پو لیس گردی اور حکو متی بے حسی

Published on March 17, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 342)      No Comments

\"Aamir-Nawaz\"
محترم قارئین ! پو لیس کا کام عوام کی خدمت اور حفاظت کر نا ہے ۔ کسی بھی ملک میں عوام کی سہو لت کے لئے پو لیس کا اہم کردار ہو تا ہے ۔ کیو نکہ جر ائم پیشہ افراد کو کیفرکردار تک پہنچانا اور مظلوم کی مدد کرنا پو لیس کی اول ترجیحات میں سے ہے ۔معا شرے کو جرا ئم سے پاک بنا نااور ظالم کو اس کے ظلم کی سزا دینا پو لیس کی ذمہ داری ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے عوام کی داد رسی پو لیس اسٹیشنز پر کر نے والا کو ئی نہیں دیکھا ئی دیتا پو لیس کا شعبہ جتنا مقدس اور پا کیزہ ہو نا چا ہیے اتنا ہی بدنام ہو چکا ہے ۔ عوام پو لیس وا لوں کو انتہا ئی نفرت کی نظر سے دیکھتی ہے اس کی وجہ صرف اور صرف پو لیس خود ہے ۔ آئے روز ہم لوگ پو لیس کی طرف سے عوام پر خواء مخواء کا لا ٹھی چارج اور ظلم زیادتی کا سنتے ہیں ۔ گذشتہ روز جس طرح لا ہور میں ایک نا خوش گوار وا قع پیش آیا جس میں پو لیس نے نر سز کو تشدد کا نشا نہ بنا یا جو اپنے مطالبات کو پورا کرا نے کی خاطر ایک پر امن احتجاج کر رہی تھیں اگر انصاف کا تقا ضہ دیکھا جا ئے تو نر سز پا نچ روز سے احتجاج کر رہی تھیں اور ان کی سننے کے لئے حکو مت یا حکو متی نما ئندوں کے پا س ٹائم ہی نہیں تھا اگر ان کے احتجاج کو پہلے یا دوسرے روز ہی اہمیت دی جا تی یا حکو متی نما ئندے یہ سمجھتے کہ یہ بھی ملک کی بیٹیاں ہیں جن کی بات کو سنا جا ئے یہ روڈ پر ذلیل و خوار نہ ہو تی پھریں لیکن ایک طرف ہما ری حکو مت نے سر مہری کا مظاہر ہ کیا تو دوسری طرف پو لیس نے اپنا فرض سمجھ کر ان کو تشدد کا نشا نہ بنا یا ۔
اس تما م وا قعہ کے بعد سیکر ٹری صحت پنجا ب با بر حیات تارڈ کا کہنا تھا کہ لا ٹھی چا رج حکو متی فیصلہ نہیں تھا نر سز کو مال روڈ پر آنے سے روکنے پر معا ملا ت میں کشیدگی پیدا ہو ئی ۔ عوا می حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر پا نچ دن کے احتجاج کی وجہ سے حکو متی ایوا نوں میں کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگے تو نو بت توں توں میں میں پر آ نا کو ئی نئی بات نہیں ۔ پو لیس کا کام ملک کی بیٹیوں کی حفا ظت کر نا تھا لیکن انہوں نے بدقسمتی سے ظالما نہ رویہ اختیار کر کے پو لیس کا معیا ر اور بھی ڈاوٗ ن کیا ہے ۔گو کہ پو لیس کی اس طرح کی پہلے کی بھی حرکات پو رے جوش و خروش سے عام ہیں اور ان ہی وجوہات کی بنا پو لیس کو کو ئی بھی عزت کی نگا ہ سے دیکھنا تو دور کی بات کسی پو لیس اہلکار کو پسند بھی نہیں کر تا ۔
معذرت کے ساتھ پو لیس کی بہت سی ایسی حرکات جنہوں نے پو لیس کے پو رے محکمے کو بدنام کر کے رکھا ہو اہے ان میں سے سب سے بڑی بات پو لیس کا بات کر نے کا رویہ ہی اتنا ہتک آمیز ہو تا ہے جس سے معلوم ہو تا ہے کہ اس غریب نے تو کبھی سکول ، کالج کا منہ بھی نہیں دیکھا کیو نکہ آجکل یہ ہر پو لیس اسٹیشن پر دیکھنے کو ملتا ہے کہ پو لیس اہلکار کسی سے بھی تمیز سے بات نہیں کر تے جس کی وجہ سے ایک شریف انسان اپنے حق کی خاطر پو لیس اسٹیشن جا نا منا سب ہی نہیں سمجھتا ۔ اور اگر جا نے کی غلطی کر ہی بہیٹھے تو آگے اس کو راشی احباب کا سا منا کر نا پڑتا ہے ۔ کیو نکہ پو لیس اسٹیشن پر قدم رکھنا بھی مفت کا نہیں ہے وہاں کی ہر چیز منہ کھو لے اور پو لیس اہلکار پھن پھیلا ئے رشوت لینے میں مصروف ہیں ۔ اگر کسی کو اپنا جا ئز حق بھی حاصل کر نا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ پو لیس وا لوں کی مٹھی گرم کر ے ۔
قارئین ! میرا مقصد کو ئی اپنے ملک کی پو لیس کو تنقید کا نشا نہ بنا نا نہیں ہے ۔ بلکہ یہ وہ حقا ئق ہیں جن سے پر دہ پہلے سے ہی اٹھا ہوا ہے میں تو اپنے قلم کا حق ادا کر رہا ہوں ۔ کہ جس طرح کل پو لیس نے ملک کی بیٹیوں کو ظلم کا نشا نہ بنا یا اور اس وقت اس بات کا احساس بھی نہیں کیا کہ یہ قوم کی بیٹیاں مسلسل پا نچ روز سے اپنے مطا لبات کو پو را کرا نے کا رونا رو رہی ہیں جب ان کی آج تک کسی نے نہیں سنی تو تب انہوں نے اگلا قدم اٹھا یا ۔
اگر حکو مت کہتی ہے کہ ایڈہاک نر سز کو اگر مستقل ہو نا ہے تو وہ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دے کر مستقل ملا زمت لے سکتی ہیں ۔ تو پھر حکو متی اداروں کا بھی کام بنتا تآا کہ وہ ان قوم کی بیٹیوں کو سڑکوں پر نہ رلنے دیتے بلکہ معاملا ت کو حتمی شکل دینے کے لئے ان کو اہتماد میں لیتے نہ کہ پو لیس جن کا رویہ جا نوروں والا ہے ان کے حوالے کر دیتے۔
ہما رے ملک پا کستان کی پو لیس جس وقت تک اپنا رویہ تبدیل نہیں کر تی اور جب تک عوام کو انسان نہیں سمجھتی تب تک ہم اسی طرح کے واقعات دیکھتے رہیں گے کیو نکہ پو لیس کو تمیز کا دائرہ کار میں رہنے کا سبق دینا اعلیٰ حکام کی ذمہ داری ہے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پو لیس کے اعلیٰ حکام کو چا ہیے کہ وہ ہر پو لیس اسٹیشن پر پو لیس رویہ کو بہتر بنا نے کے لئے سخت اقدامات کریں اور جو پو لیس کی قدرومنزلت ختم ہو چکی ہے اس کو بحال کر نے کے لئے کو ئی لائحہ عمل طے کر ے تا کہ ایک عام انسان بھی اپنے مسا ئل کے حل کی خاطر پو لیس اسٹیشن پو رے اعتماد کے ساتھ جا سکے ۔
گو کہ نر سز پر تشدد کا اتنا کچھ ہو جا نے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجا ب نے اس سارے واقع کا سختی سے نوٹس لے لیا ہے ۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ کاش ملک کی بیٹیوں کا احساس وزیر اعلیٰ پنجا ب کو پہلے دن ہی ہو جا تا تو اس کی نو بت ہی نہ آتی ۔
بحرہال پو لیس کے اعلیٰ حکام سے ایک ہی گذارش ہے کہ پو لیس کے ہتک آمیز رویے ، بدتمیزا نہ انداز اور عوام سے رشوت لینے جیسے معاملا ت کو خدارا فائل ورک تک محدود نہ کریں بلکہ ان کی تربیت کے معاملا ت کو حتمی شکل دیں تا کہ پو لیس کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ختم ہو اور عوام ان کو اپنا مدد گار سمجھ سکے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Theme