محکمہ ہیلتھ کی منظم کرپشن

Published on November 26, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 340)      No Comments

تحریر:مہرسلطان محمود
محکمہ ہیلتھ کسی بھی ملک یا سرکار کااہم ترین محکمہ ہوتاہے اس کی کارکردگی پر عرصہ تین سال کی کامل تحقیقات کا نچوڑ رقم کررہاہوں اصل وقوعہ یہ ہے کہ جب سے دورجدید کی سہولیات سے سرکار نے مستفید ہونے کی ٹھانی ہے جہاں بہتری آئی وہیں دونمبری بھی عروج پر پہنچی ہے ڈینگی ایکٹیوٹی کے نام پر سراسر فراڈ اور غلط اعدادو شمار سے سرکار کو گمراہ کیاجارہاہے روزانہ کی بنیاد پر محکمہ ہیلتھ ودیگر محکمہ جات نے 25 سے تیس جگہوں کو وزٹ کرنا ہوتاہے محکمہ جات کی ایکٹیوٹیز کے اعدادوشمار کو تحصیل اینٹمالوجسٹ نے جمع کرکے ایک رپورٹ کی صورت میں اسسٹنٹ کمشنر اور پھر ڈسٹرکٹ اینٹمالوجسٹ نے ضلعی افسران کو پیش کرنی ہوتی ہے افسران کے ساتھ فراڈکیسے کیاجاتاہے وہ درج ذیل ہے سرکار نے مختلف ڈیش بورڈز بنائے ہوئے جہاں تمام محکمہ جات و خاص کر ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی سے آن لائن آگاہ رہنے کیلئے اعدادوشمار کو اپلوڈ کروایاجاتاہے ڈیش بورڈ پر ہر ادارے اور افیسر نے اپنی ایکٹیوٹی کی آن لائن رپورٹنگ کرنی ہوتی ہے متعلقہ جگہ پر پہنچ کر اپنے موبائل کی لوکیشن آن کرکے تصاویرز کیساتھ مگر یہاں الٹی گنگا بہتی ہے افیسر دفتر میں ہوتاہے موبائل کسی ماتحت کے ہاتھ بھجواکر یہ تصاویر اپلوڈ کروالی جاتی ہیں تاکہ لوکیشن بھی درست آجائے،اکثر افسران صرف ماتحت عملے سے تصاویرز منگواکر دفتر میں بیٹھے ہی آن لائن رپورٹنگ کرکے سب اچھا کی رپورٹس دیکر مطمئن ہوتے ہیں اس طرح ڈیش بورڈ پر غلط لوکیشن کا اندراج ہوتاہے ساتھ میں ایکٹیویٹی بھی دونمبری ہوجاتی ہے زیادہ تر فرضی تصویریں منگواکر اپلوڈ کردی جاتی ہیں اسی طرح ڈینگی لیڈی ہیلتھ ورکرز نے متعدد گھروں کو وزٹ کرکے گھر کے دروازے اور چھت پرپڑی پانی کی ٹینکیوں پر مارکنگ کرنی ہوتی ہے ان کی سپروائزری متعلقہ اینٹمالوجسٹ نے کرنی ہوتی ہے اس میں بھی لوکیشن لائیووالا آپشن ہی استعمال ہوتاہے موصوف اینٹمالوجسٹ صاحب دفاتر سے باہر نکلنا پسند نہیں کرتے ہیں اگر ڈور مارکنگ چیک کروائی جائے تو حقیقت سامنے آجائے گی سچ اور جھوٹ کی، فیک رپورٹس ڈیش بورڈوہارڈ کاپی کی صورت میں حکام بالا کو پیش کرکے آنکھوں میں دھول جھونک دی جاتی ہے اگر کبھی اسسٹنٹ کمشنر یا ڈی سی صاحبان تھوڑا سارسک لیکر ان کی ہارڈ کاپی کی رپورٹس او رڈیش بورڈ کاموازنہ کریں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا متعدد تصاویرز فرضی معہ لوکیشنیں غلط نکلیں گی۔
یہ ساری دونمبریاں پنجاب بھر میں عرصہ داراز سے چل رہی ہیں چونکہ چور اور چوکیدار آپس میں ملے ہوئے ہیں ڈیش بورڈ مانیٹرنگ کرنے والے بھی اسی دونمبری کو جان بوجھ کر نظر انداز کررہے ہیں یا حصہ بقدر جثہ وصولی جاری ہے۔کروڑوں روپے کے ٹی اے اینڈ ڈی اے کے بلز ڈکارے جاچکے ہیں مزید ڈکارے جائیں گے۔موجودہ کروناوائرس کے معاملے پر بھی یہی عمل دہرایاجارہاہے پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل کوٹ رادھاکشن کی کرپشن ودونمبری بطور نمونہ پیش خدمت ہے۔
06لاکھ کی کتامار دوائی سرے سے خریدی ہی نہیں گئی ہے دوسروں سے خالی بوتلیں لیکر آڈٹ افیسر کو مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی ہے مکمل بوگس بلز بنائے گئے ہیں تمام بلز پر ایک ہی سیریل نمبر ہے اس پوائنٹ سے آڈٹ افیسر نے پکڑلیا تھا۔تمام سٹاک رجسٹر اور ڈسپیچ رجسٹر پچھلے آفس سے غائب ہیں اس پر بھی آڈٹ پیرا بنا تھا۔ہیلتھ انسپکٹر لارواسائیڈنگ اور سپرے لیکوئیڈ باہر فروخت کردیتے ہیں ایک جگہ پر بھی سپرے نہیں ہوتی ہے اگر کہیں کی گئی یاکروائی گئی ہے تو بطور ثبوت ان کے پاس ایک بھی تصویر یا ویڈیوکلپ نہیں ہے چونکہ یہ کاروائیاں مکمل بوگس ہیں جبکہ بل بنا لیے جاتے ہیں وزٹس کے۔وزٹس ڈی ڈی ایچ اواور اینٹمالوجسٹ سب فیک ہوتے ہیں ڈی ڈی ایچ اوکے وزٹس یونین کونسل متا۔رام تھمن وتھہ سہارن کے اللہ دتا نامی ویکسینٹر موبائلز پر اندراج کرکے ویکسینٹر بھمبہ شکیل احمد کو موبائل پہنچادیتاہے وہ وزٹ کا اندراج کرکے موبائل وقاص نامی اہلکار کوپہنچاتاہے جو کہ موبائل کو گلفام نامی نیوٹریشن سپروائزر کے گھر پہنچادیتاہے اور وہ بت وبھگیاڑمار کے وزٹ کااندراج کرکے موبائل واپس علی شان نامی کلرک کو پہنچادیتاہے جو کہ مدکے کا وزٹ اندراج کرکے موبائل واپس پھر وقاص نامی اہلکار کو پہنچاتاہے پھر یہ موبائل حافظ عبدالوحید نیوٹریشن سپروائزر کے پاس جاتاہے جو ہلڑکے پیمارکا وزٹ اندراج کرکے موبائل واپس نیوٹریشن سپروائزر عرفان بھٹی کو پہنچاتاہے جو کہ ہندال کا وزٹ اندراج کرکے موبائل کو عرفان نامی ڈسپنسر کوٹ مہتاب خاں پہنچادیتاہے جو کہ کوٹ مہتاب واولکھ اوتاڑ کا وزٹ ڈال کر موبائل واپس مین دفتر کوٹرادھاکشن پہنچادیتاہے آخر پر ان تمام وزٹس کے ٹی اے &ڈی اے کے بلز ڈی ڈی ایچ او خود اپنی سرکاری گاڑی کے فیول خرچ کے مطابق وصول کرتاہے قصور آفس والوں سے ملکر جبکہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ افیسر ہیلتھ کی گاڑی پچھلے 06ماہ سے خراب ہے خود ڈی ڈی ایچ او ہنڈا70موٹرسائیکل نمبری کے ایس جی-13پر اطائیت کے خلاف کاروائیوں کے نام پر پیسے اکٹھے کرتاہے اطائیوں کو اصلی طور پرسیل کرنے کی بجائے پلاسٹک کی نیٹو ٹیپ سے سیل کرتاہے جو بعدازاں مک مکا فورا کھول دی جاتی ہے ہر گاوں میں ایک اطائی بطور ٹاوٹ کام کرتاہے جو کہ یہ سلسلہ فراز رشید کے دور سے چلتاآرہاہے وہ منتھلی اکٹھی کرکے واپس پہنچاتاہے۔ہیلتھ انسپکٹر اور اینٹمالوجسٹ دونوں 10بجے آفس آتے ہیں سارادن دفتر میں گزارکرواپس گھر کو چلے جاتے ہیں جبکہ ان کا کام نیوٹریشن سپروائزرز۔سی ڈی سی سپروائزرز اور ڈینگی لیڈی ہیلتھ ورکرز کو روزانہ کی بنیاد پر پلان کے مطابق چیک کرناہوتاہے لیکن یہ آفس میں بیٹھ کر ہی سارا کام کرلیتے ہیں مگر یہ لوگ اپنے ٹی اے اینڈ ڈی اے مکمل وصول کرلیتے ہیں۔
ٹورپلان اور وزٹس میں زمین وآسمان کا فرق ہے ڈی ڈی ایچ او۔اینٹمالوجسٹ۔ہیلتھ انسپکٹر۔سینٹری انسپکٹر اور سی ڈی سی انسپکٹر سب کے۔سابقہ کلرک احمد خاں کہ طرف سے کلیئر کروائے گئے تمام بلز جعلی تھے جس میں صفائی ستھرائی کے نام پر خریدے جانے والے تمام سامان سمیت سٹیشنری و کاغذ کے رم شامل ہیں۔آڈٹ افیسر نے متعدد پیراز بنائے تھے جو کہ پیسے دیکر کلیئر کروالیے گئے ہیں زرائع کے مطابق ان میں سابقہ ڈی ڈی ایچ اوفراز رشید کی جانب سے بھی بھاری رقم بھجوائی گئی تھی آڈٹ افیسر کو رام کرنے کیلیے ایک کلرک نے آڈٹ افیسر کورام کرنے میں اپنے ہاتھ کی صفائی دکھائی ہے۔عرصہ داراز سے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر کو دفتر پہلے رورل ہیلتھ سنٹر کی عمارت میں چل رہا تھا اور اب تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کوٹرادھاکشن کی بلڈنگ میں بدستور چل رہاہے اس دورانیہ میں نہ تو کرایہ دیناپڑابلڈنگ کااور ٹی ایچ کیوکی بلڈنگ میں تو سرے سے بجلی کا بل اور صفائی وغیرہ کی ساری ورکنگ ٹی ایچ کیوکی انتظامیہ ہی کروارہی ہے اور ان کے جتنے بھی ریفریجریٹر ہیں ان کے بجلی کے بلز عرصہ تین سال سے ٹی ایچ کیو کے اکاوئنٹ سے ادا ہورہے ہیں ماہانہ بجٹ دو سے تین لاکھ ہے وہ کدھر جارہاہے۔
وزٹس والی اتھارٹیز کے وزٹس وقاص، خاور اور رشید نامی اہلکار اندراج کرتے آرہے ہیں عرصہ داراز سے۔یہ ایک مختصر سی کہانی ہے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر کوٹرادھاکشن کے دفتر کی کرپشن کی فراز رشید کی کرپشن میں بھی عملے کے اچھے خاصے افراد شامل تھے اسی طرح یہ کہنا بھی بجاہوگا کہ اس سے پہلے بھی اسی طرح کے گھپلے ہوتے رہے ہوں گے۔اگر ایک تحصیل کے ڈی ڈی ایچ اوکے دفتر میں اتنی بڑی جعلسازی سامنے آچکی ہے تو بقیہ تحصیلوں کے دفاتر میں بھی یہی کارنامے سرانجام دئیے جاتے ہوں گے یقینی بات ہے۔مزے کی بات آن لائن سسٹم میں بھی جعلسازی خوب دھڑلے سے ہورہی ہے آن لائن وزٹس میں جس اتھارٹی نے وزٹ کااندراج کرناہوتاہے اسکی اپنی تصویر لازمی ڈیش بورڈ پر اپلوڈ کرنی ہوتی ہے اب چونکہ تمام وزٹس فرضی ہیں اس لیے تصاویرز بھی فرضی اپلوڈ کر دی جاتی ہیں۔فیکٹریوں میں اچھاخاصاجنک یارڈ ہے مگر ڈینگی لاروے کے سیمپل نہ ہونے کے برابر ہیں عرصہ دراز سے ایک ہی اہلکار تعینات ہے اسکی ملی بھگت سے سب اچھاکی رپورٹس ہی بھجوائی جاتی ہیں ثبوت کے طور سیمپلز کاریکارڈ چیک کروایاجاسکتاہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Weboy