آ م کے پھل کی برداشت اور سنبھال

Published on May 21, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 520)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)پاکستان آم کے زیرکاشت رقبے کے لحاظ سے دنیا کا 7 ویں نمبر پر ہے جہاں اس کی کاشت ایک لاکھ 72 ہزار 308 ایکٹررقبہ پر ہے۔صوبہ پنجاب میں آم کا زیرکاشت رقبہ ایک لاکھ 11ہزار 432 ایکٹرہے اس طرح آم کی پیداوارکے لحاظ سے پاکستان دنیا کاساتواں بڑا ملک ہے جہاں اس کی سالانہ پیداوار 20لاکھ میٹرک ٹن ہے جس میں سے صرف صوبہ پنجاب میں 13لاکھ میٹرک ٹن سے زائد پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ مجموعی طور پر پاکستان میں اس وقت اعلیٰ معیار اور بہترین لذت کے حامل آم کی تقریباً دو سو سے زائد اقسام کاشت کی جاتی ہیں، جبکہ ان میں سے بیس اقسام کے آم تجارتی مقاصد کے لئے کاشت کئے جاتے ہیں تاکہ انہیں برآمد کر کے زرمبادلہ حاصل کیا جاسکے۔باغبان آم کے پھل کی برداشت اور سنبھال کے دوران پھول لگنے سے لےکر پھل بننے تک عام طور پر 150-120 دن درکار ہوتے ہےں مگر آم کی مختلف اقسام کےلئے یہ وقت مختلف ہوتا ہے جب آم کا پھل در خت پرپک کر تیا ر ہو جا ئے تو اس کی پختگی کو جانچنے کےلئے کچھ مشاہداتی اور سائنسی عوامل پر انحصار کیا جاتا ہے جس میں آم کے کندھوں کے مکمل ابھار، قسم کے مطابق شکل و صورت اور آم کے اندر شکر کی مقدار کو شناخت کرنا ہے۔ جب پھل مےں مٹھاس یا شکر کی مقدار 10 سے 12 ڈگری برکس ہو جائے تو آم کا پھل برداشت کے قابل ہو جاتا ہے۔ اس مرحلہ پر آم کو درخت سے توڑلیا جائے تو پکنے پر آم کی تمام خصوصےات بہتر طور پر نماےاں ہوتی ہےں۔ اگر آم کو برآمد کرنا مقصود ہو تو پھر شکر کی مقدار 8 سے 10 ڈگری برکس ہونی چاہیے کےونکہ اس سے آم کے پھل کی بعداز برداشت زندگی بڑھ جاتی ہے۔ جب کسی بھی آم کو درخت سے الگ کیا جا تا ہے تو اس کی با قی ماندہ زندگی کا انحصار اس کی پختگی کے مرحلہ پر ہوتا ہے۔ پختگی کے معےار کو عام طور پر تین مختلف مراحل نا پختگی،درمیانی پختگی اورمکمل پختگی میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ےہ مراحل سائنسی بنےادوں پر تشکیل دئےے گئے ہےں جو کہ آم کی بعد از برداشت زندگی پر نمایاں اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ناپختگی کے مر حلہ کے دوران ایسا محسوس ہو تا ہے کہ پھل کا سائز مکمل ہو چکا ہے جو کہ بظاہر صحیح نظر آتا ہے مگر ابھی اس کے اندر گٹھلی کا سائز اور مٹھاس کی مقدار صحیح نہےں ہوتے۔اگر اس دوران آم کی برداشت کی جائے تو مصنوعی پکائی کے بعد نہ تو پھل کا رنگ صحیح طور پر نمایاں ہوتا ہے اور نہ ہی ذائقہ اور خوشبو کسی کو اپنی جانب مائل کرنے کے قابل ہوتے ہےں۔ اگر اس مرحلہ پر ہم مٹھاس کی مقدار ، مٹھاس دےکھنے والے آلے رےفرےکٹو مےٹر کی مدد سے جانچےں تو معلوم ہوگا کہ مٹھاس یا شکر 8 ڈگری برکس سے بھی کم ہے۔ اس مرحلہ پر آم کی برداشت سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے ۔پختگی کا دوسرا مر حلہ درمیانی پختگی ہے جس کی بنےاد پر اس بات کا تعےن کیا جاتا ہے کہ پھل کو کتنے عرصہ تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ اس مرحلہ کے دوران توڑا گیا پھل پکنے کے بعد تمام خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔اس مرحلہ پر برداشت کئے جانے والے پھل سر د خانے مےں محفوظ رکھ سکتے ہےں جو کہ 3 سے 4 ہفتے کا دورانےہ بھی ہو سکتا ہے ۔پختگی کے اس مرحلہ کے دوران اگر پھل کولمبائی کے رخ درمیان سے کاٹ کر دیکھیں تو گودے کا رنگ بھی پیلاہٹ کی جانب ما ئل ہو ا نظر آتا ہے۔ پھل کی بےرونی رنگت زےادہ گہر ے سبز رنگ سے ہلکے سبز ر نگ میں تبدیل ہو تی ہوئی نظر آتی ہے۔ اگر پھل کو اس مر حلہ پر برداشت کیا جائے تو پکنے کے بعد ہمےں وہ تمام خوبیاں پھل میں ملیں گی جو اس خاص ورائٹی میں ہوتی ہیںپختگی کے تیسرے اور آخری مر حلہ میں پھل 100 فیصد تےار ہو جاتا ہے۔ ےہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب کہ گودے کا ر نگ کافی پےلاہٹ کی جانب مائل ہو چکا ہوتا ہے اور پھل کی ڈنڈی کے ارد گرد ابھار پےدا ہو چکے ہوتے ہےں جو کہ آم کی مکمل پختگی کی اےک خاص نشانی ہے ۔ پختگی کے اس مرحلہ مےں برداشت کئے گئے آم کی بعد از برداشت زندگی زیادہ نہیں ہو تی ہے۔ پھل کی برداشت کامطلب اس کو صحیح طور پر درخت سے اتارنا اور اکٹھا کرنا ہے۔ اس کےلئے باغبانوں کو ان سفارشات پر عمل کرنا چاہئے تاکہ پھل نقصان کم سے کم ہو ۔ پھل تک بر اہ راست رسا ئی حا صل کی جائے،پھل کو ڈنڈی سمیت کاٹ کر تھیلے میں ڈالا جائے اور پھل کوچوٹ لگنے سے ہر حالت مےں بچاےا جائے۔اگر پھل کو ڈنڈی کے بغیر کاٹا جائے گا تو ایک سیال مادہ (دھودک)بہہ کر پھل کی سطح پر جم جا ئےگا جو تین قسم کے مسائل پیداکرتاہے۔پھل کی سطح پر گردوغبار جم جاتا ہے جس سے پھل انتہائی گندہ دکھائی دیتا ہے۔اس سیا ل مادہ میں نشاستہ دار غذائی عناصر موجود ہوتے ہیں جن پر پھپھوندی لگ جاتی ہےجو بیماریوں کا موجب بنتی ہے جس سے پھل خراب ہونا شروع ہوجاتاہے جب ےہ پھل مارکیٹ میں پہنچتا ہے تو انتہائی خراب صورت اختیار کر چکاہوتاہےیہ سیا ل مادہ چھلکے کو بھی متاثر کرتا ہے اور پھل کی متاثرہ سطح رنگ دار یا دھبے دار ہوجاتی ہے جس سے پھل کا معیار گر جاتا ہے۔اس کا بہترین حل یہ ہے کہ بوقت برداشت ڈنڈی 5 ملی میٹر تک پھل کے ساتھ رہنے دی جائے جس کو بعد ازاں کا ٹ کر علیحدہ کر دیا جائے ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Theme