آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد

Published on February 5, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 64)      No Comments

کراچی (یواین پی ) معروف دانشور جاوید جبار نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں بھارت نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے چار نقاط کو تسلیم کر لیا تھا لیکن پرویز مشرف نے چیف جسٹس کو معطل کر کے غلطی کی اور من مون سنگھ کو موقع مل گیا اور اسلام آباد آنے کا دورہ ملتوی کر دیا دونوں ریاستوں کو وہاں ہی سے شروع کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 14 سال غیر سرکاری طور پر مذاکرات کر کے ایک فارمولا تیار کیا جو پرویز مشرف واجپائی کی ملاقات میں پیش ہو اور دونوں ممالک کے درمیان اتفاق ہوا کہ دلی اسلام آباد، مذاکرات میں سری نگر اور مظفرآباد کو بھی شامل کیا جائے، جموں و کشمیر کے جغرافیہ کا تعین ہوا جس میں گلگت اور لداخ بھی شامل کئے گئے۔ اگلا نقطہ تھا کہ سری نگر اور مظفرآباد کو اختیارات دیے جائیں اور آخری نقطہ جس پر اتفاق ہوا کہ کشمیر سے فوجوں کی بے دخلی ہو۔ اس پر بھارت تیار تھا لیکن پرویز مشرف نے چیف جسٹس کو معطل کر کے من مون سنگھ نے اسلام آباد کے دورے کو منسوخ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی ثقافت اتنی مضبوط و مستحکم ہے کہ ساڑھے چار سو سال سے کچلی جا رہی ہے مگر ابھی تک قائم ہے۔ کشمیر صرف خوبصورت سرزمین ہی نہیں خوبصورت تہذیب بھی ہے۔ کشمیری دل سے ہندوستانی نہیں بننا چاہتے اسی لیے 75 سال سے وہ کشمیریت کو بچانے کے لئے لڑ رہے ہےں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ابتداءہی سے یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ دوسروں کی شناخت کو ختم کرے لیکن کشمیری ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اس لیے آج راہل گاندھی پارلیمنٹ میں کہتا ہے کہ بھارتی حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے ماضی میں حکومت میں بے جا مداخلت کی لیکن اسی افواج کے افسران اور جوانوں کی قربانیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے اس ملک اور عوام کے تحفظ کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ اس لیے مایوسی نہیں، ہمارے پاس سب کچھ ہے ہم طاقت ور ملک ہیں۔ صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی احمد شاہ نے کہا کہ آرٹس کونسل اس ملک کے کلچر کو لیڈ کر رہا ہے، پاکستان کے ادیب شاعرہ انڈیا کی کشمیر میں مظالم پر خاموش رہے کہ خطہ میں امن کی کوشش ناکام نہ ہو مگر امن برابری کی بنیاد پر ہی ہو سکتا ہے۔ مودی اقدامات سے دنیا کے سامنے بھارت کا متعصبانہ چہرہ سامنے آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل نے اپنی ذمہ داری پوری کی کہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ہمیں تکلیف ہے۔ جو لکھتے تھے دو قومی نظریہ غلط تھا وہ ناکام ہو گئے بھارت میں 20 کروڑ مسلمانوں کی آزادی کی قدر آج آ رہی ہے۔ ہم کشمیر کے مسئلہ کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن کشمیر کی پالیسی مستقل ہونا چاہیے۔ مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے گھروں میں قید کر دیا گیا جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہے جس پر بھارت نے دستخط کئے ہوئے ہیں۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی اس قدر خلاف ورزی کے بعد اس چارٹر کی کیا حیثیت رہ گئی ہے۔ پارلیمنٹ کے ممبران بھی اس میں دلچسپی نہیں لیتے تو پھر ہماری کامیابی کیسے ہو گی۔ہم نے سفارت کاری کی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سردار یاسین آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ 5 فروری کو یکجہتی اور 5 اگست کو ایک منٹ خاموشی اختیار کرنا مسئلہ کشمیر کے لیے یہ عملی کام ہے ہمیں اس سے آگے بڑھ کر کام کرنا ہو گا۔ 5 اگست کو بھارت نے کشمیر کو مکمل ضم کیا لیکن ہماری طرف سے عملی اقدام نہیں ہوا۔ تقریریں کرنے سے کشمیریوں کی کوئی مدد نہیں کی جا سکتی انہوں نے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں سے درخواست کی کہ ایک ٹیبل پر بیٹھ کر یہ سوچیں کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اس ظلم سے کیسے نجات دلائی جا سکتی ہے۔ ممبر صوبائی اسمبلی سندھ راجہ اظہر نے کہا کہ عالمی طاقتیں اس مسئلے میں دلچسپی نہیں لے رہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر تو کر دیا مگر کسی نہ کسی جگہ ہماری کمزوریاں ہیں ان کو دور کرنا چاہیے تاکہ کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے میں کامیابی ہو۔سردار نزاکت نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتیں کشمیر کو دیکھ رہی ہیں، حکومت پاکستان کو زیادہ بہتر کارکردگی دکھانی ہوگی، ہماری خارجہ پالیسی کمزور ہے اس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ماریہ اقبال ترانہ نے کہا جموں و کشمیر کے نوجوان باصلاحیت ہیں تعلیم یافتہ ہیں لیکن بھارت ان کو قتل کر رہا ہے، ان کے ساتھ صرف یکجہتی سے کام نہیں چلے گا کچھ عملی طور پر بھی کام ہونا چاہیے ہمیں تو ملنے بھی نہیں دیا جا رہا،زیب نوید نے کہا کہ ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes