ہمارے نزدیک کشمیرکےمسئلہ کا واحد حل جہاد میں ہے، فرید پراچہ کا خطاب

Published on October 15, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 291)      No Comments

جدہ ( زکیر احمد بھٹی ) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان فرید احمد پراچہ نے کہا ہے کہ ہمارے نزدیک کشمیر کے مسئلہ کا واحد حل جہاد میں ہے۔ وہ جمعہ کی شام جدہ میں “کشمیر کی موجودہ صورت حال اور ہماری اجتماعی و انفرادی ذمہ داریاں” کے عنوان سے منقعدہ ایک نشست سے خطاب کررہے تھے جس کا اہتمام پاکستان رائیٹر فورم (پی ڈبلیو ایف) اور سماجی رابطہ کمیٹی نے مقامی ہوٹل میں کیا تھا۔ تقریب کی صدارت سابق وفاقی وزیر اور جدہ کے معروف بزنس مین شہباز حسین چودھری نے کی۔ جبکہ پی ڈبلیو ایف کے توقیر احمد اعزازی مہمان تھے۔
قاری صدیق عبدالستار کی تلاوت قران پاک اور احمد بن زبیر کی نعتِ رسولِ مقبولﷺسے کاروائی کا آغاز ہوا۔ معروف شاعر زمرد خان سیفی اور اطہر نفیس عباسی نے یکجہتی کشمیر کے حوالے نظمیں پیش کیئں۔ فرید پراچہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ لفظ جہاد سے آپ خوف ذدہ نہ ہوں ۔ جہاد کے معنی ہر طرح کی کوشش و کاوش کرنا ہے۔ ہرطرح سے مدد کرنا جہاد ہے۔ اس کے بارے میں قران میں سو سے زیادہ سورتیں ہیں اور احادیث میں ہے کہ یہ قیامت تک جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا ہم جہاد کو آزما چکے ہیں جس کے نتیجہ میں یہ آزاد کشمیر آزاد ہوا تھا۔ انھوں نے کہا جہاد شروع کرنا ریاست کا کام ہے ہم ریاست سے کہتے ہیں کہ وہ اس بات کا انتظار نہ کریں کہ ُادھر سے پتھر آئے اور اِدھر سے اینٹ ماریں ۔ ہم ان کی جگہ ہوتے تو یہ کام شروع کر چکے ہوتے۔ انھوں نے قران و حدیث کی روشنی میں جہاد کے حوالے سے بڑی تفصیل سے افادیت بیان کی۔نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں میری اور آپ کی ذمہ داریاں کیا ہیں اور ان کو کس طرح ادا کر سکتے ہیں اس کے لئے سب پہلے قومی یکجیتی پیدا کرنا ہے۔بلا شبہ اقوام متحدہ میں وزیر آعظم نے بہت عمدہ تقریر کی ہے جو قوم کے جذبات کی ترجمانی ہے ۔ لیکن باتیں اس آگے ہیں اس وقت کشمریوں سے اظہار یکجیہتی کے لیے ہر شہر میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ ان ریلیوں سے کشمیر والوں کا ایک پیغام جارہا ہے اس سے ان کو حوصلہ مل رہا ہے۔ اب ایک بڑی ریلی 16اکتوبر کو خواتین کی اسلام آباد سے نکل رہی ہے۔ایک تو یہ کام ہے جو سب کے کرنے کا ہے۔ یہ تمام جماعتوں کی ذمہ داری ہےاور کشمیر والوں کی ضرورت ہے۔دوسری بات قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ جماعت اسلامی ہوتی تو وہ یہ کام سب سے پہلےکرتی۔ انھوں نے زور دیکر کہا تیسری بات یہ کہ ہم اگر ہوتے تو آزاد کشمیر کی حکومت کو فرنٹ لائن پر لاتے۔
فرید پراچہ نے مزید کہا کہ ہمارے درمیان بڑے اختلافات ہیں لیکن ایک موضوع ایساہےجس پر کوئی اختلاف نہیں ہے اور وہ کشمیر ہے۔ کوئی بھی جماعت ہوچاہے اپوزیشن کی جماعت ہو یا حکومت کی اس کو کشمیر کے بارے میں کوئی ا ختلاف نہیں ہے۔ نہ کشمیر کے مسلہ پر اختلاف ہے نہ اس کے حل پر اختلاف ہے اس لئے یہ ایک ایسا موضوع ہے کہ اس پر ہم جتنی بھی بات کریں وہ ایسی محسوس ہوگی کہ یہ اس کےدل کی آوازہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جتنا بڑا انسانی الیمہ آج یہ مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے اس کا کہیں تصور بھی نیہں کیا جا سکتا ہے۔ کرفیو گھنٹہ کےاعتبار سے لگتے ہیں ، ہفتوں مہینوں کے اعتبار سے بھی لگتے ہیں۔ہم سب جانتے ہیں کہ حالات جتنے بھی گھمبیر ہوں کچھ گھنٹوں یا کچھ وقت کے لگتے ہیں لکین آج 68 دن ہوگئے ہیں اور کوئی اس درد کومحسوس نہیں کرسکتا کہ جس آج مقبوضہ کشمیر کی عوام گزررہی ہے۔ ہر گھر جیل بنا ہوا ہے، ہر گھر ایک لحاظ سے اپنے گھر والوں کے لئے ایسی جگہ بن گئی ہے جہاں وہ بھوک و پیاس سے ٹرپ رہے ہیں۔ ہر گھر ہسپتال بنا ہوا ہے اور بعض گھر تو اب قبرستان بھی بن رہے ہیں ۔ یہ کتنا بڑا المیہ ہے۔
اس ظالم دنیا کویہ ظلم نظر نہیں آرہا ہے ،اقوام متحدہ کو بھی نظر نہیں آرہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنطیمیں بھی اندھی بنی ہوئی ہیں۔ یہ نسان ہیں لیکن فرق صرف یہ کہ یہ مسلمان ہیں۔ انھوں نےمقبوضہ کشمیر میں ہونے والی بھارتی بربریت اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر ہونے والی خلاف وزیوں پُرزور مذمت کرتے ہوئے کشمیری بھائوں کی بھرپورحمایت کا اعلان کیا۔۔
شہباز حسین چودھری نے صدارتی خطاب میں کہا اوورسیز پاکستانیوں نے متحمد اور یک زبان ہوکر پہلے سے زیادہ کشمیریوں سے یکجیتی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے فرید پراچہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ پاکستان رائٹرز فورم کے چیئرمین انجینئر نیاز احمد اور ناظم تقریب نے فرید پراچہ کا تعارف پیش کیا اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے میڈیا کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کا اجاگر کرنے کی کامیاب کوشش کررہے ہیں۔آخر میں سماجی رہنما الطاف ملک نے دعا کی۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes