تحریر۔۔۔ علی رضا رانا
استاد :تمہارے پاس فلاں کتاب ہے؟
طالب علم:جی ، گھر میں پڑی ہوئی ہے۔
استاد:کتاب کو پڑی ہوئی نہیں کہتے۔
طالب علم :کیا فرق پڑتا ہے؟
استاد:بہت فرق پڑتا ہے ۔ الفاظ کا انتخاب ذہنی اور سماجی ترجیحات کا مظہر ہے۔
قیمتی چیز کو تو کوئی نہیں کہتا گھر میں پڑی ہے۔ نہ ہی وہ ادھر ادھر پڑی ہوگی۔
کیا علم اتنا ہی بے توقیر ہے کہ وہ گرا پڑا کہلائے؟۔
اس لیے کتاب گھر میں پڑی ہوئی نہیں بلکہ رکھی ہوئی ہے؟۔
آج علم اور متعلقہ اشیاء کی ناقدری ہماری ذلت کا باعث ہے۔
عزت و توقیر کرنے سے عزت ملے گی۔
تاریخ دیکھنے پر معلوم ہوا کہ آپ کی ویب پر یہ 23 دسمبر کو شائع کیا گیا ہے۔یعنی میرے مضمون کی اشاعت کے بعد ۔بہرحال اتنا ہی کافی ہے مزید اس سلسلے میں میں آپ سے کچھ نہ کہوں گا ۔ آپ خود دیکھنا چاہیں تو ہماری ویب پر کسی بھی وقت سرچ کرسکتے ہیں۔