چولستان اور جنگلات

Published on October 11, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 563)      No Comments

تحریر… لال خاں رمضان جوئیہ
ہاولپور ریاست اور چولستان ،بہاولپور ریاست ایک ترقی یافتہ اور خود کفیل ریاست تھی الحاق کے بعد اس کا زوال شروع ہو گیا ،چولستانیوں کے لیے کیے گئے اقدامات فوجی حکومتوں اور جمہوری حکومتوں میں ان پر ایک مختصر رپورٹ صدر ایوب کے دور میں پہلی دفع 1968 کو ترنی سکیم کے تحت چولستانیوں سے درخواتیں لیں گئیں اور 1970 کو الاٹمنٹ کی گئی اس کے بعد بھٹو کی جمہوری حکومت آئ اور ٹرک کی بتی کے پیچھے دوڑائے رکھا ،اس کے بعد ضیاء الحق کی حکومت آئ مگر کوئ خاطر خواہ چولستان کی ترقی کا نہ سوچا گیا ،اس کے بعد پھر جمہوری حکومت پپلز پارٹی ،مسلم لیگ ،پھر نون لیگ ،پپلز پارٹی ،مگر چولستا نیوں کو بے وقوف بنائے رکھا ،پھر فوجی حکومت جنرل پرویز مشرف جس میں 2002 کو چولستانی لوگوں کو بقایا رقبے الاٹ کئیے گئے ،اس کے بعد پھر جمہوری حکومت پپلز پارٹی آئ چولستا نیوں کا نہی سوچا گیا ،اس کے بعد پھر نون لیگ حکومت 2013 کو آئ تو چولستانیوں سے کئیے گے وعدے کے مطابق ترنی سکیم کی درخواستیں لینا شروع کر دیں اور پانچ سالوں میں چولستانیوں کا خون نچوڑا گیا مختلف محکموں کے اہلکاروں نے نمبر 1 شناختی کارڈ کی مد میں ،نمبر 2 پرچی ترنی کی تصدیق کی مد میں ،نمبر 3 ووٹ کی تصدیق الیکشن کمیشن کی مد میں ,4 حلقہ پٹوار چولستان میں رہائش کی تصدیق کی مد میں ،اتنی مشکل سے گزرنے کے بعد فائل تیار کر کے دفتر چولستان بہاولپور جانا 150 کلو میٹر صفر اور کرایہ خرچہ اور دفتر والوں کی مٹھائ اس کے بعد درخواست جمع پھر بھی یہ سلسلہ رکا نہی 5 سال تک چلتا رہا اور تین اضلاع جن میں بہاولنگر ،بہاولپور ،رحیم یار خان ،حلقہ چولستان جن کی درخواستوں کی تعداد تقریبًا 54000 بنتی تھی جن میں سے تقریبًا 15000 ہزار درخواست پاس اور باقی فیل ہو گئ تھیں مگر بد قسمتی چولستا نیوں کی ان کو یہ بھی الاٹمنٹ نہ ہوئ اور نون لیگ کے پانچ سال گزر گئے ،اس کے بعد جمہوری حکومت تحریک انصاف مجودہ انھوں نے آتے ہی چولستا نیوں کی ساری درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے ایک دفع پھر نئ درخواستیں لینا شروع کر لی ہیں تاکہ صحیح میرٹ پر چولستانی لوگوں کی درخوسیں وصول کر کے حقدران کو حق دی سکیں مگر درخواستوں کا عمل اور دفتروں کے اندر بیٹھے ملازمینوں کو لگام کون ڈالے گا اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اگر درخواست دہندہ نے رشوت نہ دی تو اس کی درخواست گئ ردی کی ٹوکری میں چولستانیوں کا مجودہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ ترنی سکیم میں لی جانے والی درخواستوں کا عمل شفاف بنائیں اور چولستا نیوں کا خون نا نچوڑا جائے کیونکہ اب چولستا نیوں کے پاس کچھ بھی نہی جو پہلے رقبے الاٹ ہوئے تھے ان کا پانی نہی ہے اور چولستان میں جب سے محکمے جنگلات بنے ہیں اس دن سے لیکر درختوں کی کٹائ شروع ہے جس سے لائیو سٹاک میں بہت کمی واقع ہوئ ہے جس سے چولستانی لوگ غربت کی آخری حد تک پہچ گئے ہیں مجودہ حکومت کو چولستان اور جنگلات پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy