فیصل آباد میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کورونا کے27 نئے کیس رپورٹ ہوئے، ضلعی محکمہ صحت

Published on July 30, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 65)      No Comments

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران262 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 235 کے ٹیسٹ نیگیٹو اور 27کے پازیٹو آئے
فیصل آباد (یو این پی)فیصل آباد میں کورونا دوبارہ سر اٹھانے لگا ہے جس کے باعث گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کورونا کے27 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور پازیٹو مریضوں کی شرح10فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی فیصل آباد کے چیف ایگزیکٹوآفیسرڈاکٹر سلیمان زاہدنے بتایا کہ فیصل آباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران262 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 235 کے ٹیسٹ نیگیٹو اور 27کے پازیٹو آئے اس طرح پازیٹو مریضوں کی شرح10فیصد رہی۔انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد میں اب تک کووڈ19سے جاں بحق افراد کی کل تعداد1104اور ایکٹو کیسز کی تعداد172 ہو گئی ہے نیزالائیڈہسپتال میں اس وقت کووڈ19کے4مریض داخل ہیں اسی طرح168کنفرم مریض گھروں پر آئسولیشن میں ہیں۔انہوں نے بتایاکہ ابتک کووڈ19کے28600مریض صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔انہوں نے بتایا فیصل آباد میں کووڈکے مریضوں کیلئے مخصوص کئے گئے تینوں ہسپتالوں میں کل 321 بیڈز مختص ہیں۔انہوں نے بتایا کہ الائیڈ ہسپتال فیصل آبادمیں 119، ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 52اور گورنمنٹ جنرل ہسپتال غلام محمد آباد فیصل آباد میں 150بیڈزکووڈکے سلسلہ میں مخصوص ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ضلع فیصل آبادکے کوروناویکسی نیشن سنٹرز پراب تک 86لاکھ55 ہزار464شہریوں اور84 ہزار779ہیلتھ ورکرزکوکوروناسے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین لگائی جاچکی ہے جن میں 47 لاکھ12ہزار470شہریوں کو ویکسین کی پہلی اور39لاکھ42ہزار994کودوسری خوراک جبکہ39873ہیلتھ ورکرز کو پہلی اور44906کو دوسری خوراک لگادی گئی ہے۔انہوں نے بتایاکہ محکمہ صحت فیصل آباد کے پاس اسوقت سٹاک میں پہلی ڈوز کی28333اوردوسری ڈوز کی18889خوراکیں موجود ہیں جبکہ مزید سپلائی بھی آرہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضلع کے تمام فکسڈ و موبائل ویکسی نیشن سنٹرزپر شہریوں اور ہیلتھ ورکرز کی ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے، سنٹرز پر کورونا ایس او پیز پر بھی سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جارہاہے۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی وہ جلد از جلد قریبی سنٹرز سے ویکسین لگوالیں تاکہ وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Theme