اسلام رواداری،امن و سلامتی اور احترام ِ انسانیت کا دین ہے۔ حافظ محمدصدیق مدنی

Published on October 3, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 105)      No Comments

چمن(یواین پی)جمعیت علماءاسلام حلقہ بوغرہ یونین سٹی چمن کے نائب امیر اور نیشنل یوتھ اسمبلی پاکستان کے ممبرمولوی حافظ محمد صدیق مدنی نے الجامعة الاسلامیہ صدیقیہ چمن کے طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام رواداری،امن و سلامتی اور احترام ِ انسانیت کا دین ہے، اسلامی شریعت اور اسلامی ضابطہ حیات کے مطابق اسلامی معاشرے کا ہر فرد بلاتفریق مذہب و ملّت عزت ومساوات اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے یکساں حیثیت کا حامل ہے۔اسلامی ریاست میں مملکت کے تمام باشندے خواہ وہ کسی بھی مذہب کے پیروکار ہوں،بلاتفریق عقیدے اور مذہبی معاملات میں پوری طرح آزاد ہیں۔ان پر مذہبی معاملات میں کسی قسم کا کوئی جبر و زبردستی نہیں ہوگا۔ حافظ محمدصدیق مدنی نے مزید کہا کہ مدینہ منورہ میں ۸ھ تک اسلامی حکومت میں غیر مسلم جتنے تھے، وہ رعایا کی شکل میں نہ تھے، بلکہ قبائلی زندگی میں جس طرح تمام قبائل برابر کے حقوق کے حق دار ہوتے ہیں،اس طرح میثاق مدینہ کی رو سے تمام قبائل یعنی اوس وخزرج وغیرہ اسلامی حکومت سے معاہدہ کر کے اس میں برابر کے شریک تھے۔ پیغمبر آخرالزماں ﷺ کو ایک ایسے سربراہ کی حیثیت حاصل ہوگئی تھی جو سیاسی تفوق سے زیادہ شخصی کردار کی بنیاد پر قابل احترام ہو اور اسے معاملات کے فیصلوں میں حَکم مان لیا گیا ہو۔ جب خیبر فتح ہوا تو یہودی بستیوں پر غلبہ حاصل کرلینے کے بعد ان پر جزیہ لگایا گیا جو ایک تاوان جنگ کی سی صورت میں تھا۔ اس کے بعد اسلامی حکومت میں وسعت ہوئی اور مسلمانوں کو ۱۰ھ کے آتے آتے تمام جزیرة العرب پر غلبہ حاصل ہوگیا، اب غیر مسلم رعایا کا مسئلہ پیدا ہوا دنیا کی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ فاتح قوم نے کبھی بھی مفتوح اقوام کو اپنے برابر کے حقوق نہیں دیئے،زمانہ قبل از تاریخ سے آج تک کی تاریخ میں ایسے ہزارہا واقعات مل جائیں گے کہ فاتح قوم نے نہ صرف یہ کہ مفتوح قوم کو غلام بنایا، بلکہ ان کے مذہب، ثقافت اور معیشت تک کو برباد کیا۔ انسانی فطرت سے اس کی توقع کی جاسکتی تھی کہ مسلمان جب غالب ہوگئے اور جزیرة العرب میں بسنے والے دیگر مذاہب کے پیرو کار جو رسول اللہ ﷺ اور دین کو نہیں مان رہے تھے اور ہمیشہ سے ان سے برسرپیکار رہے تھے، ایسے میں مسلمان ان سے کم از کم بہت نرم برتاﺅ بھی کرتے تو ان کو اپنا آبائی دین چھوڑ کر اسلام قبول کرنے کے لیے مجبور کرسکتے تھے،اس لیے کہ وہ غالب تھے۔ یہاں پر بھی قرآن حکیم نے صاف صاف بتا دیا کہ مسلمان غالب ہوں یا مغلوب، ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے مذہب کے پیروکار کوجبراً مسلمان بنائیں،ارشاد ہوا”دین میں کوئی جبر نہیں ہے۔ یہ ایک بنیادی اصول بتا دیا گیا ہے کہ دین کے قبول کرنے میں یا کسی دین کو رد کرنے میں کسی کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ قرآن حکیم میں مذہبی عبادت گاہوں کے احترام میں ایک ایسا اشارہ بھی ملتا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عبادت گاہیں خواہ مسلمانوں کی ہوں یا غیر مسلموں کی سب کی سب قابل ِ احترام ہیں۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题