ڈی ایل ٹی ایل کا نوٹیفکیشن ایک ہفتہ تک جاری کر دیا جائے گا، شوکت ترین

Published on February 21, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 137)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے یقین دلایا کہ ڈی ایل ٹی ایل کا نوٹیفکیشن ایک ہفتہ تک جاری کر دیا جائے گاجو یکم جولائی 2021ء سے نافذ العمل ہو گااور اس نوٹیفکیشن سے 45ارب روپے کے زیر التواء ڈی ایل ٹی ایل کلیمز کی فوری ادائیگی کی جا سکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس کے ری فنڈ کلیمز جو سیکشن 66کے تحت زیر التواء ہیں اُن کی ادائیگی کیلئے بھی ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ وہ ایپبوما (آل پاکستان بیڈ شیٹس اینڈ اپ ہولسٹری مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن)کے ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے جس میں سنٹرل چیئرمین عارف احسان ملک کی سربراہی میں اُن سے ملاقات کی۔ انہوں نے ایس ایم ای سیکٹر کے مسائل کو انتہائی توجہ سے سنا اورفیڈرل بورڈ آف ریونیو اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایپبوما کے پلیٹ فارم سے اس سیکٹر کے مسائل کے حل کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس میٹنگ کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا از خودجائزہ لینے کیلئے آئندہ تین ہفتوں کے دوران ایک اور میٹنگ کریں گے تاکہ اِن معاملات کو ایپبوما کی تسلی کے مطابق حل کیا جا سکے۔ اس سے قبل عارف احسان ملک نے اپنے مطالبات میں بارہ اہم نکات کی نشاندہی کی اور مطالبہ کیا کہ برآمدات سے متعلقہ تمام بورڈز، فورمز اور سمیڈا میں ایپبوما کو نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مالی مسائل کے حل کیلئے سٹیٹ بینک کو ہدایت کی جائے کہ وہ ایس ایم ای سیکٹر کیلئے الگ فنڈز مختص کرے اور اس پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کو لانگ ٹرم فنانس سکیم کے تحت پرانی مشینری خریدنے کیلئے بھی قرض کی سہولت مہیا کی جائے۔ مزید برآں 20ملین روپے تک کے کولیٹرل فری لون پر مار ک اَپ کی شرح کو کم کیا جائے اور درآمدی سکیموں کو مزید آسان بنایا جائے تاکہ برآمد کیلئے درآمدی سامان سے چھوٹے یونٹ بھی فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سنگل ونڈو کے نظام میں حائل روکاوٹوں کو فوری دور کیا جائے۔ عارف احسان ملک نے کہا کہ فاسٹر کا نظام درست طریقے سے نہیں چل رہا جس کی وجہ سے دسمبر 2021ء کے ری فنڈ میں تاخیر ہو رہی ہے۔ جبکہ ود ہولڈنگ ٹیکس کے ری فنڈ بھی زیر التواء ہیں۔ انہوں نے برآمدات کے سلسلہ میں زرمبادلہ کی واپسی کی مدت میں 180سے 120دن کرنے سے پیدا ہونے والے مسائل کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس مدت کو 180دن تک ہی محدود رکھا جائے۔ اس ملاقات میں عمران محمود شیخ اور انجینئر بلال جمیل بھی شامل تھے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes