پی آر سی کے تحت یوم پاکستان کی79ویں سالگرہ کی ایک پُروقار تقریب

Published on April 2, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 384)      No Comments

جدہ ( زکیر احمد بھٹی) مجلس محصورین پاکستان (پی آر سی) کے تحت یوم پاکستان کی79ویں سالگرہ کے موقع پر ایک پُروقار تقریب جدہ میں منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت قائم مقام کنوینر سید مسرت خلیل نے کی، جبکہ معورف سعودی سفارتکار ، دانشور اور صحافی ڈاکٹر علی الغامدی مہمان خصوصی تھے۔ پروگرام کا آغاز پی آر سی کے دیرینہ ساتھی انجینئرخالد جاوید کی تلاوتِ قران پاک اور نعتِ رسولِ مقبولﷺ سے ہوا۔ ناظم تقریب معروف فکاہیہ نگار اور پی آر سی کے جنرل سیکریٹری محمد امانت اللہ نے مہمانوں کا استقبال کیا اور اپنے افتتاحی کلمات میں یوم پاکستان اور محصورین پاکستان کے حالات پر روشنی ڈالی۔ سینئر ممبر اور پاکستانی برادری کے سرگرم رکن شمس الدین الطاف نے اپنے خطاب میں کہا قیام پاکستان قائد آعظم کا عظیم کارنامہ تھا۔ مسلمانوں کی ایک الگ ریاست اسلام کے نام پروجود میں آگئی۔البتہ آج کی نئی نسل پاکستان کی ضرورت اور غرض وغایت سے نہ آشنا ہے جوبہت ہی خطرناک رجحان ہے۔جس پرحکومت کو فوری توجہ دینی چاہیے۔ انھوں نے وزیر آعظم عمران خان سے اپیل کی کہ محصوین بنگلادیش پر فوری توجہ دیں۔مہمان خصوصی ڈاکٹر علی الغامدی نے پاکستان کے قیام کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کو پاکستان کے وجود سے بڑی ڈھارس ہے۔ پاکستان کی مضبوطی ملتِ اسلامیہ کی مضبوطی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ برصغیر کے مسلمانوں نے محمد علی جناح کی قیادت میں1947 میں قیام پاکستان کو ممکن بنایا۔ حالانکہ شروع میں جناح کانگریس کے ساتھ ملکرمتحدہ ہندوستان کے حمایتی تھے۔ لیکن جب انھیں اندازہ ہوا کہ ہندو لیڈرشپ مسلمانوں کے حقوق دینے میں مخلص نہیں ہے تو انھوں نے علامہ اقبال اور دوسرے قائدین کے مشورہ کو قبول کرکے1921 میں مسلم لیگ کی قیادت قبول کی اور1940میں منٹو پارک لاہور میں ال انڈیا مسلم لیگ کے تاریخی جلسہ کی صدارت کی۔ جس میں قرارداد منظور ہوئی اور 7 سالوں میں پاکستان قیام عمل میں آگیا۔۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ مسلمانوں کے لئے ایک الگ وطن کا تصور معروف عرب مفکر البیرونی نے اپنی ایک مشہور کتاب میں پیش کیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ ہندو اور مسلمان ایک ساتھ نہیں رہ سکتے ۔ انھوں نے کہا آج امت مسملہ مزید مسائل کا شکار ہے ۔جیسے برما، شام، یمن اور سری لنکا میں مسلمانوں پر بد ترین مظالم ہوریےہیں۔ قیام پاکستان میں کلیدی کردار ادا کرنے والے بنگالیوں نے ہندوستان سے ملکر پاکستان سے آزادی حاصل کرلی اور لاکھوں پاکستانیوں کو شہید کردیا گیا۔اور آج بھی ڈھائی لاکھ محب وطن پاکستانی بنگلا دیش کیمپوں میں جانوروں کی طرح کی زندگی گذار رہے ہیں۔ ان کی سزا صرف یہ ہے کہ بحثیت پاکستانی انھوں نے اپنی افواج کا ساتھ دیا تھا۔اور علحیدگی کے خلاف ڈٹ گئے تھے لیکن سقوط کے بعد ان پر بدترین مظالم ہوئے اور بچے کھچے افراد کو گھروں سے نکال کر کیمپوں میں ڈال دیا گیا۔ حکومت پاکستان کا بنیادی فرض ہے کہ ان کی شہریت بحال کرے اور پاسپورٹ جاری اور پاکستان منتقل کرے ۔ قائم مقام ۔کنونیر پی ار سی سید مسرت خلیل نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یوم پاکستان پر کمیونٹی میں ہونے والی تمام تقریب میں پی آر سی کی تقریب منفرد اور اہم ہے کہ اس تقریب کے مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر علی الغامدی اپنی گونا گوں مصروفیات کے باوجود شریک ہوئے۔ انھوں نے تمام مہمانوں کا تقریب میں شرکت پر شکریہ ادا۔کیا۔انھوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ اپنے منشور میں محب وطن پاکستانیوں کو بنگلا دیش سے پاکستان واپسی و ابادکاری کوشامل کریں۔تاکہ ایک دیرینہ قومی، انسانی اور دینی مسئلہ حل ہوسکے۔ محصورین کی واپسی اور آبادکاری کا حکومت اعلان کرے۔ان کو فوری طور پر پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا جائے۔اور اس سلسلے میں پی آرسی کی تجاویز پر عمل کیا جائے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress主题