کورونا وائرس سے بچاؤ کا واحد طریقہ صرف احتیاط ہے، طبی ماہرین

Published on March 16, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 318)      No Comments

کراچی(یواین پی )دنیا میں تباہی پھیلانے والا کورونا وائرس سے صرف احتیاط کرکے محفوظ رہا جا سکتا ہے، ہجوم والی جگہوں، شاپنگ سینٹروں، شادی ہال،غیر ضروری ملنے سے وائرس حملہ آور ہوسکتا ہے۔جناح اسپتال کی ایگزیکٹوڈائریکٹرڈاکٹر سیمی جمالی اورڈاکٹر فرحان عیسی عبداللہ نے جمعہ کو ایکسپریس ٹربیون کے دفتر میں کورونا وائرس سے بچاؤکے لیے آگاہی لیکچرزدیتے ہوئے کہا کہ ہاتھوں کو20 سیکنڈ تک اچھی طرح واش کریں، اہلخانہ کوہاتھ واش کرنے درست طریقوں سے آگاہ کریں، غیر ضروری طورپر منہ پر ماسک لگانے کی ضرورت نہیں تاہم گھر میں یا دفاتر میں کسی کو نزلہ، زکام کے ساتھ بخاراورسانس لینے میں دشواری ہونے کی صورت میں ماسک لگائیں اور معالج سے معائنہ کرائیں، زکام، نزلہ والے افراد ماسک کا استعمال کریں۔انہوں نے بتایا کہ فلو، انفلوئینزا،سوائن فلوایک ہی خاندان کے وائرسز ہیں جو ایک سے دوسرے میں منتقل ہونے کی بھرپورصلاحیت رکھتے ہیں۔ کمزور قوت مدافعت والے افراد کو کورونا سمیت دیگر وائرسز فوری حملہ آورہوتے ہیں، 8گھنٹے نیند پوری کرنے اور صحت مندکھاناکھانے کے ساتھ وٹامن سی والے فروٹ کے استعمال سے قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے۔ان دونوں ماہرین کا کہنا تھا کہ معمولی سے فلو،کھانسی بخارکوبھی نظراندازنہیں کرنا چاہیے، کھانسی اورچھینک آنے کی صورت میں ٹشومنہ پر رکھیں اور ٹشوکومحفوظ جگہ پرتلف کریں ،کراچی میں اب انسانوں سے انسان میں منتقل ہونے کا پہلاکیس سامنے آیا ہے جوخطرناک بات ہے۔ ہاتھوں کو واش کیے بغیر آنکھوں اور منہ پر نہ لگائیں، 1960 میں کورونا وائرس کا نام دنیا نے سنا اوراب تک اس کی کئی تبدیل شدہ اقسام سامنے آچکی ہے اس سال اس وائرس کو 2019-nCoV کا نام دیاگیا ہے جو اس وائرس کی بلکل نئی شکل ہے۔ماہرین کے مطابق کررونا وائرس ماضی میں پھیلنے والی وبائی امراض (SARS) اور (MERS) سے کہیں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہ ان سے زیادہ خطرناک بھی ہے، یہ سانس کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، حفاظتی اور احتیاطی تدابیرمیں منہ پرماسک لگائیں،گھراوراطراف میں صفائی کا خاص خیال رکھیں، متاثرہ مریض کی استعمال شدہ اشیا کوتلف کریں، خوارک میں سبزیوں کے ساتھ وٹامن سی والے فروٹ استعمال کریں،کورونا وائرس کا علاج ابھی تک سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اس کی حفاظتی ویکسین سامنے آئی ،ڈاکٹر فرحان عیسی کا کہنا تھاکہ شدید گرمی اور دھوپ میں وائرس کی شدت کم ہوسکتی ہے۔ڈاکٹرسیمی جمالی نے بتایا کہ وہ لوگ جو ڈرائیورزہیں مسافروں کو ایک سے دوسرے مقامات لے جاتے ہیں ڈرائیورزحضرات بھی رسک فیکٹر میں شامل ہیں، جناح اسپتال میں وائرس کی تشخیص کی کوئی سہولت موجود نہیں تاہم جمعہ کو عالمی ادارہ صحت کے ماہرین اسپتال کا دورہ کیا اورکیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیا۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes