سویابین کی کاشت و دیکھ بھال

Published on July 20, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 923)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)سویابین کی فصل اپنے بے شمار فوائد اور استعمال کے باعث بڑی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ اس کے بےج مےں 20سے 22فیصد اعلیٰ درجے کا خوردنی تیل اور تقریباََ 40فیصد پروٹین پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں وٹامن اے، بی اور سی بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ فصل دنیا کی 65فیصد پولٹری فیڈ اور 20فیصد خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ دنیا میں سویابین سے درجنوں مصنوعات تیار ہوتی ہیںجن میں سویا دودھ، کیک ، بسکٹ ، مٹھائیاں، مصنوعی گوشت، ادویات اور صابن وغےرہ زیادہ مشہور ہیں۔ سویابین پھلی دار فصلو ںکے گروپ سے تعلق رکھتی ہے جو ہوا کی نائٹروجن کو اپنی جڑوں سے منسلک گٹھیوں میں موجود مفید بیکٹیریا کے ذر یعے محفوظ کر کے نہ صرف پودے کی ضرورت پوری کرتی ہے بلکہ اضافی نائٹروجن کو زمین میں شامل کر کے زرخیزی بھی بڑھاتی ہے۔سویابین کی فصل ہمارے موجودہ فصلو ں کے ہیر پھیر میں بخوبی شامل ہونے کی اہلیت رکھتی ہے۔ سوےابےن کو آبپاش اور زیادہ بارش والے بارانی علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے۔ اسے اکیلے اور دیگر فصلوں کے ساتھ ملا کر اور باغات کے اندر بھی کاشت کر سکتے ہیں۔ سویابین کی اعلیٰ خصوصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے کاشتکاروں کو سفارش کی جاتی ہے کہ وہ زرعی تحقیقاتی اداروں کے سائنسدانوں اور فےلڈ ماہرےن کی سفارشات پر عمل کر کے سویابین کی کاشت کو فروغ دےں اس سے ان کی فی اےکڑ زےادہ پیداوار حاصل کرنے کے علاوہ زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرےں۔ سوےابےن کی فصل کے بعد ربےع کی فصلات بالخصوص گندم ،سورج مکھی ، مکئی اور کماد وغےرہ کو بھی فائدہ حاصل ہو گا۔ میرا زمین جس مےں پانی کا نکاس بہتر ہو سویا بین کی کاشت کے لئے زےادہ موزوں ہے۔زےر کاشت زمینوں کو2 تا 3 دفعہ ہل چلا کر اور2بار سہاگہ دے کرتیار کےا جائے۔ بارانی علاقوں میں وتر کی سنبھال کے لیے مون سون کی بارشیں شروع ہونے سے پہلے کھیت کی وٹ بندی کی جائے اور کھیت کو ہموار کر لیا جائے تا کہ تمام کھیت میں وتر کی کیفیت ایک جیسی ہو اور فصل کا اگاﺅ بہتر ہے۔ ©”فیصل سویابین“ محکمہ زراعت پنجاب کی سفارش کردہ قسم ہے۔ پنجاب کے آبپاش علاقوں کے علاوہ پوٹھوہار کے اضلاع راولپنڈی، اٹک، جہلم اور چکوال سوےابےن کی کاشت کےلئے موزوں علاقے ہےں ۔ سویابین کو تر وتر میں قطاروں میں کاشت کےا جائے اورقطاروں کا درمیانی فاصلہ 30سے 45سینٹی میٹررکھا جائے۔ سوےا بےن کی کاشت کے لئے شرح بیج 30سے 35 کلوگرام فی ایکڑ استعمال کےا جائے۔سوےابےن کی فصل کو پھپھوند سے پھےلنے والی بےمارےوں سے محفوظ رکھنے کے لئے تھائیو فےنےٹ مےتھائل یامینکوزیب زہربحساب 2گرام فی کلوگرام بیج لگا کر کاشت کےا جائے۔اگست کا پورا مہےنہ سوےابےن کی کاشت کے لئے زےادہ موزوں ہے۔سوےابےن کی فی اےکڑ زےادہ پےداوار کے حصول کے لئے کھادوں کا استعمال نہایت ضروری ہے۔ پھلی دار فصل ہونے کی وجہ سے سویابین کو نائٹروجن کی کم ضرورت ہوتی ہے لیکن فی اےکڑ زےادہ پیداوار کے حصول کے لئے اےک بوری یوریا یا2بوری امونیم سلفیٹ اوراےک تا ڈےڑھ بوری ڈی اے پی کھاد ےں فی ایکڑ استعمال کی جائےں۔ سفارش کردہ فاسفورس کی پوری مقدار اور آدھی بوری ےورےا بجائی کے وقت اور آدھی بوری ےورےا فصل مےںپھول آنے پر ڈالی جائے۔اگاﺅ کے بعد مناسب بارش نہ ہو تو پہلا پانی 15سے 20دن بعد ضروری ہے ۔ پہلے پانی کے بعد اگر بارش مناسب مقدار مےں نہ ہو تو 15دن بعد دوسری آبپاشی کی جائے۔ پھول اور پھلیاں بنتے وقت آبپاشی کا خاص خیال رکھا جائے اور اس مرحلہ پر فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دی جائے۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے بوائی کے بعدفصل کے اگاﺅ سے پہلے جڑی بوٹی مار زہر پینڈی مےتھلےن بحساب 1تا 1.25فی 120لٹر پانی میں ملا کر سپرے کےا جائے۔ جڑی بوٹےوں کے زرعی طریقہ انسداد کے لئے پہلی اور دوسری آبپاشی کے بعد فصل کی گوڈی کی جائے۔ پیلی مو زیک سویابین کے پتوں کی بیماری ہے جس میں پتوں کا رنگ پیلا ہو جاتا ہے اور کچھ عرصہ بعد پتو ں کا رنگ زنگ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔اس بےماری کے حملہ سے سوےابےن کی فی اےکڑ پیداوار میں شدید کمی ہو جاتی ہے۔ سفید مکھی اس بیماری کے وائرس کو بیمار پودوں سے تندرست پودوں میں رس چوستے وقت منتقل کرتی ہے۔ اس بیماری کے تدارک کے لئے بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں اور سفید مکھی کے بروقت انسدادکے لئے اسیٹا میپرڈ زہر بحساب150ملی لٹریا ڈائیافینتھےوران زہر بحساب 200ملی لٹرفی ایکڑ سپرے کی جائےں۔اکھیڑا کی بیماری پودے کی جڑوں پر حملہ کرتی ہے اور اس بےماری کے حملہ سے پہلے پودے کی جڑ بھوری اور بعد میں کالی رنگت کی ہو جاتی ہے اور آخر مےں پودا مر جاتا ہے۔ شدید حملے کی صورت میں سوےا بےن کی فی اےکڑ پےداوار آدھی سے بھی کم حاصل ہوتی ہے۔ ا س بیماری کے کنٹرول کے لئے فصل کی بوائی سے پہلے بیج کوپھپھوند کش زہروں تھائیوفنیٹ میتھائل یا مینکوزیب بحساب 2گرام فی کلو گرام بیج کو لگا کر کاشت کےا جائے۔ فصلوں کا ہیر پھیر اور پانی کی شدید قلت یا زیادتی سے فصل کو بچانا بھی اس بےماری کے کنٹرول کے لئے بہت فائدہ مند ہےں۔ جڑ کی سڑن کی بیماری کا حملہ فصل کے ابتدائی دنوں میں یا پھول لگنے کے بعد ظاہر ہوتا ہے ۔ پودے کی جڑکے اوپری اور تنے کا ابتدائی حصہ بھورا ہوجاتا ہے اور بعد میں ان حصوں کا رنگ کالا ہو جاتا ہے۔ زیادہ عمر کے پودوں پر اس قسم کی علامات پھول لگنے کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ متاثرہ پودے کی نشوو نما رک جاتی ہے ،پودے کا قدچھوٹا رہ جاتا ہے اوراس بےماری کے شدےد حملہ کی صورت مےں متاثرہ پودے مر جاتے ہیں۔ ا س بیماری کے تدارک کےلئے فصل کی بوائی سے پہلے بےج کو سفارش کردہ پھپھوند کے زہروں سے آلودہ کرکے کاشت کےا جائے ۔ فصلوں کا ہیر پھیر اور پانی کی شدید قلت یا زیادتی سے فصل کو بچانا بھی اسکے کنٹرول کےلئے فائدہ مند ہےں۔ٹوکا سویا بیج کی فصل کو نقصان پہنچانے والا ایک اہم کیڑا ہے۔ یہ کیڑا کھیتوں میں رات کے وقت متحرک ہوتا ہے اوراِدھر اُدھر پھدکتا نظر آتاہے۔ بالغ اور بچے اگتے پودوں کی جڑوں پر حملہ آور ہوتے ہےں اور ان کو کاٹ دےتے ہےں۔ اس ضرررساں کے کےمےائی انسداد کے لئے ڈیلٹا میتھرین یا میتھرین زہر وں کو راکھ میں ملا کرفصل مےں دھوڑا کےا جائے اور فصل کی فوری آبپاشی کی جائے ۔ اس کے علاوہ لےمڈا سائی ہیلو تھرےن زہر بحساب330ملی لٹر فی ایکڑسپرے بھی کی جا سکتی ہے۔ چست تیلہ یہ سبز رنگ کا کےڑا پتو ں کی نچلی سطح پر موجود ہوتا ہے اور فصل مےں تیزی سے حرکت کرتا رہتا ہے ۔ اس کے بالغ اور بچے دونوں پتوں کا رس چوستے ہیں ۔ چست تےلہ کے حملہ شدہ پتے پہلے پیلے اور پھر سرخ رنگ میں تبدیل ہو کر اوپر کی طرف مڑ جاتے ہیں۔ کےمےائی انسداد کے لئے امےڈاکلوپرڈ بحساب250ملی لٹرفی 100لٹر پانی میںملا کر فی ایکڑ سپرے کی جائے۔ مائٹس یا جوئیںجسامت مےں چھوٹے اور رنگت مےں سرخ ہوتے ہےںجو پتوں کی نچلی سطح پر بے شمار تعداد میں چمٹے ہوئے نظر آتے ہےں ۔مائٹس کے کےمےائی انسداد کے لئے بائی فینتھرین زہر بحساب 250ملی لٹر فی ایکڑ یاڈائیا فینتھےوران زہر بحساب 200ملی لٹر فی ایکڑسپرے کی جائےں۔لشکری سنڈی، سبز رنگ کی یہ سنڈی کھیت میں مختلف جگہوں پر بڑی تعداد میں حملہ آور ہوتی ہے۔ ےہ سنڈی فصل کے پتوں کے علاوہ سبز مادے کو کھا کر فصل کو تباہ کر نے کا باعث بنتی ہے۔ لشکری سنڈی کے کےمےائی انسداد کے لئے لےفےنےوران زہر بحساب 180سے 200ملی لٹر فی 100 لٹر پانی یا سائپر میتھرین زہر 10 ای سی بحساب 250ملی لٹر فی 100 لٹر پانی مےں ملا کر اےک اےکڑ کھےت مےں سپرے کےا جائے ۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Themes