ٹھٹھہ، میر پور ساکرو اور تحصیل گھوڑاباری کے کئی علاقوں میں زرعی پانی شدید قلت

Published on May 9, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 238)      No Comments

ٹھٹھہ(یواین پی/ حمید چنڈ)ٹھٹھہ، میر پور ساکرو اور تحصیل گھوڑاباری کے کئی علاقوں میں زرعی پانی شدید قلت۔ علاقہ مکین پینے کے پانی سے بھی محروم۔ کئی ریگولیٹرز کے دروازے ٹوٹے ہوئے ہیں انفراسٹرکچر تباہی کا شکار۔ پانی پر بڑے زمینداروں کا قبضہ برقرار۔ مختلف مقامات پر لوگوں کے دھرنے روڈ بلاک۔تفصیلات کے مطابق ٹھٹہ ضلع کے تین تحصیلوں ٹھٹہ، میر پور ساکرو اور گھوڑاباری میں زرعی پانی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جہاں پر مقامی آبادی کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ کھونٹی برانچ، نصیر برانچ، میں ساکرو براچ، 103 موری ریگولیٹر، بگھار ریگولیٹر، 97 موری ہیڈ ریگولیٹر سمیت لدھیہ، ٹاکانی اور ملکاں برانچوں میں ایک بوند پانی موجود نہیں تھا۔ بگھار موری ریگولیٹر پر مقامی لوگوں نے دھرنا دیا اور شکایت لگاتے ہوئے کہا کہ رات تک پانی کی صورتحال بہتر تھی لیکن رات کسی ٹائم پر پانی کے گیٹ انجینئر کے حکم سے کھولے گئے اور ہمارے حصے کا پانی وڈیروں نے چرالیا۔ اسی اثناء میں ان مزید کہنا تھا کہ 103 موری سے لیکر ٹھٹہ تک بااثر زمینداروں کے فش فارم بنے ہوئے ہیں اور زیادہ تر پانی وہ چوری کرتے ہیں اور ٹیل کے آبادگار محروم رہ جاتے ہیں۔ یہی صورتحال ساکرو، ور اور میں نظر آئی۔ ٹاکانی اور لدھیہ کی واٹر کمانڈ کے زمینداروں نے روڈ بلاک کر کے دھرنا دیا۔ انہوں نے پریس کو بتایا کہ ہمارے حصے کا چوری کرکے بڑے زمینداروں کو بیچا جاتا ہے، اور ہماری زمینیں خشک سالی کا شکار شکار ہیں، انسانی ابادی سمیت مال مویشی پانی کیلئے پریشان ہیں۔ مقامی زمینداروں ابادگاروں اور شہریوں نے وزیراعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر مقتدر حکام سے اپیل کی ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے اور غیر قانونی واٹر کورس بند کرکے فش فارمنگ پر مکمل پابندی عائد کردی جائے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Weboy