق سینئر نائب صدر سکندر علی راجپوت، سلیم الدین قریشی و دیگر کے ہمراہ ایکسپو سینٹر کا دورہ کیا تھا اور مکمل رپورٹ تیار کر کے کمشنر حیدرآباد کو ارسال کرنے، گورننگ باڈی کی تشکیلِ نو اور ایکسپو سینٹر کو فعال کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ اُنہوں نے کمشنر حیدرآباد ڈویژن سے فوری طور پر اِس جانب توجہ دینے کی درخواست کی ہے اور اِس سلسلے میں حیدرآباد چیمبر کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے تاکہ ایکسپو سینٹر بحال ہو اُس میں نمائشوں کا انتظام ہوسکے اور حیدرآباد کی مصنوعات کو ملکی اور غیر ملکی طح پر متعارف کرانے میں مدد مل سکے اور صنعت و تجارت کو فروغ حاصل ہو۔
حیدرآباد میں ناجائز تجاوزات کے خلاف ایک بار پھر کاروائی شروع 
حیدرآباد(رپورٹ*علی رضا رانا) حیدرآباد میں ناجائز تجاوزات کے خلاف ایک بار پھر کاروائی شروع ، اسٹیشن روڈ ،چھوٹکی گھٹی پر دکانوں کے چھجے ، تھلے ا ور چبوترے توڑ دیئے گئے ،دکانداروں کا شدید احتجاج ، منگل کو حیدرآباد کی مصروف ترین شاہراہ اسٹیشن روڈ اورچھوٹکی گھٹی پر بلدیہ حیدرآبادکے شعبہ انسدادتجاوزات کے عملہ نے میونسپل کمشنر نصراللہ عباسی اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی فراز احمد صدیقی کی نگرانی میں دکانوں کے چھجے،تھلے اور چبوترے توڑ دیئے اس دوران دکانداروں نے مزاحمت بھی کی اور بلدیہ حکام کو بتایا کہ ہمارے چھجوں سے ٹریفک جام نہیں ہو رہا ہے اور نہ یہ ناجائز تجاوزات کے زمرے میں آتا ہے لیکن بلدیہ کے عملہ نے کسی ایک کی نہیں سنی اور اپنی کاروائی جاری رکھی اس موقع پر پولیس کی بڑی تعداد بھی موجود تھی دکانداروں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بلدیہ سائن بورڈ کا کرایہ وصول کرتی ہے جبکہ اسی اسٹیشن روڈ پر ایک معروف سپراسٹور ہے جس کی وجہ سے آدھی سڑک بند رہتی ہے اور ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہو تی ہے ان کا کہنا تھا کہ بلدیہ کا عملہ نمائشی اقدامات کرکے حکام بالا کو مطمئن کردیتا ہے جبکہ شہر کے اہم علاقوں میں ناجائز قابضین اب بھی موجود ہیں جن کے خلاف کاروائی کا عدالت حکم دے چکی ہے انہوں نے کہا کہ بلدیہ کے اس دوہرے معیار سے شہریوں بالخصوص دکانداروں میں شدید اشتعال اور غم و غصہ پایا جاتا ہے کمشنر و ڈپٹی کمشنر اس صورتحال کو فوری نوٹس لیں ۔
حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے
حیدرآباد(بیورورپورٹ)حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔ پاکستان وٹر نر ی میڈ یکل ایسو سی ایشن سندھ کی جانب سے احتجاجی تحر یک شروع کر دی گئی ہے جس کے پہلے مر حلہ میں سند کے مختلف علا قوں سے تعلق رکھنے والے وٹر نر ی ڈاکٹر وں کی جانب سے حیدرآباد پر یس کلب کے سامنے علا متی بھو ک ہڑ تا ل کی گئی ۔اس موقع پر پاکستان وٹر نر ی میڈ یکل ایسو سی ایشن سندھ کے نا ئب صدر ڈاکٹر ذوالفقار پنہو ر ،سید صابر علی شاہ ،ڈاکٹر نبی بخش سولنگی اور دیگر نے حکومت سے مطا لبہ کیا کہ ہنگا می بنیا دوں پر وٹر نر ی ڈاکٹر وں کو نو کر یاں فر اہم کرکے بے روزگا ری سے بچایا جا ئے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی مختلف یو نیو رسٹیو ں بقائی یو نیو رسٹی کر اچی ،ایگر یکلچرل یو نیو رسٹی ٹنڈ و جا م ،شہید بینظیر بھٹو وٹر نر ی یو نیو رسٹی اینڈ اینیمل سائنس سکر نڈ سے ہر سال سینکڑ وں وٹر نر ی ڈاکٹر ز ڈگر یاں حا صل کرکے نکل ر ہے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے محکمہ وٹر نر ی کو مسلسل نظر انداز کر نے کے سبب محکمہ وٹر نر ی مطلو بہ نتا ئج نہیں دے رہا ہے ،انہو ں نے کہا کہ محکمہ وٹر نر ی میں کمیشن کے ذریعے 24سے 30ڈاکٹر وں کو بھر تی کیا جا تا ہے جو کہ آٹے میں نمک کے بر ابر ہے ۔کر اچی میں مبینہ پو لیس مقابلے میں ما رے جا نے والے پا رٹی رہنما اسد عمر انی کے قتل کیخلاف اور قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے 20روز علا متی بھو ک ہڑ تا ل جاری رکھنے کے ایک ہفتہ بعددوبارہ علامتی بھوک ہڑتال شروع کر دی گئی ، اس موقع پر مرتضیٰ سوہو،رجب جتوئی ،صدام ابڑو اور دیگررہنما ؤ ں نے قیادت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں لا قانو نیت اور آمر یت کا دور چل رہا ہے اور ایک عام آدمی سے جینے کا حق چھین لیا گیا ہے ،انہو ں نے کہا کہ پو لیس بلا جواز لو گو ں کو گر فتار کر نے کے ساتھ ساتھ جعلی مقابلے دکھا کر بیگنا ہ لو گو ں کو قتل کر ر ہی ہے جس کی کئی مثالیں موجود ہیں ،انہو ں نے کہا کہ کر اچی میں سپا ف شہید بھٹو سندھ یو نیو رسٹی کے سابق صدر اسد علی عمر انی کو جعلی مقابلے میں پو لیس نے گو لیاں ما ر کر نا حق قتل کیا ہے جبکہ مقتو ل کے وارث اور ہما ری پارٹی انصاف کیلئے پو رے سندھ میں احتجاج کر رہی ہے ،انہو ں نے حکومت سے مطا لبہ کیا کہ کر اچی میں قتل کےئے جا نے والے اسد علی عمر انی کے واقع میں ملو ث پو لیس اہلکا روں کے خلاف کیس درج کرکے مقتو ل کے ورثاء کو انصاف فراہم کیا جا ئے ۔حیدرآباد کی نیو سبز ی منڈ ی کے علا قے مد ینہ ٹا ؤ ن کے رہا ئشیو ں نے با اثر افراد کی جانب سے نشے کی حا لت میں گھر میں داخل ہو کر تشد د کر نے اور ایک نو جو ان کی پر اسر ار گمشد گی سمیت ہٹڑ ی پو لیس کیخلاف حیدرآباد پر یس کلب کے سامنے احتجاجی مظا ہر ہ کیا گیا ،اس موقع پر مسماۃ اللہ رکھی بیو ہ ،شوکت بھٹی نے بتا یا کہ علا قہ کے با اثر شخص ذوالفقار جتو ئی نے نشہ کی حا لت میں دھت ہو کر میر ے گھر میں داخل ہونے کے بعد اہل خا نہ کو سخت تشد د کا نشانہ بنا یا جبکہ مذکورہ با اثر شخص اور اُس کے ساتھی جر ائم کی سر گر میو ں میں بھی ملو ث ہیں اور مذکورہ افراد نے میر ے دو بیٹوں کو بھی اپنے ساتھ ملا کر نشے کا عادی بنا دیا ہے ،انہو ں نے بتا یا کہ میں نے ایک بیٹے کو پنجا ب روانہ کر دیا ہے جبکہ دوسرے بیٹا رفاقت علی پر اسر ار طو ر پر لا پتہ ہے اور ہٹڑ ی تھا نہ کی پو لیس کیس داخل ہو نے کے با وجود بھی ملز ما ن کیخلاف کوئی کا روائی نہیں کر ر ہی ہے ،انہو ں نے ایس ایس پی حیدرآباد سے مطالبہ کیا کہ ملز ما ن کیخلاف کا روائی کرکے پر اسر ار طو رپر لا پتہ ہو نے والے میر ے بیٹے کو بازیاب کر ایا جا ئے ۔حیدرآباد کی خورشید کا لو نی ہا لا نا کہ کی رہا ئشی زینت سمو ں نے حیدرآباد پر یس کلب کے سامنے احتجاج کر تے ہو ئے الزام عائد کیا کہ تعلقہ کلوئی کے مختیار کا ر غلام مصطفی کھو سو اور تپیدار ونجھراج سنگھ سمیت دیگر عملے نے میر وقار ٹا ؤ ن نو کو ٹ میں واقع میر ا کھا تے والا پلا ٹ شہر کے ایک با اثر شخص سیٹھ تیر تھ داس لو ہانو کے حو الے کر دیا ہے جس نے غیر قانونی طو ر پر پلا ٹ کی ڈی پی سی بھی بنو الی ہے اور میر ی جانب سے پلا ٹ کی ملکیت کا دعویٰ کر نے پر مختیار کار غلام مصطفی کھو سو مجھے دھمکیاں دے رہا ہے جبکہ میں نے مذکورہ پلا ٹ کا سودا شہر کے ایک شخص غلام مصطفی کمبوہ سے ایک سال قبل طے کر لیا تھا ،انہو ں نے کہا کہ میں ایک لا چار عورت ہو ں اور میر ا کو ئی سہا را نہیں ہے جبکہ میں گذ شتہ کئی ما ہ سے مختیار کا ر اور دیگر دفاتر کے چکر کا ٹنے پر مجبور ہو ں ،انہو ں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور محکمہ روینیو کے صوبا ئی وزیر سے اپیل کی کہ شہر یو ں کی جائیدادیں ،گھروں اور پلا ٹو ں پر قبضہ کر انے والے مختیار کا ر غلام مصطفی کھو سو کے خلاف قانونی کا روائی کرکے شہر یو ں کو انصاف فراہم کیا جا ئے ۔حیدرآباد کے علا قے قاسم ٹا ؤ ن کے رہا ئشی اور محکمہ سوئی سدرن گیس کے ریٹائرڈ ملازم ظفر اللہ شیخ نے حیدرآباد پر یس کلب کے سامنے احتجاج کر تے ہو ئے بتا یا کہ 2017ء میں ریٹا ئر ڈ ہو نے کے بعد مجھے اب تک ایمپلا ئیز اولڈ ایچ بینیفٹ کے تحت ملنے والی مر اعات حا صل نہیں ہو سکی ہیں جس کے سبب میں سخت پر یشانی کی زند گی گذ ار نے پر مجبور ہو ں ،انہو ں نے بتا یا کہ محکمہ گیس میں ایمپلا ئیز اولڈ ایچ بینیفٹ کے کیس نمبر سی 15787کے تحت جمع ہے لیکن ڈیڑ ھ سال گذ رجا نے کے با وجود محکمہ کے افسر ان ٹا ل مٹو ل سے کا م لے رہے ہیں ،انہو ں نے کہا کہ افسر ان کی جانب سے میر ا کیس نظر انداز کر نے کے بعد میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی ایک تحریر ی درخو است بھیجی تھی لیکن اب تک کوئی جو اب نہیں آیا ہے ،انہو ں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ میر ے معاملے کا نو ٹس لیکر ایمپلائیز اولڈ ایچ بینیفٹ کے تحت ملنے والی مر اعات دلو ائی جا ئیں ۔ 
سندھ یونیورسٹی جامشورو کی ایڈمیشن کمیٹی کا اہم اجلاس 
حیدرآباد(بیورورپورٹ)سندھ یونیورسٹی جامشورو کی ایڈمیشن کمیٹی کا اہم اجلاس وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت کی زیر صدارت ان کے دفتر میں منعقد ہوا، جس میں بیچلر ڈگری پروگرامز 2019ء میں داخلے کے لیے کامیاب امیدواروں کی پہلی عارضی میرٹ/سلیکشن لسٹ پر غور کرنے کے بعد اس کی منظوری دی گئی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایڈمیشنز عبدالمجید پنہور نے اجلاس کو جامعہ سندھ اور اس کے تمام کیمپسز محترمہ بینظیر بھٹو شہید کیمپس دادو، لاڑ کیمپس بدین، سید الہندو شاہ کیمپس نوشہروفیروز، ٹھٹھہ، میرپورخاص اور لاڑکانہ کیمپسز میں داخلے کے لیے آن لائن رجسٹرڈ امیدواروں، انٹری ٹیسٹ میں حصہ لینے والے اور کامیاب امیدواروں کی تعداد کی تفصیلات پیش کیں۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ کچھ سالوں کے مقابلے میں اس سال داخلے کے لیے آن لائن اپلائی کرنے والے اور کامیاب امیدواروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس پر وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد برفت اور اجلاس میں شریک ایڈمیشن کمیٹی کے تمام ممبران نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ سندھ میں داخلے کے خواہشمند امیدوارں کی تعداد میں اضافہ جامعہ سندھ پر ان کے اعتماد کا واضح ثبوت ہے۔ اس موقع پر وائس چانسلر نے داخلے کی شفافیت والے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایڈمیشنز اور ان کی پوری ٹیم کی کاوشوں کو بھی سراہا۔اجلاس میں رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم چانڈیو سمیت ایڈمیشن کمیٹی کے ممبران پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو، پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی، پروفیسر ڈاکٹر عرفانہ بیگم ملاح، پروفیسر ڈاکٹر منیرالدین سومرو، پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ دایو، پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد میمن، پروفیسر ڈاکٹر حافظ منیر احمد خان، پروفیسر ڈاکٹر نغمہ منگریو، پروفیسر ڈاکٹر حاکم علی قناصرو، پروفیسر ڈاکٹر خلیل الرحمان کھومباٹی، غلام مرتضیٰ سیال، ڈاکٹر شہزاد احمد میمن، ڈاکٹر رفیق احمد لاشاری، ڈاکٹر جمشید بلوچ، ڈاکٹر حاکم علی مہیسر و دیگر ممبران نے شرکت کی۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress主题