بلا آخر مسلمانوں کی چیخیں سنی گئیں؟

Published on March 22, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 193)      No Comments

تحریر۔۔۔ میر افسر امان
جب ۳۲۹۱ءمیں صلیبیوں نے ترک مسلمانوں کی عثمانی خلافت کو ختم کیا تو برطانیہ کے وزیر دفاع نے تکبر سے بیان دیا تھا کہ اس کے بعد دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں کو خلافت قایم نہیں کرنے دی جائے گی۔ متکبر تو خود ایک جزیرے تک تو سکڑ گئے جہاں اب سورج طلوع ہی نہیں ہوتا۔ مگر صلیبی اُس وقت سے اُسی ڈکٹرائین پر عمل کر رہے ہیں۔ عثمانی خلافت کے خاتمے پر صلیبیوں نے مسلم علاقوں کو آپس میں بانٹ لیا تھا ۔ وہاں اپنے مسلم پٹھو حکمران تعینات کر دیے۔ اس کے بعد ان ملکوں کی فوجوں اوردوسرے اداروں کو اپنی برتری اور گرفت قائیم رکھنے کے لیے غلامانہ ٹرینیگ دی۔مسلم عوام اپنے اپنے ملکوں ان پٹھو حکمرانوں کے خلاف جد وجہد کرتے رہے۔ جس بھی ملک میں مسلم عوام نے اُبھرنے کی کوشش کی تو اسے طاقت سے روک دیا گیا۔ کچھ سخت جان ملکوں میںاُن ہی کی رائج جمہوری طریقوں سے پر امن الیکشن جیت کر اسلامی نظام خلاف قائیم کرنے کی کوشش کی گئی، تو فوج نے مارشل لا لگا کر جمہوریت پسندوں کو خلافت قائیم نہیں کرنے دی۔جیسے مصر اور الجزائر میں منتخب جمہوری حکومتوں کی لیڈر شپ اور اسلام پسندوںکو فوج کے ذریعے شہید اور قید و بند کر کے کچل دیا۔ترکی میں بھی یہی تجربہ دہرایا گیا۔مگر ترکی کے عوام اردگان کی لیڈر شپ میں فوجی ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے اور فوجی مارشل لاءناکام بنا دیا۔ کہیں ڈاریکٹ فوج کشی کے ذریعے اسلامی حکومت جیسے افغانستان میں طالبان کی جائز جمہوری حکومت کو ناٹو کے ۸۴ اتحادیوں کے حملے کے ساتھ جبر سے ختم کر دیا۔،عراق میں ماس ڈسٹرکشن کی جھوٹی خبر پر صدام کی حکومت کو مٹا دیا گیا۔عراق میں سنی اکثریت کو شعیہ اکثریت میں بدل دیا۔ شام،لیبیا وغیرہ میں مختلف حیلے بہانوں سے مسلمانوں کی خواہشات کو دبا دیا گیا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھارت،اسرائیل اور امریکا نے مل کر دہشت گردی کرائی۔ مگر پاک فوج اور عوام نے قربانیاں دے کردنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی کو شکست دی۔ ۹۱۱ کا خود ساختہ واقعہ کر اکے پورے مسلم دنیا میں اسلام کو دہشت گرد، انتہا پسند، وحشی اور نہ جانے کون کون سے قابل نفرت سلوگن سے نوازا گیا۔ جہاں تک بھی نہیں رکے امریکا میں مسلمانوں کی ریکی کی جاتی رہی۔ مسجدوں میں اپنے ٹرینڈ شدہ ایجنٹوں کے ذریعے جا کر مسلمانوں کو جہاد پر اُکسایا گیا۔پھر سادہ لوح مسلم نوجوانوں کو بم دھماکے کرنے کا کہا گیا۔ اس سلسلے میں ایک واقعے ملاخطہ ہوں:۔ ۹۱۱ کے بعد مہم کے طور پر مسلمانوںکے خلاف ایسے واقعات سے پریس بھری پڑی ہے۔ امریکہ میں مسلمانوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا کہ مسلمانوں کی ریکی کی جاتی ہے اور انہیں جعلی واقعا ت میں ملوث کیا جاتا ہے۔ وہ اسطرح ہے کہ صلیبیوںکی شےطانی چالوں کا اس بات سے اندازہ کےجےے کہ معروف عرب چےنل الجزےرہ کی تحقےق کے مطابق امرےکہ مےں اےف بی آئی کے افرادمنافق بن کر اسلام لاتے ہےں۔ اےجنٹ بن کر مساجد مےں آتے ہےں اور سادہ لوح مسلمان نوجوانوں کو مساجد مےں جہاد پر اُکساتے ہےں۔ ان کے ذہن مےں چھپے جہادی خےالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور دھوکا دے کر بدلہ لےنے اور تخرےبی کاروائےوں مےں ملوث کرتے ہےں۔ اس قسم کی تازہ مثال کرےگ مونٹےل اےک امر ےکی سفےد فام بدمعاش کی ہے ۔اس کو اےف بی آئی نے پونے دو لاکھ ڈالر دے کر اس بات پر تےار کےا۔اس نے اپنا فرضی نام فرخ عزےز ظاہر کر کے اےک صومالی نوجوان محمد عثمان محمود کو کرسمس پر دھماکہ کرنے پر تےار کےا۔کرسمس ٹری بم سازش تخرےب کاری پر اُکساےا ۔بم مےں مصنوی دھماکہ خےز مواد رکھا۔اس کے بعد عےن موقعے پر بم بلاسٹ کرتے ہوئے اےف بی آئی نے اس مسلمان نوجوان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لےا۔ پرنٹ اور الےکٹرو نک مےڈےا پر اس کی خوب تشہیر کی۔ ساری دنےا مےں اس کرسمس ٹری بم سازش کا پرو پےگنڈہ کےا گےا۔ اور مسلمانوں کا دنےا بھر مےں دہشت گرد ہونے کا واوےلا مچاےا گیا۔ مگر آخر کارصلےبی مکر کرنے والوں سے اللہ کا مکر جےت گےا ۔ کرےگ مونٹےل کے اندر کا انسان جاگ اٹھا۔ اور اُس نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے پرنٹ اور الےکٹرونک مےڈےا کے سامنے ساری سازش کو بے نقاب کر دےا۔ پہلے تو اےف بی آئی کے اعلیٰ افسران نے اس واقعے سے انکار کےا۔ پھر جب کےرےگ مونٹےل نے اےف بی آئی کا نشان اورپرنٹ الےکٹرونک مےڈےا کے سامنے پےش کےا تو اےف بی آئی نے کہا کہ مجرموں کی تلاش مےں اےسے کام کرنے پڑتے ہےں۔کرےگ مونٹےل نے اےف بی آئی کے خلاف امریکی کورٹ میں مقدمہ درج کیا۔مغربی ملکوں میں قانون بنا کر اسکارف پر پابندی لگائی گئی۔مساجد میں حملے کیے۔ مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھتے ہوئے نہتے مسلمانوں کو آٹو میٹک اسلحہ چلا کر ۰۵ سے زاہد کوشہید کیا گیا۔ فرانس کے صدر تک نے بھی گستاخانہ ارتکاب کیا۔ مسلمانوں خواتین کو اسکارف کیوجہ سے نوکریوں سے نکالا گیا۔کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر مغرب خاموش رہا ہے۔ اب تو دہشت گرد آر ایس ایسم تنظیم کے بنیادی رکن گجرات کے قصائی اور ہٹلر صفت دہشت گردمودی نے فلسطین کی طرح کشمیر میں نسلی کشی پر اُتر آئی ہے۔ ۵ اگست ۹۱۰۲ءکو بھارتی آئین کی کی کشمیربارے خصوصی دفعہ ۰۷۳ کو ختم کر کے کشمیر کو بھارت میں ضم کر لیا۔ کشمیر کی زمینی حیثیت بدلنے کے لیے دس لاکھ بھارتی شہریوں کو کشمیر کے ڈوموسائل جاری کیے گئے، یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ اس کا مطلب کشمیر کی مسلم آبادی کو ہند آبادی میں بدلنا ہے۔یہ کا م امریکا کی ناجائز اولاداسرائیل
فلسطین میں کرتا رہا ہے۔ اسرائیل اقوام متحدہ کی فلسطین کے حق میں پاس کی گئیں قرادادوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینکتارہا ہے۔مغرب کی لونڈی اقوام متحدہ کو یہ سب کچھ نظر نہیں آتا۔ ہاں! مسلم ملکوں،انڈونیشیا اور سوڈان کے عیسائی آبادیاں نظر آتی ہیں۔ وہاں اقوام متحدہ کے تحت رائے شماری کر کے ان ملکوں میں آزاد عیسائی ریاستیں قائیم کر دیں گئیں۔
کیاان گئے گزرے دنوں میں اقوام متحدہ کا انسانی ضمیر شاید جاگا ہے ۔مسلمانوں کوہوا کے کچھ ٹھنڈے جونکے دیکھنے کو ملے۔ ”غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں ایک رپورٹ پیش کی گئی۔جس میں کہا گیا ہے کہ بعض ممالک منفی تاثر اُبھار کر مسلمانوں کوخوف زدہ کر رہے ہیں۔جس سے ان ملکوں میں رہنے والوں مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ کو خطرات لا حق ہو گئے ہیں۔بعض ممالک میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک،دشمنی اور تشدد کو مستقل اور جائز قرار دے دیا گیا ہے۔اسلام دشمنی کے شکار ان ملکوں میں مسلمانوں کے خلاف ایک تصوراتی دیوار تعمیر کر دی گئی ہے۔جس سے ان ملکوں میں رہنے والے مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں۔
ریاستیں آنکھیں بند کیے ہوئے سب کچھ دیکھ رہی ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۱۰۰۲ءمیںامریکا میں دہشت گرد حملے کے بعد اسلام کے نام پر کی جانے والی کاروائیاں (خودساختہ)سے مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ مسلمانوں نے اقوام متحدہ کی ٹیم کوبتا یا کہ بعض ممالک میں انہیں مشکوک کیمونیٹیز کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ایک چھوٹی سی جماعت کی کاروائیوںکو پوری مسلم امہ پر ڈال کرمسلمانوں سے نفرت کا پر چارکیا جا رہا ہے“
صاحبو! یہ تو اقوام متحدہ کی” ہیومن رائٹس کونسل“ کی رپورٹ ہے جو اب آئی ہے۔ مسلمان تو ۹۱۱ کے بعد سے چیخیں مار مار انسانیت اور اقوام متحدہ کو جھنجھوڑ تے رہے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کی کہیں بھی نہیں سنی گئی۔ جب لاکھوں مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا۔ ان کے بچے دودھ کے لیے ترستے ترستے مرتے رہے ۔مگر ظالم اقوام نے ان کی چیخیں نہیں سنیں۔ صلیبیوں نے ان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ ان کے ملکوں کو تاراج کر دیا گیا۔ ان کی پراپرٹیاں نیست و نابود کر دیں گئیں۔ ان کی عزت ناموس کو لوٹ لیا گیا۔ وہ لاکھوں کی تعداد میں دنیا میں مہاجرت کی زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔ کیا اب صلیبی مسلمان ملکوں میں خلافت اسلامی نظام حکومت قائیم کرنے دیں گے؟افغان طالبان تو اس پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔کیا باقی مسلم ریاستیں طالبان کے نقشِ قدم پر چل کر صلیبیوںسے جان چھڑانے کی کوششیں شروع نہیں کر دینی چاہیں؟ کیا وقت نہیں آیا کہ مسلم حکمران صلیبیوں کے چنگل سے باہر نکل آئیں اور جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان کریں؟بہر حال، لگتا ہے کہ بلا آخر مسلمانوں کی چیخیں سنی گئیں۔ دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے؟

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Themes