فیاضیِ و سخاوت ۔عملِ عظیم

Published on April 15, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 313)      No Comments

نور اللہ رشیدی
تاریخ اسلام جو دوسخا کے نمونوں سے ملا مال ہے۔اسلام کی امتیازی خصوصیت بھی یہ ہے کہ وہ دوسروں پر خرچ کرنے غریبوں ،مسکینوں اور بے سہارا لوگوں کی امداد کرنے ،پڑوسیوں اور رشتہ داروں کا تعاون کرنے کا حکم دیتا ہے۔مسلمانوں نے ان حقوق کے ادا کرنے کے سلسلے میں ایسی نادر مثالیں پیش کیں کہ جسکی نظیر کسی اور قوم میں ملنی مشکل ہے۔انھوں نے بسا اوقات اپنے بھائیوں اور ضرورت مندوں کی حاجتوں کو پورا کیا ہے اور خود صبر و مشقت اور تکلیف برداشت کی ہے۔دین کی ان ساری خصوصیات میں رسول اکرمﷺ اسوہ اور قدوہ تھے۔حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے مگر خود فقیر انہ زندگی بسر کرتے تھے۔ایک مرتبہ انتہائی ضرورت کے وقت ایک خاتون نے چادر پیش کی اور آپﷺ نے اوڑ ھ لی اسی وقت ایک شخص آیا اور آپﷺ سے کچھ اوڑھنے کے لئے مانگا آپﷺ نے چادر اتار کر اسکو مرحمت فرمادی۔قرض لیکر ضرورت مندوں کی ضرورت پوری فرماتے خاص طور سے رمضان المبارک کے آخری دنوں میں بہت ہی فیاضی فرماتے اور اس میں جب حضرت جبرئیل ؑتشریف لاتے اور آپ سے کلام مجید کا دور کرتے اس وقت آپ بھلائی اور نفع رسانی میں بارش لانے والی تیز ہوا سے بھی زیادہ سخاوت فرماتے۔ترمذی کی روایت ہے کہ ایک بار حضور اکرمﷺ کی خدمت میں کِسی نے نوًے ہزار درہم پیش کئے آپ نے اسی وقت سب تقسیم کروادئیے۔درہم تقسیم ہوجانے کے بعد ایک سائل آیا حضورنے فرمایا اب تو میرے پاس کچھ رہا نہیں تم میرے نام سے قرض لے لو جب میرے پاس ہوگا میں ادا کردوں گا۔حضرت جابرؓ نے بیا ن کیا کہ ایسا کھبی نہیں ہو کہ حضور ﷺ سے کچھ مانگا گیا ہو اور آپ نے منع فرمایا ہو ۔حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ کل کے لئے کوئی چیز اٹھا نہ رکھتے تھے ایک مرتبہ حضورﷺ نے حضرت ابوذر غفاری ؓ سے فرمایا کہ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میرے پاس اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرے دن تک اس میں سے میرے پاس ایک اشرفی بھی بچ جائے صرف قرض کی ادائیگی کے لئے رہ سکتا ہے تو اے ابو ذر میں اس مال کو دونوں ہاتھوں سے خدا کی مخلوق میں تقسیم کرکے اٹھوں گا۔ایک روز رسولﷺ کو چھ اشرفیا ں ملیں آپ نے چار خرچ کردیں اور دو بچ گئیں انکی وجہ سے پوری رات آپکو نیند نہ آئی ،ام المومنین حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا یہ تو معمولی سی بات ہے صبح اٹھ کرخیرات کر دیجئے گا آپ نے فرمایا اے حمیر ا(یہ حضرت عائشہ ؓ کا لقب تھا)کیا خبر میں صبح تک زندہ رہوں یا نہیں ۔سیرت میں اس جیسے بے شمار واقعات ہیں انھیں کو پیش نظر رکھ کر اسی نمونہ کو اختیا ر کرکے صحابہ کرام ؓ نے بھی بڑی فیاضا نہ زندگی گذار ی ضرورت مند کی ضرورت پوری کی اور کسی سائل کو کھبی نہ لوٹا یا خواہ خود فاقہ کرنا پڑا ہو۔حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے پاس ہجرت سے قبل مکہ مکرمہ میں چالیس ہزار درہم تھے آپ نے مسلمانوں پر پوری رقم خرچ کردی جب ہجرت کی تو انکے والد ابو قحافہ نے صاحبزادی حضرت اسماءؓ سے دریافت کیا کہ ابوبکر نے ساری رقم خرچ کردی حضرت اسماءنے رقم رکھنے کی جگہ پر کچھ کنکر پتھر رکھ کر اپنے نا بینا دادا کا ہاتھ پکڑا اور اس جگہ ہاتھ رکھ کر بتا یا کہ دیکھئے سب کچھ تو ہے انھیں اطمینان ہو گیا ۔
جنگ تبوک کے موقع پر بڑے ہی سبق آموز واقعات پیش آئے ،ایک واقعہ امیرالمومنین حضرت عمرؓ کے الفاظ میں ملاحظہ فرماتے ہیں کہ جنگ تبوک کے لئے جب لشکر کی تیاری ہوئی تو مسلمان خاصی تنگی میں تھے مگر لوگوں نے بڑی فیاضی سے مال جمع کیا خواتین نے اپنے زیورات تک حضور ﷺ کی خد مت میں پیش کئے فرماتے ہیں کہ اس وقت میں کچھ خوش حال تھا خیا ل آیا کہ اس بار حضرت ابوبکر ؓ سے بازی لیجاﺅں گا چناچہ میں نے اپنا نصف مال لیا اور خوش خوش حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو ااتنے میں حضرت ابوبکر ؓ بھی سامان لئے ہوئے مسجد نبوی میں داخل ہوئے آنحضرت ﷺ نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا عمر کیا لائے میں عرض کیا کہ اپنے تمام مال کا نصف لے آیا ہوں اور نصف گھر والوں کے لئے چھوڑ آیا ہوں۔حضورﷺ نے خوش ہو کر برکت کی دعا دی پھر حضرت ابوبکر ؓ کی جانب متوجہ ہو فرمایا ابوبکر تم کیا لائے؟انھوںنے کہا میرے پاس جو کچھ تھا سب لے آیا ہوں۔فرمایا اور گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا حضرت ابوبکر ؓ نے جواب دیا کہ ان کے لئے خدا اور اسکا رسول ﷺ کافی ہے حضرت عمرؓ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں نے یقین کر لیا کہ ابوبکر ؓ کا مقابلہ نا ممکن ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ ؓ روزہ سے تھیں افطار و کھانے کے لئے بکری کی ایک دست رکھی تھی دروازہ پر فقیر کی آواز سنی تو خادمہ سے فرمایا کہ سائل کو وہ گوشت دیدو خادمہ نے عرض کیا کہ آپ روزے سے ہیں فرمایا کہ سائل زیادہ ضرورت مند ہے۔
ایک با ر حضرت امیر معاویہ ؓ نے اپنے دور خلافت میں ام المومنین حضرت عائشہ کو ساٹھ ہزار دینا ر بھیجے آپ نے اسی وقت تقسیم کروا دیا خادمہ نے کہا کہ افطار کے لئے کچھ بچا لیا ہوتا آپ نے فرمایا کہ پہلے کیوں نہیں بتایا ۔ایثار و قربانی جودسخا اور فیاضی کے یہ شاندار کارنامے ہیںکہ جنکی مثال ملنی مشکل ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Themes