جائے پیدائش اور حرمین شریفین چھوڑنے کا غم میرے بیان سے باہر ہے – ڈاکٹر الحق

Published on May 11, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 253)      No Comments

جدہ (زکیر احمد بھٹی) ممتاز صحافی اور سوشل ورکر محمد عامل عثمانی صاحب نے یو این پی کے بیورو چیف زکیر احمد بھٹی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ، مجھے یاد ہیکہ 1974ء کے لگ بھگ جدہ میں اپنے روزگار کی وجہ سے میں اپنے حقیقی چچا محمدعادل عثمانی صاحب رح (بانی امین مکتبہ ، جامعۃ ملک عبدالعزیز ) جدہ کے یہاں مقیم تھا اور انہی دنوں چچا کے ایک جاننے والے محترم علی الحق صدیقی رح اپنی فیملی کے ہمراہ آئے تھے بعد ازاں کچھ عرصہ بعد میرے چچا اپنے مستقل روزگار کراچی یونیورسٹی ( یادرہے کہ وہ کراچی یونیورسٹی کے بانی ڈاکٹرعبدالحلیم صدیقی کے اولین ساتھیوں میں شامل تھے ) کو جوائن کرنے کے لئے چلے گئے تھے – چچا کے جانے کے بعد بھی محترم علی الحق صدیقی رح سے میرا گاہے گاہے رابطہ رہا ، وہ خاصے۔پرکشش شخصیت کے مالک تھے- معروف مفسر اور مبلغ ڈاکٹر اسراراحمد رح کہ جن سے میرے والد محترم محمد فاضل عثمانی رح کےخاصے مراسم تھے اور ہمارے گھرمکہ مکرمہ انکا آنا جانا رہتا تھا، اسی زمانہ میں محترم علی الحق صدیقی رح اور انکے کچھ ساتھیوں نے ڈاکٹر صاحب رح کا جدہ میں درس مرتب کیا تو اس تسلسل میں ۔میں بھی شامل رہا اور میرا ان سےرابطہ رہا اور میں نے ڈاکٹر اسرار احمد رح کی دعوت پر درس میں شرکت بھی کی -ابھی چند روز قبل ہی میرے ایک دوست برادر سید مسرت خلیل نےجدہ میں ایک تقریب کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس تقریب میں محترم علی الحق صدیقی رح کے صاحبزادہ ڈاکٹر محبوب الحق صدیقی 46 سال بعد سعودی عرب سے مستقل روانہ ہو رہے ہیں اور انہیں تقریب میں شیلڈ بھی پیش کی گئی۔ یہ بات سن کر مجھے علی الحق صدیقی رح کی بہت یاد آئی اور میں نے ڈاکٹرمحبوب الحق سے رابطہ کا سوچا ۔لیکن میرے پاس رابطہ کے لئے انکا نمبر نہیں تھا۔جسے میرےایک دوسرے دوست برادراطہر عباسی نے حل کردیا اور میرا رابطہ ہوگیا – ڈاکٹر محبوب نے رابطہ پر ایک طویل عرصہ یعنی 46 سال اور جائے پیدائش کے چھوٹنے پر نہایت غم کا اظہار کیا اور اس غم کے اظہار کے طور پر انھوں نے اپنی قلم بند کی ہوئی ایک نظم بھی پیش کی جو میں چاہونگا کہ وہ اس تحریر کےساتھ اشاعت کردی جائے – ڈاکٹر محبوب (ریڈیو لوجسٹ)بسے بات چیت میں انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے پیشہ میں ایک امریکی کمپنی کے ساتھ منسلک ہیں اور وہی کمپنی انہیں اب جدہ سے امریکا منتقل کر رہی ہے – جدہ میں فری میڈیکل کیمپب میں خدمات انجام دینے لگے ۔ بتایا کہ 2006 سے پاکستان ویلفئرسوسائٹی کے تحت فری میڈیکل کیمپ کا کام شروع ہوا اور میں شروع ہی سے ان کے ہمراہ خدمات انجام دینا اپنی خوش نصیبی سمجھتا ہوں ، ڈاکٹر محبوب نے کہا کہ جو بھی میری طبیعت میں اگر فلاحی خدمات انجام دینے کی تمنا رہی ہے اس میں اپنے والد کی تربیت اورانکو جدہ میں بے شمار فلاحی کاموں میں شمولیت سے۔متاثر ہوکر ہی پیدا ہوئی ہے –

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Themes