بے نامی اکاﺅنٹس کی تحقیقات کرنے والوں میں ہمت ہے تو بے نامی وزیر اعظم کی بھی تفتیش کریں: بلاول بھٹو

Published on December 27, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 265)      No Comments

گڑھی خدا بخش (یواین پی) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں کہ اس وقت وفاق کی بنیادیں کتنی کمزور ہوچکی ہیں اور ایک چنگاری سب کچھ راکھ میں بدل سکتی ہے۔جس طرف نظر دوڑائیں غم اور غصے کی لہر ہے ، لیکن مجال ہے کہ اس ملک کے نام نہاد ٹھیکیداروں کو کوئی فکر ہو، وہ تو اپنی طاقت کے نشے میں مست ہیں اور یہ دیکھنے سے قاصر ہیں کہ ملک ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے۔آپ نے بے نامی اکاﺅنٹس کی تحقیقات تو کیں لیکن اگر ہمت ہے تو بے نامی وزیر اعظم کی تفتیش بھی کرو۔ قسم ہے مجھے ان شہیدوں کے لہو کی میں تم سے لڑوں گا، تمہاری سازشوں اور تمہارے جھوٹ سے لڑوں گا ، تمہارے غرور کے آگے ڈٹ جاﺅں گا اور تمہارے غرور کو تار تار کردوں گا۔
بینظیر بھٹو کی گیارہویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بی بی شہید کے جیالے میرا سرمایہ ہیں میرے سیاسی سفر کا مقصد بی بی کے قوم سے کیے ہوئے وعدے کو نبھانا ہے۔ دو سالوں میں میری راہ میں دیواریں کھڑی کی گئیں، آلِ یزید کو اس چیز کا اندازہ نہیں کہ بلاول کی رگوں میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا خون دوڑ رہا ہے۔ قسم ہے مجھے ان شہیدوں کے لہو کی میں تم سے لڑوں گا، تمہاری سازشوں اور تمہارے جھوٹ سے لڑوں گا ، تمہارے غرور کے آگے ڈٹ جاﺅں گا اور تمہارے غرور کو تار تار کردوں گا
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں کہ اس وقت وفاق کی بنیادیں کتنی کمزور ہوچکی ہیں اور ایک چنگاری سب کچھ راکھ میں بدل سکتی ہے۔ کیا وجہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں نوجوانوں کی تحریک زور پکڑتی جارہی ہے، ان کی بات سنو مگر مجال ہے کہ اس ملک کے ٹھیکیداروں کو کوئی احساس ہو۔ کوئٹہ میں سینکڑوں ماﺅں بہنوں کے مطالبات کیوں نہیں سنے جارہے ، ان کے پیارے کیوں لاپتا ہیں ، اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں عدالتوں میں کیوں نہیں پیش کیا جاتا۔ کیا وجہ ہے کہ تین صوبائی اسمبلیوں سے کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور ہونے کے باوجود اس کیلئے مہم چلائی جارہی ہے۔ کیوں سندھ کے اعتراضات ردی کی ٹوکری میں پھینکے جارہے ہیں۔ کیوں گلگت بلتستان سے سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے۔ میاں صاحب کو سزا دلوانے کے بعد جو نعرے پنجاب میں لگے کیا اس کا کوئی تصور بھی کرسکتا تھاجس طرف نظر دوڑائیں غم اور غصے کی لہر ہے ، لیکن مجال ہے کہ اس ملک کے نام نہاد ٹھیکیداروں کو کوئی فکر ہو، وہ تو اپنی طاقت کے نشے میں مست ہیں اور یہ دیکھنے سے قاصر ہیں کہ ملک ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج ملک کی باگ ڈور ایک ناتجربے کار کے ہاتھ میں دے دی گئی ہے۔ یہ کیسا وزیر اعظم ہے جس کو اپنے وزیر اعظم ہونے کا بیوی سے اور روپیہ گرنے کا بیوی سے پتا چلتا ہے۔ اس نے پہلے 100 دنوں میں ہی عوام کو مہنگائی کے سونامی میں ڈبودیا ہے۔ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کرنے والے نے مہنگائی اور بیروزگاری کا طوفان اٹھادیا ہے۔ نام نہاد تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر لاکھوں لوگوں کو چھت سے محروم کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم پوچھ رہی ہے کہ تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی کے بعد اگر خان صاحب کو حکومت دینا ہی تھی تو تھوڑی تیاری ہی کرادیتے۔ اس کو یہ تو سکھادیتے کہ کرکٹ کے کھیل اور حکومت کرنے میں زمین اور آسمان کا فرق ہے۔آپ نے بے نامی اکاﺅنٹس کی تحقیقات تو کیں لیکن اگر ہمت ہے تو بے نامی وزیر اعظم کی تفتیش بھی کرو۔عمران تو وہ کٹھ پتلی ہے جو اس ملک کو ون یونٹ بنانا چاہتا ہے اور اس ملک میں ون پارٹی رول قائم کرنا چاہتا ہے۔ وہ اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو ختم کرنا چاہتا ہے،ہم پر دباﺅ اس لیے ڈالا جارہا ہے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ ہم اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے میں ان کا ساتھ دوں لیکن یہ مجھے نام نہاد اور یکطرفہ احتساب سے نہیں ڈرا سکتے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیب کی پھرتیاں صرف اپوزیشن کو گرفتار کرنے کیلئے کیوں ہیں۔ یہ کیسا نیب ہے کہ پروفیسرز کو تو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا جاتا ہے لیکن علیم اور علیمہ خان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ یہ ہمارے ساتھ جو مذاق کر رہے ہیں ، ان پر واضح کردوں کہ جے آئی ٹی رپورٹ سفید جھوٹ ہے، نہ ہم اسے مانتے ہیں اور نہ ہی عوام اس کو مانتے ہیں۔معزز عدالتوں کو بیوقوف بنانے اور گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ عدالت اس جھوٹی جے آئی ٹی رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ کیسا نظام ہے کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے اغوا کرنے اور مانے والوں کا سراغ تو نہیں ملتا لیکن میرے ناشتے کا بل بھی مل جاتا ہے۔ ایف آئی اے اصغر خان کیس کی تفتیش تو نہیں کرتی لیکن ہمارے صدقے کے بکروں اور دھوبی کا بھی حساب لیا جارہا ہے۔ وہ میرے اوپر وہ کیس ڈال رہے ہیں جب میں ایک سال کا تھا، دوسرا کیس وہ ہے جب میں 6 سال کا تھا۔ اگر میں اتنا ہی تیز بچہ تھا تو مجھے ستارہ امتیاز ملنا چاہیے لیکن یہ مجھے نوٹسز بھیج رہے ہیں۔ آج ہماری تیسری نسل کو جھوٹے کیسز میں عدالتوں میں گھسیٹا جارہا ہے لیکن ہمیں انصاف کب ملے گا؟بھٹو کے عدالتی قتل کا انصاف کب ملے گا؟ بی بی کے قاتلوں کو کب کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا؟۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes