میرے خلاف ایف آئی آر کے مندرجات مضحکہ خیز ہیں ا یڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل فیصل آباد خرم پرویز

Published on August 19, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 277)      No Comments

فیصل آباد (یواین پی)ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل فیصل آباد خرم پرویز نے وضاحتی بیان جاری کردیا جن کا کہنا ہے کی میرا تعلق 41 ویں کامن پی اے ایس (پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس) سے ہے اور اب میں ضلع فیصل آباد کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہا ہوں۔ اس سے قبل میں اسکردو اور استور اضلاع میں ڈپٹی کمشنر رہا ہوں۔16.8.202 کو، جب میں سرکاری ڈیوٹی پر تھا، مجھے پولیس حکام کے فون کال کے ذریعے معلوم ہوا کہ ایف آئی آر رجسٹریشن نمبر 489/21 مورخہ 15.8.2021میرے خلاف میری بیوی نے گاڑی چوری کرنے اور اس کی شائستگی کی خلاف ورزی کرنے پر درج کرواءہے۔ ایف آئی آر کے مندرجات مضحکہ خیز ہیں کیونکہ کوئی شخص ایسی گاڑی کو کیسے چوری کرسکتا ہے جو پہلے ہی اس کے قبضے میں ہے۔ مذکورہ گاڑی میرے قبضے میں ہے جس دن سے میں نے اسے خریدا ہے، اور میرے پاس اس حوالے سے تمام ثبوت بھی ہیں۔ مزید یہ کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے اور پاکستانی قانون کے مطابق شوہر اور بیوی کو اس الزام میں چوری کا مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔مزید یہ کہ میری بیوی رضاکارانہ طور پر/اپنی مرضی سے پچھلے دو سالوں سے مجھ سے الگ رہ رہی ہے۔ میں نے اسے گھر لانے اور خاندان کو دوبارہ قائم کرنے کی بہت کوشش کی کیونکہ میری ایک چار سالہ بیٹی ہے، لیکن وہ اٹل تھی اور طلاق کا مطالبہ کر رہی تھی۔ طلاق کے علاوہ، اس نے مجھ سے گاڑی کا قبضہ مانگنا شروع کر دیا۔میں نے یہ گاڑی بطور ایک ایڈوانس سیلری لون کے ذریعے خریدی اور اساسوں میں ظاہر بھی کیا تھا۔اس گاڑی کے لیے میں نے قراقرم بینک لمیٹڈ سے 1.5 ملین ایڈوانس سیلری کے طور پر لیے تھے اور1 ملین اپنے والد سے لیے تھے۔ اس لیے میں نے اس سے کہا کہ اگر آپ گاڑی چاہتی ہیں اور اکیلے رہنا چاہتی ہیں تو آپ کو میرے پیسے واپس کرنے ہوں گے۔اس کے نتیجے میں، مجھ پر طلاق کے لیے دباؤ ڈالنے اور مجھ سے گاڑی لینے کے لیے، اس نے اپنے والد کے ذریعے میرے خلاف یہ غیر قانونی ایف آئی آر درج کرائی کیونکہ وہ اسلام آباد پولیس کے سابق آئی جی پی رہ چکے ہیں۔ اس کے والد نے مجھےاور میرے والدین کو دھمکیاں بھی دیں، لیکن کسی نے بھی میرے والدین یا میری نہیں سنی۔ ایف آئی آر کے لیے ایک درخواست (تمام آڈیو ثبوتوں کے ساتھ) ابھی بھی پولیس حکام کے فیصلے کی منتظر ہے اور بدقسمتی سے کسی پولیس والےنے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس کے برعکس، پولیس حکام نے ”نام نہاد” اور کسی بھی ثبوت کے بغیر میرے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کی۔ گاڑی چوری کرنا اور میری بیوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنےکے فرضی الزام (جو کہ اسلامی قانون یا پاکستان پینل کوڈ کے لیے اجنبی الزام ہے) بغیر کسی میڈیکو لیگل یا ڈی این اے ٹیسٹ یا مجھ سے تفتیش کیےبغیر مجھ پر ایف آئِ آر کاٹی گئ۔ کاش انہوں نے اس ”جعلی” ایف آئی آر کو چاک کرنے سے پہلے میری اور پورے معاملے کی تحقیقات کی ہوتیں۔چونکہ یہ دو خاندانوں کا خاندانی معاملہ ہے، میرے خلاف درج کی گئی جعلی ایف آئی آر، برائے مہربانی منسوخ کی جائے کیونکہ میں اس ملک کا ایک شریف شہری ہوں اور ذمہ دارسرکاری ملازم ہوں، اور جناب طاہر عالم خان کے خلاف میرے خاندان اور مجھے دھمکیاں دینے کے لیے ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے۔. میرے پاس تمام ثبوت ہیں، اور میں انہیں کسی بھی تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اگر یہ سول سروس آف پاکستان کے مڈ کیریئر افسر کے ساتھ کیا جا رہا ہے تو میں حیران ہوں کہ پاکستان کے ایک عام شہری کے ساتھ کیا ہو رہا ہوگا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog