امریکہ کی ذمہ داریاں

Published on October 15, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 281)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
بین الاقوامی برادری ہمیشہ سے گومگو اور تذبذب کا شکار چلی آرہی ہے دوسری عالمی جنگ کے بعد بعض ایسے ممالک کواس بات کا شدید احساس ہوا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو ہمت اور دانشمندی سے تنازعات کو سلجھانے کی سبیل پیدا کرنی چاہیے جرمن اور جاپان کو ایسی پالیسیوں پر اتفاق ہے کہ بین الاقوامی برادری کو بھی احساس ذمہ داری ہونا چاہیے دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے کوئی ملک اس سے انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی کوئی محفوظ ہے امریکہ ،برطانیہ،روس اور دیگر ایسی بڑی طاقتیں بھی دہشت گردی کی ذد میں ہیں دہشت گردوں نے اس جدید دور میں خود کو سائنس و ٹیکنالوجی سے مسلح کر رکھاہے اور وہ جہاں چاہیں جب چاہیں اپنی کاروائیاں کامیابی سے مکمل کر سکتے ہیں دہشت گردی سے نہ صرف ماحول آلودہ ہورہا ہے بلکہ بدامنی سے ترقی وخوشحالی پر زد پڑتی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ مشرق ومغرب محاز آرائی کے بادل چھٹ جانے کے بعد تیسری دنیاکے بہت سارے ملکوں نے صدیوں پرانی بے عملی اور کاہلی سے نجات پائی ہے غیر جانبدارتحریر اور نا وابستہ ممالک جو کبھی نظریاتی مفادات کی بساط کے مہرے تھے اپنی اہمیت کھوچکے ہیں سوشلسٹ نظام کے زوال کا عمل مسلسل جاری ہے تیسری دنیا کے ملکوں سے نئی اور زیادہ مفید بنیاد پر تعاون کے امکانات جتنے اب ہیں پہلے کبھی نہ تھے مارکس اور لینن کے وضع کردہ نظام حکومت کے زوال اور پابند مرکزی معیشتوں کے دیوالیہ ہوجانے کے بعد یہ بات اچھی طرح زہن نشین کرلینی چاہیے کہ سیاسی دباﺅ ،جبر اور لاقانونیت کے ذریعے کم ترقی یافتہ ملکوں کے عوام اب بھی شدید مصائب والم کاشکار ہیں کیوبا کے آمر فیدل کاسترو جنہیں مغرب مین اس بنیاد پر ہیروسمجھا جاتا تھا کہ انہوں نے اپنے ملک کو آزادی دلائی اپنی طرز کے واحد شخص تھے جن کے پیش رﺅوں نے ابھی تک مردہ نظام کا پرچم بلند کر رکھا ہے اور ملک کے عوام روز بروز غربت کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں جرمن دانشوروں کا کہنا ہے کہ ہمیں دوسری انتہاءپر نہیں جاناچاہیے بالکل مختلف ثقافت والے ممالک اپنے ہاں جمہوریت اور آزاد معیشت کاوہ میعار اپنا لیں جس پر جرمن گامزن ہے بہرحال شرف انسانی ،احساس ذمہ داری ،قانون کی سربلندی اور اس حد تک اقتصادی آزادی ضرور ہونی چاہیے کہ لوگ عزت وقار کے ساتھ ذندگی بسر کرسکیں جرمنی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اقوام متحدہ کے امن قائم کرنے اور امن برقرار رکھنے کے آپریشنوں میں بہت معمولی اور مصنوعی ہے 1948 ءسے اب تک اقوام متحدہ کے امن کے دستے میں شامل فوجیوں کو اس کے باوجود یا شاید اسی وجہ سے جان سے ہاتھ دھونے پڑتے تھے کہ عالمی ادارے کے نیلی ٹوپی والے فوجی صرف ہلکے ہتھیاروں سے لیس ہوتے تھے سیاستدانوں کی ساکھ اس وقت متاثر ہوتی ہے جب وہ ان خطرات کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں جب معاملہ انسانی حقوق اور اقلیتوں کی بقاءکا ہو یورپی برادری اور نیٹوکی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ معاملات کو حل کرانے میں اپنا اہم کردار ادا کرے لگتا ہے کہ ذمہ داری سنبھالنے کے لائق ان میں خود اعتمادی نہیں ہے ۔
یہ سچی حقیقت ہے کہ امریکہ سپر پاور ہے اور اسکی مرضی کے بغیر دنیامیں کوئی تنازعہ دم نہیں توڑ سکتاجب تک امریکی مفادات پورے ہونے کی امید رکھتا ہو مسئلہ فلسطین اس لیئے حل نہیں ہوسکا ہے کہ امریکہ کو اسرائیل کی ہر بات ماننی ہوتی ہے عرب اسرائیل جنگ میں امریکہ کا مرکزی کردار رہاورنہ عرب اتحادیوں نے اس چند دنوں کی جنگ میں ملیامیٹ کرکے رکھ دیناتھا دوسری بات یہ کہ سویت یونین کے کارپردازوں نے اسلحہ کی سپلائی کے معاہدے پر جان بوجھ کر ڈنڈی ماری اور عین وقت پر بے وفائی کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مصر اپنے اہم مقامات کھوبیٹھا جبکہ گولان کی پہاڑیاں آج بھی اسرائیل کے قبضے میں ہیں اور امریکہ نے اس کی رجسٹری اسرائیل کے نام کردی ہے اسی طرح بیت المقدس پر اسرائیلی ناجائز قبضے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق مہر لگادی ہے ۔
ہم دیکھ رہے ہیں کہ کشمیر کے مسئلہ پر بڑی لے دے ہورہی ہے سلامتی کونسل کے ادارے اس مسئلہ پر بحث ومباحثہ کررہے ہیں عمران خان کے جرا¾ت و ہمت سے اس مسئلے کو پوری عالمی برادری کے سامنے رکھا ہے جبکہ اس معاملے پر پوری دنیابشمول اسلامی برداری خاموشی برقرار رکھے ہوئے ہیں وزیراعظم عمران خان نے مودی کا اصل چہرہ دنیاکے سامنے پیش کردیاہے اور کشمیر میں ہونیوالی غنڈہ گردی اور بدمعاشی کا نوٹس لینے کا کہاہے مودی سرچھپانے اور کھجانے میں لگا ہے یہ مسئلہ عرصہ ستر سال سے کھٹائی میں پڑاہے یہ پہلا موقع ہے کہ اس پر دنیا کی آنکھیں کھلی ہیں اور یہ کام نکھٹو پتر عمران خان نے کیا ہے افسوس پوری اپوزیشن اس کے پیچھے پڑی ہے مگر وہی ہوتاہے جو منظور خداہوتاہے اب امید لگ گئی ہے کہ کشمیر کی بیل منڈھے چڑھے گی اور آئیندہ چند مہینوں میں معاملہ سلجھ جائے گا کیونکہ اب یہ مسئلہ علاقائی نہیں بلکہ عالمی بن گیا ہے مودی سرکار کو اب کڑوے فیصلے کرنے ہوں گے پاکستان کو دہشت گردبنانے والے مودی نے عظیم دہشت گردی کرکے اپنے پاﺅں پر آپ کلہاڑی ماری ہے وہ دن دور نہیں جب بھارت ٹکڑوں میں بٹ جائے گا وہی آر ایس ایس نازیوں کی طرح بگیر کفن کے دفن ہوجائے گی اسی آر ایس ایس کے غنڈوں اور بدمعاشوں کی بازاروں اور گلیوں میں لاشیں بکھری پڑی ہونگی کوئی اٹھانے کی جرا¾ت نہ کرے گا یاد رکھیئے مودی سرکار نے جو ڈرامہ کرنا تھا کرلیا امریکیوں کو نہیں ڈونلڈ ٹرمپ کو بیوقوف بنا کر اپنا ہمنواہ بنانے کی جو پالیسی اپنائی تھی وہ بری طرح ناکامی سے دوچار ہوچکی ہے ہٹلر بن کر اپنا انجام خود اپنی آنکھوں سے دیکھے گا ہٹلر کو تو اپناانجام دیکھنے کا موقع نہیں ملا وہ خود ہی اپنے ہاتھوں راکھ ہوگیا مگر تمہاراانجام دنیااور تم خود اپنی آنکھوں سے دیکھوگے عمران خان وہ پٹھان ہے جو اپنے وعدوں سے نہیں پھرتااس نے جہاں اپوزیشن کے چوروں اور ڈاکوﺅں کو چنے چبوائے ہیں اس سے مودی سرکار تم بھی بچ نہیں پاﺅ گے امریکی سرکار اور عوام کو حقیقت معلوم ہوچکی ہے کہ تم نے انکی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنا مقام بنانے کی احمقانہ کوشش کی ۔
عمران خان نے تھوڑے سے وقت میں صدیوں کا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے مودی کی حماقتوں کا فائدہ خان کو پہنچاہے خان کو چاہیے کہ وہ مودی کا شکریہ ادا کرے کہ ا س نے خان کو آسمان کو چھونے کا موقع دیا ہے اپوزیشن اب عوام کے سامنے کس منہ سے بات کرے گی بدھو اور چڈﺅ قوم کو بھی اب ہوش آجاناچایئے حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹی اصولوں سے خوشبو آنہی سکتی کاغذی پھولوں سے وقت دور نہیں یہ جو آج قانون کو فلاں تھوک کہتے نظر آتے ہیں یہ سب جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog