سویت یونین اور افغانستان

Published on June 6, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 282)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
سویت یونین اور افغانستان کی جنگ عروج پر تھی ۔ افغا ن مجاہدین پاکستان کی مدد اور تعاون سے روسی فوج پر تابڑتوڑ حملے کر رہے تھے گوربا چوف انتہائی پریشان تھے ۔رات کی نیندیں حرام ہو چکی تھیں۔ وہ ہندوستان کو ہمارے خلاف محاز آرائی کرنے پر بھڑ کا رہے تھے مگر صدر پاکستان جنرل ضیاءالحق پاک انڈین سرحدوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھے ۔ضیاع الحق راجستان باڈر پر اپنی فوجوں کو بھارت کے بارڈر کے پار ڈیرے لگانے کا کہ رہا تھا۔ انڈیا کے 10میل اندر پاکستانی فوجیں پڑاﺅ ڈال چکی تھیں ۔ انڈین راایجنسی بھی بہت پریشانی میں تھی کہ یہ کیسے ہو گیا ہے۔ اس بارڈر کے کور کمانڈر اور دیگر خاص جرنل بھی سر پکڑ کر بیٹھے ہوئے تھے ۔ انڈین وزیر اعظم راجیو گاندھی جرنل ضیاءکے سامنے گھٹنے ٹیک چکے تھے وہ دن بڑے اہم تھے ۔ روس اور بھارت کے حکمران بوکھلا چکے تھے اور کہ رہے تھے کہ بہت مشکل میں پھنس چکے ہیں۔ پاکستانی جنگی منصوبہ بندی نے دونوں ملکوں کے حکمرانوں کو مضظرب کر دیا تھا۔ معاملا بہت پیچید گی اختیار کر چکا تھا۔ ماسکو میں تعینات سعو دی سفیر سے گوربا چوف کے رابطے روزبروز بڑے اہمیت اختیار کر چکے تھے ۔ سعودی سفیر گوربا چوف کو کچھ نہ بتا رہے تھے ۔ گوربا چوف سعودی سفیر کے پاﺅں پکڑنے کی کوششوں میں تھے وہ چاہتے تھے کہ سعودیہ پاکستان کو آگے بڑھنے سے روکے مگر روزبروز معاملہ بگڑتا دکھائی دے رہا تھا۔ بہت سی اسلامی ریاستیں بکھرتی جارہی تھیں ۔ روسی حکمران بھی ان کو آزاد کرنے پر مجبور تھے پاکستانی منصوبہ بندی سے اسلامی ریاستوں میں جوش جذبہ بڑھ رہا تھا۔ اسلامی تعلیمات سویت یونین کے اندر پہلے ہی کام کر چکی تھی ۔ جب گوربا چوف نے دیکھا کہ معاملہ ان کے ہاتھوں سے نکل رہا ہے۔ تو اس نے پاکستان کو مصالحت کی دعوت دے ڈالی جرنل ضیاءالحق چاہتا تھاکہ میں سویت یونین کو اپنے پاﺅں تلے روندوں جبکہ اس وقت کے وزیر اعظم محمد خاں جونیجو مصالحت پر مکمل طور پر تیار تھے۔ وہ ضیاءالحق کے نظریے اور فلسفے کے خلاف ڈٹ گئے تھے۔ جس سے اس کی وزارت عظمعٰ دم توڑ گئی تھی ۔ اور اس سارے ایشو کو جرنل ضیائالحق نے اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ بھارت کو بھی اپنی پڑی ہوئی تھی بقول جرنل ضیاءالحق کے کہ وہ ایٹم بمب بنا چکے ہیں اور وہ اس کا استعمال کرنے پر تیار ہیں ۔ اگر بھارت نے حرام زادگی کی تو ضیاالحق نے کہا کہ وہ بھارت کو بھسم کر دے گا ۔ اس معاملے کو امریکہ بڑی سنجیدگی سے لے رہا تھا۔ امریکہ چاہتا تھا کہ روس کی ایسی پٹائی کی جائے کہ وہ قیامت تک اپنے زخموں کو چاٹتا رہے ۔ جرنل ضیاءالحق بھی یہی چاہتا تھا۔ کہ روس کے بعد بھار ت کو بکھیر کر رکھ دیا جائے۔ مگر امریکہ ایسا ہرگر نہیں چاہتا تھا۔ اس لئے امریکی پالیسی پر ہمیں بھی لبیک کہنا پڑا۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes