ملی بھگت ،سبزی منڈی چوراہے سے لطیف آبادیونٹ نمبر12کو ملانے والے شاہ لطیف روڈ پر قبضہ سے بند

Published on December 28, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 633)      No Comments

ملی بھگت ،سبزی منڈی چوراہے سے لطیف آبادیونٹ نمبر12کو ملانے والے شاہ لطیف روڈ پر قبضہ سے بند
حیدرآباد(رپورٹ*علی رضا رانا) بااثر قابضین نے محکمہ ریونیو اوربلدیہ کی بدعنوان مافیا کی ملی بھگت سے لیاقت اشرف کالونی نیاپل سبزی منڈی چوراہے سے لطیف آبادیونٹ نمبر12کو ملانے والے شاہ لطیف روڈ پر قبضہ کرکے بند کردیا،ضلعی انتظامیہ اوربلدیہ افسران کو علاقہ مکینوں کی جانب سے دی گئی درخواستیں پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی،بند کی گئی سڑک پرٹرانسپورٹراڈہ ،رہائشی وکمرشل تعمیرات کی گئیں ہیں ،نیاپل سبزی منڈی روڈ پر بھی تجاوزات کی بھرمار کے باعث بدترین ٹریفک جام کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا،اینٹی انکروچمنٹ سیل کی جانب سے ہٹائے گئے ٹھیلے پتھارے چند گھنٹوں بعد ہی دوبارہ لگادئیے جاتے ہیں ،تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ اوربلدیہ افسران کی نااہلی کے باعث لیاقت اشرف کالونی نیاپل سبزی منڈی چوراہے سے لطیف آباد یونٹ نمبر12کو ملانے والے شاہ لطیف روڈ کو بااثر قابضین سے واہ گزارنہیں کرایا جاسکا ہے ،مذکورہ سڑک پر قبضے کے باعث نیاپل سبزی منڈی روڈ پر بدترین ٹریفک جام روز کا معمول ہے ،جبکہ بااثر قابضین نے شاہ لطیف روڈ پر قبضہ کرکے اس پر اندرون سندھ کی مسافرگاڑیوں کا اڈہ،وسیع رہائشی وکمرشل تعمیرات کرکے اسے مکمل طورپر بند کررکھا ہے ،علاقہ مکینوں کی جانب سے کمشنر ،ڈپٹی کمشنر ،میئر،میونسپل کمشنر سمیت اعلی کو کئی بارمذکورہ سڑک قابضین سے واہ گزار کرانے اورٹریفک کی بحالی کیلئے درخواستیں دیں گیں تھیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی ،جبکہ عدالت عالیہ کے تشکیل کردہ فراہمی ونکاسی آب کمیشن کے نیاپل سبزی منڈی روڈ سے تجاوزات کے خاتمے اورٹریفک کی بحالی کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیاگیاہے ،بلدیہ اینٹی انکروچمنٹ سیل کی جانب سے ان احکامات پر رسمی عملدرآمدکرتے ہوئے سڑک پر قائم وسیع تجاوزات میں سے چند پتھاروں کو تحویل میں لے کر انہیں جرمانے وصول کرکے اگلے روز واپس کردیا تھا جنہیں اسی مقام پر دوبارہ لگادیاگیا ،جس کے باعث سائٹ ایریا کے علاقوں سے سٹی آنے والے ٹریفک کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،اعلی عدلیہ ،جوڈیشنل واٹرکمیشن ،وزیراعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے ضلع بھر سے غیرقانونی تجاوزات ،سرکاری اراضی قابضین ،لینڈمافیا،بلڈرز سے واہ گزار کرانے کے احکامات دئیے ہیں مگر ان احکامات پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا ہے ،جبکہ اینٹی انکروچمنٹ سیل نے عملہ مشنری ،وسائل اورسیکورٹی کی عدم فراہمی کے مسائل کا سامنا کرتے ہوئے انسدادتجاوزا ت کی کاروائیاں صرف معمولی ٹھیلوں ،پتھاروں تک محدود رکھی ہے ،اوربااثر افراد کے سرکاری اراضی،فٹ پاتھوں،گرین بیلٹسپرکئے گئے قبضوں کوتحفظ فراہم کیاجارہا ہے ،شہریوں نے وزیراعلی سندھ ،کمشنر ،ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے اپیل کی ہے کہ سرکاری اراضی ،سڑکوں،فٹ پاتھوں،نالوں ،نالیوں سے تجاوزات ختم کرنے کیلئے عملی انسدادتجاوزات آپریشن شروع کریں ،تاکہ بدترین ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوسکے۔
یونین کونسل کے چیئرمین کو بھی قابضین کی دھمکیاں
حیدرآباد(رپورٹ*جنید علی گوندل)عدالت عالیہ کے تشکیل کردہ فراہمی ونکاسی آب کمیشن کے احکامات کی روشنی میں برساتی نالے کی صفائی کا کام چیتل چاڑی کھاتہ چوک کے مقام پر نالے پر قائم دکانوں کے مالکان اوردیگرقابضین کی جانب سے شدید مزاحمت کے باعث روک دیا گیا،یونین کونسل کے چیئرمین کو بھی قابضین کی دھمکیاں ،تفصیلا ت کے مطابق جوڈیشنل واٹرکمیشن کے احکامات کی روشنی میں میونسپل کمشنر نصراللہ عباسی اورعلاقائی چیئرمینوں کی نگرانی میں مرکزی برساتی نالے کی صفائی کا کام کیاجارہا ہے ،جمعرات کے روز تھانہ سٹی کی حدود کھاتہ چوک چیتل چاڑی میمن جماعت خانہ کے مقام پر برساتے نالے کی صفائی کے دوران نالے پر قائم دکانوں کے مالکان اورقابضین نے شدید مزاحمت کرتے ہوئے کام بند کردیا اورموقع پر موجود یونین کونسل 47کے چیئرمین حاجی اسماعیل شیخ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں ،قابضین سکندر،منور،شعیب قریشی،انس ودیگر نے نالے پر نصف درجن دکانیں تعمیر کررکھی ہیں ،جنہیں مسما رکرنے کے علاقہ مکینوں کی جانب سے کئی بار میونسپل کمشنر سمیت ضلعی انتظامیہ کے افسران کو درخواستیں دی گئیں ہیں مگر سیاسی اثررسوخ،دھونس دھمکیوں اوررشوت کے بل بوتے پر واٹرکمیشن کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا ہے ،معلوم ہوا کہ یوسی چیئرمین جانب سے نالہ صفائی کے دوران مزاحمت اوردھمکیاں دینے پر تھانہ سٹی پر درخواست دی گئی ہے ۔
لیاقت میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال حیدرآباد اور جامشورو میں سال 2018ء میں ریکارڈ آپریشن
حیدرآباد(بیورو رپورٹ)لیاقت میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال حیدرآباد اور جامشورو میں سال 2018ء میں ریکارڈ آپریشن کئے گئے ، ہزاروں کی تعداد میں مریضوں نے او پی ڈی اور ہسپتال کے وارڈوں سے استفادہ کیا ۔ گائنی کے شعبے میں بھی ہزاروں کی تعداد میں خواتین کی زچگی عمل میں آئی۔ سندھ کے 15 اضلاع کے مریض ہسپتال میں علاج معالجے کیلئے لائے گئے ۔ سول ہسپتال کے ڈائریکٹر ایڈمن عبدالستار جتوئی نے بتایا کہ اس سال 2018ء میں سول ہسپتال حیدرآباد اور جامشورو میں علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے باعث بڑی تعداد میں مریض علاج کیلئے ہسپتال لائے گئے۔ پورے سال ہسپتال میں 113759 مریض علاج کیلئے آئے ، جبکہ اوپی ڈی میں ڈاکٹروں کو طبی معائنے کیلئے آنے والے مریضوں کی تعداد 1258343 ہے ، ایمرجنسی وارڈ میں 730156 مریضوں کو لایا گیا ۔ جبکہ ہسپتال کے گائنی وارڈوں میں 14472 بچوں کی پیدائش ہوئی ، ان میں نارمل ڈلیوری اور آپریشن کے کیسز شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری 2018ء میں 9276مریض داخل ہوئے ، 127871 مریضوں نے اوپی ڈی سے رجوع کیا ۔ 61749 مریضوں کو ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈوں میں لایا گیا۔ 1052 بچوں کی پیدائش ہوئی۔ فروری میں یہ تعداد ایڈمیشن 8192، او پی ڈی 112447 ، سی او ڈی 57528 اور بچوں کی پیدائش 939 ہوئی۔مارچ میں ایڈمیشن 9422، او پی ڈی 115424، اسی طرح دیگر مہینوں میں بھی صورتحال یہی رہی۔ سول ہسپتال حیدرآباداور سول ہسپتال جامشورو میں تمام مریضوں کو پورے سال طبی معائنے کے ساتھ ہی معیاری ادویات بھی فراہم کی گئیں ، ہر قسم کے پتھالوجی ٹیسٹ بھی فری کردیئے گئے ہیں ۔ مریضوں کو ہسپتال لانے اور لے جانے کیلئے ایمبولینس کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کیونکہ مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے لہٰذا عام شہری اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد پرائیویٹ ڈاکٹروں کے اخراجات سے قاصر ہیں ، لہٰذا اب سول ہسپتال میں مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس کے ساتھ ہی سندھ حکومت کی جانب سے ہسپتال کو بھی جدید سہولیات کے ساتھ ساتھ ہسپتال کی تزئین وآرائش اور صفائی ستھرائی کیلئے فنڈز بھی جاری کئے گئے۔ 

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Themes