چھاتی کے سرطان کا علاج ابتدائی مرحلہ پر 100 فیصد ممکن ہے ڈاکٹر ضونیہ

Published on October 31, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 93)      No Comments

خواتین کسی بھی قسم کی علامات ظاہر ہوتے ہی فوری ماہر ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کریں
فیصل آباد (یو این پی)فیصل آباد انٹرنیشنل ہسپتال کینال روڈ میں بریسٹ کینسرکے بارے مےں یوم آگاہی منعقد ہوا۔ کینسر آگاہی دن کا انعقاد فیصل آباد انٹر نیشنل ہسپتال نے کیا تھا جس میں ہسپتال کی پروفیسر ڈاکٹر ضونیہ تنویر نظامی ،سائرہ سلیم کنسلٹنٹ بریسٹ سرجن، ڈاکٹر ثروت آرا و دیگر ممتاز ماہر ڈاکٹر ز نے فیصل آباد کی خواتین کو بریسٹ کینسر سے متعلق انتہائی اہم معلومات فراہم کیں۔ ڈاکٹر ضونیہ نےکہا کہ چھاتی کے سرطان کا علاج ابتدائی مرحلہ پر 100 فیصد ممکن ہے لہٰذا خواتین کو چاہیے کہ وہ کسی بھی قسم کی علامات ظاہر ہوتے ہی اس میں لاپرواہی برتنے کی بجائے فوری ماہر ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کریں تاکہ مرض کو بڑھنے اور پیچیدہ ہونے سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ چھاتی کا کینسر ابتدائی عمر کی خواتین میں بڑھتا جا رہا ہے لہٰذا خواتین کو چھاتی کے کینسر سے بچنے کیلئے اینٹی اوکسیڈینٹ خوراک،تیز واک اوراپنا وزن کنٹرول کرنا چاہیے اور اگر چھاتی میں کہیں پر بھی کوئی لمپ (ڈھیلا) ظاہر ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ انہوں نے بتایاکہ زیرو سٹیج میں چھاتی کا کینسر اگر ایک انچ یا اس سے کم ہو تو 100فیصد ٹھیک ہو سکتا ہے۔پروفیسر ڈاکٹرضونیہ تنویر نظامی نے کہا کہ پہلا کام جو تمام خواتین کو کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ وہ اپنے جسم پر نظر رکھیں اور اگر انہیں کبھی بھی محسوس ہو کہ بریسٹ کے کسی حصہ میں کوئی گلٹی یا بریسٹ لمپ (ڈھیلی)درد یابریسٹ کی شکل میں کوئی تبدیلی نظر آرہی ہے تو فوراً متعلقہ ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کروائیں کیونکہ یہ کینسر ابتدائی مرحلہ پر قابل علاج ہے اور شروع میں پتہ لگنے سے چونکہ کینسر گلٹی وغیرہ چھوٹی ہوتی ہے تو صرف مخصوص گلٹی کو سر جری سے نکال دیا جاتا ہے اور بریسٹ کو کاٹنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ضونیہ تنویر نظامی نے کہا کہ ہمارے ملک میں زیادہ مریض ایڈوانس مر حلے پر آتے ہیں لیکن پھر بھی ہم بریسٹ بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا اچھا ریڈیولوجسٹ ہی بریسٹ کینسر کی درست جگہ کا تعین کرتا ہے جس سے مخصوص جگہ کی ہی سر جری کی جاتی ہے تا کہ مکمل بریسٹ کو کاٹنا نہ پڑے۔انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ میں سرجری کے بعد بریسٹ کی دونوں اطراف کو متوازن اور برابر رکھنے کیلئے پلاسٹک سرجری بھی کی جا رہی ہے، جس میں پہلے کیمو کی جا تی ہے تاکہ کینسر کو چھوٹے چھوٹے سائزز میں مرتکز کیا جائے اور پھر اسے سرجری سے کینسر کو نکال دیا جا ئے۔ پروفیسر ڈاکٹرسائرہ سلیم نے کہا کہ اب سرجری انتہائی جدید طریقوں سے کی جا تی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں نوجوان خواتین مریضوں پر خصوصی توجہ دی جا تی ہے تاکہ انہیں باقی ماندہ زندگی آسانی سے گزارنے کا موقع میسر آسکے۔ ڈاکٹر نجمہ افضل نے انتظامیہ کو چھاتی کے کینسر بارے آگاہی کا دن منعقد کرنے پر مبارکباد دی اور بتایاکہ سالانہ 40ہزار خواتین اس بیماری سے جاں بحق ہو جاتی ہیں لہٰذا ہمیں بروقت معائنہ و تشخیص کرواتے رہنا چاہیے تاکہ ہم اس جان لیوا مرض سے نجات حاصل کر سکیں۔پروفیسر ڈاکٹر ثروت آرا نے بتایا کہ ہمارے ہاں تعلیم،تجربے اور علاج کی کمی نہیں ہے اور وہ فیصل آباد انٹر نیشنل ہسپتال کو دل کی گہرائیوں سے اس آگاہی مہم کے انعقاد پر مبارکباد دیتی ہیں کیونکہ چراغ سے چراغ جلتا ہے اور اس طرح آگاہی دور دراز کی خواتین تک پہنچتی ہے اور وہ کسی بھی ایسے مسئلے میں اپنے متعلقہ معالج یا ڈاکٹر سے بر وقت رجوع کرتی اور کینسر جیسے موذی مرض سے بچ جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ میڈیا اور ٹیکنالوجی کا جدید دور ہے اور ہم محنتی بھی ہیں لہٰذا ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہیے اور اس طرح کے آگاہی پروگرامز جاری رکھنے اور ایسی کوششیں کرتے رہنا چاہیے تاکہ خواتین کو اس مرض سے بچانا ممکن ہوسکے۔ بعد مےں واک بھی نکالی گئی۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes