جینجیووائٹس اور ہومیوپیتھی علاج

Published on March 10, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 2,741)      1 Comment

\"Dr.
تحریر ۔۔۔ہومیوپیتھک ڈاکٹر حفیظ الرحمن عالم
سرپرست اعلیٰ آئی ایچ ایم اے ضلع وہاڑی

جینجیووائٹس یعنی مسوڑھوں کی سوجن کو ایک عام اور غیر توجہ طلب بیماری سمجھا جاتا ہے۔ہر بیس میں سے آٹھ افراد اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں ۔ان آٹھ میں سے صرف دو افراد اس کے علاج کی طرف راغب ہوتے ہیں اور ان دو میں سے ایک درست علاج نہ ہونے یا لاپرواہی برتنے کی وجہ سے کینسر جیسی صورتحال سے دو چار ہو جاتا ہے۔یہ رپورٹ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اپنے سالانہ اعدادو شمار میں بیان کی ہے۔پاکستان میں اس بیماری کے متعلق لوگوں کا رویہ انتہائی غیر مناسب ہے کہ اس کو بالکل ہی اہمیت نہیں دی جاتی۔جب مسوڑھے عام گلابی حالت سے سرخ حالت میں تبدیل ہو جائیں تو اس بیماری کی ابتدا ء ہو جاتی ہے۔چند دنوں بعد مسوڑھے سوج جا تے ہیں اور برش کرتے وقت یا کوئی چیز کھاتے وقت دانتوں سے خون نکلنا شروع ہو جا تا ہے۔
جینجیووائٹس ہے کیا؟
یہ ایک سوزشی بیماری ہے جوبیکٹیریا کی وجہ سے جینجیوا کے متاثر ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ اس میں مسوڑھے سوج جاتے ہیں اور کھانے پینے کے علاوہ عام حالت میں بھی مسوڑھوں میں شدید درد ہوتا ہے۔مسوڑھوں میں پیپ پڑ جاتی ہے۔
جینجیووائٹس کی وجوہات۔
عام طور پر دانتوں پر ایک چپکنے والا مادہ پلیک کے جمع ہو جانے سے اس میں بیکٹیریا پیدا ہو جاتے ہیں ۔یہ پلیک چوبیس گھنٹوں میں دانتوں پر جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔جب منہ سے خوراک کھائی جاتی ہے تو نشاستہ اور شوگر کے ملاپ سے منہ میں بیکٹیریا پیدا ہوتے ہیں جو اگر چوبیس گھنٹوں میں برش نہ کیا جائے تو پلیک کی صورت میں دانتوں کے ساتھ چپک جاتے ہیں۔اڑتالیس گھنٹوں میں اگر یہ پلیک منہ میں موجود رہے یعنی برش نہ کیا جائے تو پلیک سخت ہو کر تارتار نامی مواد میں تبدیل ہو جاتا ہے۔جس میں بیکٹیریا کی افزائش بہت آسانی سے تیزی کی ساتھ بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ وہ حالت ہوتی ہے جب منہ سے بدبو بھی شروع ہو جاتی ہے۔ یہ تار تار اب عام طریقے سے برش کرنے سے بھی دور نہیں ہوتا ایسی حالت میں صرف سکیلنگ اور پالش کے ذریعے ہی اس کو دانتوں سے اتارا جا سکتا ہے۔
جینجیووائٹس کے رسک فیکٹر۔
رسک فیکٹر سے مراد یہ ہوتی ہے کہ اگر اس بیماری کا علاج بروقت نہ ہو تو آگے چل کر یہ کن بڑی بیماریوں کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔مثلاً تمباکو نوشی سے پرہیز یا علاج نہ کیا جائے تو پھیپھٹروں کا سرطان ہو سکتا ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ پھیپھڑوں کے سرطان کاکا رسک فیکٹرسگریٹ نوشی ہے۔اسی طرح کمزور امیونٹی سسٹم، ہارمونز کی تبدیلی،بڑھاپا،سگریٹ نوشی، وائرل یا فنگس انفیکشن،ذہنی تناؤ اور غذا کا نامناسب استعمال جینجیووائٹس کے رسک فیکٹر ہیں۔

جینجیووائٹس کی علامات و تشخیص۔
صحت مند مسوڑھے اچھی طرح دانتوں کے ساتھ پیوست ہوتے ہیں اور برش کرتے وقت ان سے خون نہیں نکلتا۔ جینجیووائٹس کی علامات میں ان کا سرخ ہو جانا اورپھر وقفے وقفے سے خون نکلنا شامل ہے۔ مسوڑھوں میں شدید دردرہنا۔سوجن کا رہنا۔مسوڑھوں کا نرم ہو جانا وغیرہ شامل ہے۔ عام طورپر اس بیماری کے شروع میں درد بھی نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ ہم اس معاملے میں لاپرواہی برتتے ہیں۔لیکن جب خون ذیادہ بہنے لگے ، درد شدید ہو اور دانتوں میں پیپ پڑ جائے توسمجھ لیں کہ معاملہ پیچیدہ ہے۔ ایسے میں دانت گرنے کا بھی احتما ل ہوتا ہے کیونکہ مسوڑھے اپنی طاقت کھو کر نرم ہو چکے ہوتے ہیں ۔ بیماری کی اس حالت کو کہتے ہیں۔اس حالت میں اکثر بخار بھی ہو جاتا ہے اور منہ سے رال بہنے لگتی ہے۔منہ کا ذائقہ بدل جاتا ہے۔ بعض اوقات بیماری کی شدت سے دانتوں میں السر بھی ہو جاتاہے۔اس موقع پر ڈاکٹر کو چاہیے کہ اپنے معائنے میں دانتوں اور جبڑے کی ہڈی کا ایکسرے بھی رکھے تاکہ واضح صورتحال سامنے آ سکے۔
جنجیووائٹس کا ہومیوپیتھک علاج۔
مسوڑھوں کی سوزش ایک عام بیماری ہے مگر لاپرواہی کے سبب خطرناک صورت اختیار کر جاتی ہے۔ جب منہ کا ذائقہ بدلا ہوا محسوس ہو یا منہ سے بُو آنے لگے تو فوراًاس کا علاج شروع کر دینا چاہیے۔ہومیوپیتھک میں مندرجہ ذیل ادویات استعمال کروائی جا سکتی ہیں۔
مرکسال
مریض کے منہ سے بدبُو آئے۔ رات کو سوتے میں یا اکثر چلتے پھرتے منہ سے رال بہے۔تھوک کی زیادتی محسوس ہو۔گرمی سے درد زیادہ ہو۔رات کو درد کی زیادتی ۔دانت سروں سے گل جائیں ۔منہ میں چھالے محسوس ہوں تو ان سب کیفیات میں یہ بنیادی دوا سمجھی جاتی ہے۔
بیلاڈونا
ٰؓبیماری کی ابتدائی کیفیت میں اگر سوزش ہو اور ساتھ درد بڑھ جائیں اور مریض کے دائیں طرف دھڑکن دار دردیں ہو رہی ہوں تو ابتدائی طور پر نچلی طاقت کی خوراکیں اچھا اثر دکھاتی ہیں۔لیکن اگر مریض دانت پیسنے کی شکایت کرے اور بے چینی محسوس کرے تو ساتھ ایکونائٹ کی چند خوراکیں استعمال کریں۔
ہیپر سلف
جنجیووائٹس کی اگلی سٹیج میں اگر مریض کے منہ میں پیپ پڑ چکی ہواور ہاتھ لگانے سے درد بڑھ جائیں۔ ٹھنڈک سے درد بڑھیں۔ تب200 کی طاقت پیپ کو روک دے گی اور 30 کی طاقت پیپ کو خارج کر دے گی۔دو دن کے بعد ہلکی طاقت استعمال کروائیں۔
سلیشیا
اس دوا کا استعمال بھی پیپ پڑ جانے کی صورت میں مفید ہوتا ہے۔لیکن یہ پیپر سلف کے برعکس 30 کی طاقت پیپ کو روک دے گی اور 200 کی طاقت پیپ کو خارج کر دے گی۔اس دوا کا مریض سردی محسوس کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس پر گرم کپڑوں کا انبار لگا دیا جائے۔ ہاتھ اور پیر ٹھنڈے ہو ں گے۔
اس کے علاوہ,سٹافی  سیگیریا، کلکیریا فلور، آرنیکا،لیکسس ، کاسٹیکم ، سلفر اور الیومینا ,کو بھی مطالعہ میں رکھیں۔
معزز قارئین کرام ہم جو اب تک اس لعنت سے قدرے محفوظ ہیں تو وہ صرف اور صرف ہمارے مذہبی اقدار کی وجہ سے کہ اسلام میں پانچ وقت نمازوں کے لیے وضو کے وقت مسواک کو لازم کرکے ہمارے پیغمبرﷺ نے ہمیں آج سے چودہ سو سال پہلے منہ کی ان بیماریوں سے بچنے کا طریقہ سمجھا دیا تھا۔مجھے بھی کبھی کو ئی ایسا مریض نہیں ملا جو پانچ وقت کی نماز ادا کرتا ہو اور منہ کی کسی بھی بیماری میں مبتلا ہو۔ہمیں آنے والی نسلوں کو اپنے دین سے آگاہی دینے کی ذمہ داری بھی ہے اور فرض بھی۔
ڈاکٹر صاحبان سے گزارش ہے کہ مریض کی علامات اور ہسٹری کے بعد ریمیڈی کا چناؤکریں اس ضمن میں جو بھی ان کے تجربات ہیں ان سے دوسرے نئے ڈاکٹرزکو آگاہ کریں اور ان کی تربیت کریں اور جہاں مشکل پیش آئے تو مذید ہم سے رابطہ بھی کر سکتے ہیں تاکہ بہتر انداز میں انسانیت کی خدمت ہو سکے۔

Readers Comments (1)
  1. Dr. Qamar Siddiqui says:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ
    درجات بلند هوں
    بہت خوبصورت بہت معلومات افزا آرٹیکل پڑهنے کو ملا…اس سلسلے میں دیگر ڈاکٹر صاحبان بهی اگر اپنے تجربات شئیر کریں تو یقینا بہت خوبصورت اور علمی فضا ترتیب پا کر اس میدان کے نوواردگان کے لئے تربیت اور رہنمائی کا مینارهءنور ثابت هو گی …اجرکم من اللہ
    دعا گو
    ڈاکٹر قمر صدیقی




Premium WordPress Themes

WordPress Themes