تحفظ ہاکستان بل انسانی حقوق کے منافی کالا قانون ہے عبد الغفور حیدری

Published on May 20, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 909)      No Comments

Pic Senetor abdul ghafor
ٹیکسلا (یو این پی / ڈاکٹر سید صابر علی سے) جمیعت علمائے اسلام (ف)کے مرکزی سیکر ٹری جنرل اور وفاقی وزیرسینیٹر عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ تحفظ ہاکستان بل انسانی حقوق کے منافی کالا قانون ہے ،طالبان مذکرات مایوس کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں لگتا نہیں کہ نتیجہ خیز ثابت ہوں ،2013کے انتخابات میں دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے ،عوامی مینڈیٹ کو ثبوتاژ کر کے بند ر بانٹ کا طریقہ کار وضع کیا گیا ،اقتدار کی تقسیم کار میں کپتان کو خیبر پختونخواہ دیا گیا ،مڈٹرم الیکشن کی کسی صورت حمایت نہیں کر سکتے ماضی میں بھی اسکی مخالفت کی، اظہار آزادی رائے کا مطلب زرد صحافت کو فروغ دینا نہیں اور نہ ہی معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنا ہے، اخلاق باختہ پروگرام معاشرے میں بے راہ روی اور انتشار کا سبب بنتے ہیں ،توہین آمیز پروگرام پر نجی ٹی وی کے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے ،جنہیں مینڈیٹ ملا حکومت کرنے کا انہی کو حق ہے، اتحادی ہونے کے باوجود قومی ایشوز پر ہماری مشاورت کو اہمیت نہیں دی گئی، اور نا ہی تحفظ پاکستان بل پر ہمارے تحفظات دور کیے گئے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحصیل سیکرٹریٹ جمعیت علمائے اسلام (ف) ٹیکسلا میں مقامی صحافیوں سے خصوصی نشست کے دوران کیا مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ تحفظ پاکستان بل نا صرف انسانی حقوق کے منافی بلکہ کالا قانون ہے اسی طرح کا قانون کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کے لئے پڑوسی ملک بھارت نے بھی اپنی اسمبلی سے پاس کروایا تھا ان کا کہنا تھا کہ 2013کے انتخابات میں دھاندلی کے ریکارڈ قائم کیے گئے زندگی میں ایسا غیر شفاف الیکشن نہیں دیکھا جس میں اقتدار کی بندر بانٹ کے لئے اوپر سے تقسیم کار کا طریقہ وضع کیا گیا انہوں نے کہا گو کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں مگر اس کے باوجود ہماری جماعت کا الگ نقطہ نظر ہے ہم نے پرویز مشرف کے دور میں بھی جمہوریت کے فروغ کے لئے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اور بھی میڈیا موجود ہے مگر کسی نے اپنے کلچر کے منافی پروگرام نشر نہیں کیے ایسے پروگرام جس سے لوگوں کی دل آزاری ہو اور مذہبی جذبات ابھریں معاشرے میں انتشار اور افراتفری کا سبب بنتے ہیں اخلاق باختہ نشریات نے ہی ہماری تہذیب و تمدن اور اسلامی نظریات کو مسخ کیا ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ طالبا ن مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں بلوچستان کے مسئلے پر انہوں نے کہا کہ ان کا مسئلہ آئینی اور سیاسی ہے بد قسمتی سے مسائل کے حل کے لئے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے جو کسی مسئلے کا حل نہیں ہے مذاکرات کو کامیابی کے لئے دونوں اطراف سے نیک نیتی کی ضرورت ہوتی ہے جسکا فقدان ہے۔ ہم آزادی اظہار رائے کے حق میں ہیں لیکن کبھی بھی مادر پدر آزادی کی حمایت نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایک نظریاتی جماعت ہے ملکی اور عالمی معاملات میں اپنا ایک واضح موقف رکھتی ہے اس نے حکومت کے سامنے اپنی ترجیحات رکھی تھیں جسے حکومت نے قبول کی اسی لئے ہم حکومت کا حصہ بنے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کسی بھی معاملہ میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا اس موقع پر امیر ضلع راولپنڈی مولانا تاج محمد خان ،ضلعی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر ضیاالرحمن ،امیر جے یو آئی تحصیل ٹیکسلا حکیم محمد اسعد،جنرل سیکرٹری تحصیل ٹیکسلا محمد افضل جنجوعہ ایڈووکیٹ ،ضلعی ناظم انتخاب ملک سفیر عالم اور محمد اقبال اعوان فاروقی بھی موجود تھے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme