مسلم لیگ ن اوربعض دیگرسیاسی شخصیات کی جانب سے افسوسناک ٹویٹس کی گئیں فرخ حبیب

Published on September 19, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 100)      No Comments

یہ تو سر جھکا کر بات کرتے تھے اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی ان میں ہمت ہی نہیں ہوتی تھی
مسلم لیگ ن کے لیڈران کی جانب سے جو ٹویٹس آئیں میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے چھوٹی سوچ کا ثبوت دیا ہے
فیصل آباد (یو این پی)وزیر مملکت اطلاعات و نشریات میاں فرخ حبیب نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اوربعض دیگرسیاسی شخصیات کی جانب سے افسوسناک ٹویٹس کی گئیں اور بیانات میں پاکستان کے سبز پاسپورٹ کی عزت نہ ہونے کی بات کی گئی لیکن انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ سبز پاسپورٹ کی عزت تب ہوتی ہے جب آپ لوٹ مار نہ کررہے ہوں اور منی لانڈرنگ کا پیسہ ملک سے باہر نہ لیکر جارہے ہوں اورلوگوں و قوم کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک فلیٹ نہ بنارہے ہوں اور جب آپ کا جینا مرنا پاکستان کے اندر ہو۔انہوں نے کہا کہ یہ مغرب زادے غلامانہ سوچ کے حامل ہیں جن کی پرچیاں گم ہوجایا کرتی تھیں یہ تو سر جھکا کر بات کرتے تھے اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی ان میں ہمت ہی نہیں ہوتی تھی مگراب یہ ہمیں سبز پاسپورٹ کی عزت پر لیکچر دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ یہ لوگ کوئی موقع ایسا نہیں جانے دیتے جس سے بھارت کو خوشی نہ ہوسکے اور جس موقع پر بھارت دنیا میں پاکستان کا طنز نہ اڑا سکے۔میاں فرخ حبیب اپنے ڈیرہ پر یو این پی سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے جن لوگوں با لخصوص مسلم لیگ ن کی جانب سے جو بیانات اور ان کے لیڈران کی جانب سے جو ٹویٹس آئیں میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے چھوٹی سوچ کا ثبوت دیا ہے۔اس سے انہوں نے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے بھارت کو خوش کرنے کیلئے جب بمبئی اٹیک ہوئے تو سب سے پہلے نواز شریف نے کہا کہ اجمل قصاب پاکستان کا رہنے والا ہے نیز حملہ پٹھان کوٹ میں ہوتا ہے اور یہ ایف آئی آر گوجرانوالہ میں درج کروادیتے ہیں لہذایہ اس سوچ سے باہر نکلیں اور قومی سوچ اپنائیں۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جب ڈرون حملے ہوتے تھے تو ان کے منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکلتا تھا اسی طرح کلبھوشن یادیو پکڑا گیا تو ان کے منہ سے پھر بھی ایک لفظ نہیں نکلا لیکن وہ عمران خان ہی تھے جنہوں نے ڈرون حملوں کے خلاف لانگ مارچ کیا اور ڈرون حملوں کو قومی سالمیت کے خلاف کہااور اسی وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایبسو لیوٹلی ناٹ کہا کہ ہم اپنی سرزمین کسی کو استعمال نہیں کرنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہونے کی بات کرتے ہیں حالانکہ ہماری خارجہ پالیسی بہترین ہے مگر یہ کہتے ہیں کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہورہا ہے حالانکہ برطانیہ کا وزیر خارجہ، اٹلی کاوزیر خارجہ، سپین کا وزیر خارجہ، ڈنمارک کی وزیراعظم ہمارا شکریہ ادا کررہے ہیں،دو بار صدرپیوٹن کا ٹیلیفون آیااسی طرح ابھی دوشنبے میں جو کانفرنس ہوئی، شنگھائی کانفرنس میں پاکستان مرکز نگاہ بنا ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان نے زبردست کام کیا اور جو لوگ افغانستان میں پھنسے ہوئے تھے ان کو وہاں سے بحفاظت نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔اس کے علاوہ پاکستان آج اپنی آزادانہ خارجہ پالیسی لیکر چل رہا ہے لیکن ان لوگوں کو پاکستان تنہا نظر آتا ہے اور یہ کوئی ایسا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جہاں یہ قومی یکجہتی کو متاثر کرنے کی کوشش نہ کریں جہاں پر ملکی سالمیت پر ذاتی سلامتی و مفاد کو ترجیح نہ دیتے ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں ان کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کا طرز عمل یہ ہے کہ آپ صرف اقتدار انجوائے کرنے کیلئے پاکستان آتے ہیں مگر جب اقتدار نہیں ہوتا تو ملک سے باہر چلے جاتے ہیں اور بغض عمران میں یہ اس قدر آگے چلے جاتے ہیں کہ ان کو پاکستان کے امیج کی بھی پرواہ نہیں رہتی، یہ لوگ یہ بھی نہیں سوچتے کہ اس حوالے سے دنیا پاکستان کے بارے میں کیا تاثر لے گی۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ حکومت نہ صرف دنیا بھر میں سبز پاسپورٹ کی عزت کروائے گی بلکہ ہم سبز ہلالی پرچم کو بھی سربلند رکھیں گے کیونکہ پوری قوم کے جذبات اس حوالے سے ایک جیسے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ تاجکستان انتہائی کامیاب رہا اور آج وزیراعظم عمران خان نے ایک اور انیشی ایٹو لیا ہے کہ افغانستان کے اندر ایک انکلوسو حکومت بنے جو40 سال سے وہاں خانہ جنگی اور افراتفری وکنفلکٹ چلتا آرہا ہے اس کا خاتمہ ہو کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پرامن افغانستان پرامن پاکستان کے حوالے سے بہت ضروری ہے اور پاکستان جو سنٹرل ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ایک نیا اکنامک تعاون شروع کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کی اکنامک کوریڈور کا راستہ جو سنٹرل ایشیا کی طرف کھلتا ہے وہ راستہ بھی افغانستان سے ہوکر جاتا ہے اسلئے ہم نے بھرپور کوشش کرنی ہے کہ افغانستان میں مکمل امن ہو اور اس دورے کے دوران اس حوالے سے بھی کافی بڑے بریک تھرو موجود ہیں۔ڈالر کی قیمت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈالر فری مارکیٹ بیس پر کردیا ہے اوروہ سمجھتے ہیں کہ اس کی بیس پر ڈالر کا اوپر نیچے جانے کا جو ریٹ ہے وہ دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ دیکھیں تو کووڈکے دوران دنیا کی معیشتوں کا بھرکس نکل گیا ہے اور آج بلوم برگ اور یو این کی فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن یہ بتارہی ہے کہ پوری دنیا میں گزشتہ60 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی کی لہر آئی ہے اور کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر کو قیمتوں میں اضافہ کے اثرات کا سامنا کرنا پڑرہا

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Themes