سلگتے مسائل

Published on April 5, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 238)      No Comments

Zakeer
کبهی سنتے تھے کہ گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے پر اب تو یہ سب الٹا ہی لگتا ہے،،اب تو شہر کا شہر ہی گیدڑ کے چکر میں گھن چکر بنا ہوا ہے ہم کن بھول بھلیوں میں گم ہوتے جارہے ہیں اس بات کا احساس تو شاید ہمیں بہت جلد ہو جائے گا آج جو حالات پیدا ہو گئے ہیں وہ اپنے آپ میں ایک المیہ بھی ہیں اور موقعہ بھی ،،اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ حکومت کو یہ حالات نظر نہیں آ رہےتو یہ محض خام خیالی ہے ،حکومت سب جانتی ہے مگر ایسا دکھا رہی ہے کہ شاید اس نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کی ہوئی ہیں دراصل ایسا ہے نہیں ،،،حکومت چوکنا بھی ہے اور معاملہ فہم بھی مگر شاید حکمت کی کمی محسوس ہوتی ہے اک وقت تها جب موجودہ حکومت کے سربراہ، وزیر اعظم جناب میاں محمد نواز شریف کے والد محترم جناب میاں شریف صاحب کے انتقال پر اس وقت کے قابض باغی جرنیل سربراہ حکومت برطرف شدہ جنرل پرویز مشرف نے اپنی انا کی خاطر میاں محمد نواز شریف کو پاکستان آنے سے اور اپنے والد کی میت کو کندھا دینے سے بھی محروم رکھا تھا ،،،اور ان کو اجازت نہیں دی تھے جب کہ ہر انسان کی خواہش اور تمنا ہوتی ہے کہ کم از کم وہ آخری بار میت کو کندھا دے سکے اور آخری رسومات ادا کر سکے،،،حالات کی ستم ظریفی دیکھیے کہ وہی باغی اور بدمست جنرل اب قانون کے شکنجے میں پھنسا ہوا ہے اور اسکی والدہ محترمہ تشویشناک صورتحال میں ہسپتال میں داخل ہیں اور سابق جنرل پرویز مشرف عدالت میں ہر پیشی کے موقع پر درخواست دے رہے ہیں کہ مجھے باہر جانے کی اجازت دی جائے عدالت نے بهی اپنا فرض پورا کرتے ہوئے ساری ذمہ داری حکومت پر ڈال دی اب حکومت ہو میاں نواز شریف کی تو وہ کیسے پرویز مشرف کو جانے کی اجازت دے سکتی ہے حکومت نے بهی بغیر کچھ کیے ہوئے پهر گیند عدالت کی کورٹ میں پھینک دی ہے جس بد سلوکی کا مظاہرہ غیر قانونی اور غیر آئینی قابض سابق جنرل نے قوم منتخب اور دو تہائی اکثریت کے حامل وزیر اعظم کے ساتھ کیا ،،اب اسی صورتحال کا سامنا خود اس بدمست جرنیل کو بھی ہے اور دونوں میں فرق کیا ہے صرف یہ کہ مشرف نے جو کچھ کیا قطعی غیر آئینی ،غیر قانونی اور غیر انسانی تھا جبکہ موجودہ حکومت جو بھی کر رہی ہے وہ قطعا آئینی اور قانونی ہے بلکہ ایک قومی مجرم کے ساتھ اخلاقی طور پر بھی اس سلوک میں کوئی قباحت نہیں ،،،ہاں مگر اسکے نتائج کیا نکلیں گئے اور ملک و قوم کو اس سے کچھ حاصل ہوگا یا مزید تباہی کا سامنا کرنا پڑیگا اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی ، یہاں پر ایک بات بہت قابلِ غور ہے پرویز مشرف اور میاں محمد نواز شریف کی آپس کی اس لڑائی( جو دراصل ریاست کے آئین اور ریاست کی رٹ کی ،بغاوت اور بدمعاشی کلچر کے خلاف لڑائی ہے ) اس میں نقصان اگر ہو رہا ہے تو وہ عوام کا،، عوام کے اتنے مسائل ہیں اور ان کے بارے میں کوئی سوچ نہیں رہا وہ سب پس پشت چلے گئے ہیں عوام کا کیا قصور ہے جب بھی کوئی حکومت آتی ہے ہمیشہ عوام کو ہی پسنا ہوتا ہے کیوں ایسا ہوتا ہےان کی طرف توجہ سے زیادہ آج کل اس مقدمہ میں پر بات چیت ہو رہی ہے اگرچہ کے اس مقدمہ اور آئین اور قانون کی حکمرانی کے دور رس مثبت اثرات ملک و قوم کے لیے انتہائی سود مند ہوں گئے مگر اسکی وجہ سے فوری سلگتے مسائل سے صرف نظر کرنا کسی طور پر بھی مناسب نہیں ،،،

Readers Comments (0)




WordPress主题

Premium WordPress Themes