شماریتی سیریت النبی

Published on December 15, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 136)      No Comments

میرافسر امان
محمد شاہین بابر اسلامی اسکالر ماہر شماریت،ایم ایس سی شماریات، سینئر شماریتی آفیسر وفاقی ادارہ شماریت نے شمارےاتی سیرت البنی قمری و عیسوی ماہ و سال کی جدید سائنٹفک پہلی کتاب تحریر کی ہے جس پر تبصرہ کر نا ہے۔لکھتے ہیں کہ حضرت محمد کے مورث اعلیٰ حضرت ابراہیمؑ تھے۔ آپربیع الاول۱ عام الفیل۔ اپریل ۱۷۵ء۲۱ ربیع الاول بروز ۱ عام الفیل صبح کے وقت پیدا ہوئے۔بنی سدہ میں پرورش پائی۔واقعہ شقِ صدر ۴ سال کی عمر۔ ۵۷۵ءمیں پیش آیا۔۶ سال کی عمر سن ۷۷۵ءمیں والدہ کا انتقال ہوا۔ دادا عبدالمطلب کی کفالت میںرہے۔جب عمر ۸ سال کی ہوئی تو چچا ابو طالب نے کفالت کا بیڑا اُٹھایا۔ ۲۱ سال کی عمر میں ۔۳۸۵ءمیں پہلا تجارتی سفر شام کیا۔۰۲ سال عمر۔ ۱۹۵ءمیں جنگ فجار میں شرکت کی۔ ۰۲ سال عمر۔ ۱۹۵ءحلف ا لفضول میں شرکت کی۔آپ نے اوائل عمر میں بکریں چرائیں۔عمر۵۲ سال۔۶۹۵ءمیں حضرت خدیجہ ؓ سے شادی ہوئی۔۵۳ سال عمر۔۵۰۶ءمیں بیت اللہ کی تعمیرِنو اور حجر اسود کا فیصلہ کیا۔عمر ۰۴ سال۔۹ ربیع الاول۱ نبوت ۱۴ عام الفیل۔ ۴۱ فوری ۰۱۶ءغار حرا میں عبادت کے دوران نبوت کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہوئیں۔عمر ۰۴ سال ۶ ماہ۔رمضان انبوت۔ اگست ۰۱۶ءمیں پہلی وحی سچے خوابوں سے ہوئی۔۱ نبوت۔۰۱۶ءعمر مبارک ۰۴ سال آپ نے تبلیغ کا کام خاموشی اور رازداری سے سب سے پہلے اپنے خاندان کے لوگوں اور دوست احباب سے شروع کیا۔اسلام کی علانیہ تبلیغ کا حکم نازل ہوا۔”اور آپ اپنے نذدیک ترین رشتہ داروں کو(عذاب الہیٰ سے) ڈارائیں(الشعراء۶۲:۴۱۲)۔۵ نبوت نبوی میں ظلم و ستم کی اس بھٹی میں اہلِ اسلام دارارقم میں میں خفیہ دعوت دی۔ ۵ نبوی۔ ۴۱۶ئ۔ عمر مبارک ۴۴ سال پہلی ہجرت حبشہ واقع ہوئی۔۶ نبوی۔ ۵۱۶ءعمر ۵۴ سال جماد الثانی ۶ نبوی میں دوسری ہجرت ہوئی۔۶ نبوت، ۵۱۶ءقریش مکہ دربار نجاشی میں پیش ہوئے۔۶ نبوت ۵۱۶ءعمر ۵۴ سال حضرت حمزہؓ نے اسلام قبول کیا۔ ۶ بنوت ۵۱۶ء۵۴ سال میں حضرت عمر نے اسلام قبول کیا۔۶ بنوت۔ ۱۶ء۵۴ سال سرداران قریش ابو طالب کے پاس آئے۔ کہا کہ اپنے بھتیجے کو رکیں۔آپ نے فرمایا : چچا جان! خدا کی قسم اگر یہ لوگ میرے داہنے ہاتھ پر سورج اور بائیں ہاتھ پر چاند رکھ دیں کہ میں اس کام سے رک جاﺅں یہ ممکن نہیں۔ اس کے بعد آپ کو قتل کرنے کی سازش ہوئی جس پر ابو طالب نے قریش کے سرداروں کو وارنگ دی۔۶ بنوت۔ ۵۱۶ئ۔ عمر ۵۴ سال کو براہِ راست مصا لت کی کوششیں کی گئیں۔محرم ۷ بنوت۔ ۵۱۶ئ۔ سال۵۴ میں شعبِ ابی طالب کی گھاٹی میں بنو ہاشم کو ۳ سال تک محصور کیا گیا۔محرم ۰۱۔ بنوت۔۸۱۶ءسال ۸۴ میں ۳ سال گزر گئے۔ محرم ۰۱ بنوی ۱۳ اگست ۸۱۶ءظالمانہ محاصرہ ختم ہوا۔۰۱ بنوت۔ ۹۱۶ئ۔ عمر ۹۴ سال رجب ۰۱ بنوی فروری ۹۱۶ءابو طالب ۵۸ سال کی عمر میں وفات پا گئے۔۰۱ نبوت ۹۱۶ئ۔ عمر سال ۹۴ رمضان ۰۱ نبوی اپریل ۹۱۶ءکو آپ کی رفیقہ اُم المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ کا انتقال ہوا۔اس سال کو غم کا سال کہا گیا۔ ۰۱ نبوت ۹۱۶ءعمر ۹۴ سال اپ دعوت اسلام کی تبلیغ کے لیے طائف تشریف لے گئے۔ذی قعدہ ۰۱ نبوت جون ۹۱۶ءعمر سال ۹۴ میں وادی نحلہ میں جنات نے آپ، سے قرآن سنا۔۱۱ نبوت۔۰۲۶ءعمر ۰۵ سال میں اسراءمعراج البنی ہوا۔” پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ تک سیر کرائی، تاکہ ہم اپنی نشانیاں ان کو دکھائیں“بنی اسرائیل ۷۱:۱۔حضرت عائشہ ؓسے نکاح شوال ۱۱ نبوی کو ہوا۔۱۱ نبوت ۔۰۲۶ءعمل ۰۵ سال ذی الحجہ ۱۱ بنوی جولائی ۰۲۶ءکو اطراف و اکنافِ عرب سے حجاج کے قافلہ مکہ پہنچے ۔ ان میں یثرب کی چند سعادت مند روحیں بھی شامل تھیں۔۶ اصحاب نے اسلام قبول کیا۔ان لوگوں نے یثرب میں اسلام پھیلایا۔۲۱نبوت۔ ۱۲۶ءعمر ۱۵ سال میں ۲۱ افراد منیٰ میں عقبہ کے مقام پر آپ سے ملے۔یہ پہلی بیعت تھی۔۳۱نبوت ۔ ۲۲۶ءعمر سال ۲۵ ذی الحجہ ۳۱نبوی جون ۲۲۶ءکو ۷ مرد و زن کا قافلہ نے عقبہ کی گھاٹیٰ میں رات کے تیسرے پہر آپسے ملاقات کی۔ یہ دوسری بیعت عقبہ تھی۔۴۱ نبوت۔ ۲۲۶ءعمر ۲۵ سال کو مدینہ ہجرت کی۔ جمعرات ۶۲ صفر ۴۱ نبوی بمطابق ۲۱ ستمبر ۲۲۶ءسرداران مکہ کا اجلاس رادالندوہ میں ہوا جس میں آپ کو قتل کرنے کی سازش تیار ہوئی۔ آپ ۷۲ صفر ۴۱ نبوی بمطابق ۲۱۔۳۱ ستمبر ۲۲۶ءکی درمیانی رات اپنے مکان سے نکل کر حضرت ابو بکر، کے گھر تشریف لائے۔سومواریکم ربیع الاول ۱ ہجری کی چاند رات بمطابق ۶۱ ستمبر ۲۲۶ءکو غار ثور سے مدینہ روانگی ہوئی۔سوموار۸ ربیع الاول ۱ ہجری بمطابق ۳۲ ستمبر ۲۲۶ء۵۳ سال کی عمر میںآپ قبا داخل ہوئے۔مدینہ میں آمند ۲۱ ربیع الاول ۱ ہجری بمطابق ۷۲ ستمبر ۲۲۶ءکو آپ مدینہ میں داخل ہوئے۔ مدینہ پہنچنے کے بعد پہلا کا مسجد نبوی تعمیر کی۔اوائل ہجرت میں ہی مسجد میں اذان بھی شروع ہوئی۔مدمینہ میں مسلمانوں کے درمیان بھائی چارگی یعنی مو اخات قائم کی۔رجب ۱ ہجری بمطابق جنوری ۳۲۶ءمیثاق مدینہ قائم کیا۔ماہ شعبان ۱ ہجری میں دفاعءجنگ کی اجازت کا حکم ملا رمضان۱ ہجری مارچ ۳۲۶ءعمر ۳۵سال میں سریہ البحر کے لیے حضرت حمزہؓ کی کمان میں ۰۳ مہاجرین کا ایک گروپ ساحل سمندر کی طرف روانہ ہوا۔ شوال ۱ ہجری اپریل ۳۲۶ءعمر ۳۵ سال حضرت عبیدہ ؓبن حارث کی کمان میں ۰۶ مہاجرین کو روانہ کیا۔ذی قعدہ ۱ ہجری مئی ۳۲۶ءعمر ۳۵ سال میں حضرت سعدؓابی وقاص کی کمان میں ۰۲ مہاجرین کے ساتھ رابع کے قریب خرارتک روانہ کیا۔غزوہ ابوئ،صفر ۲ ہجری ۔ اگست ۳۲۶ءعمر ۳۵ سال ۰۷ مہاجرین کے ہمراہ

آپ خود باہر نکلے اور ابواءتک تشریف لے گئے۔غزوہ بواط، ربیع الاول ۲ ہجری ستمبر ۳۲۶ءعمر ۴۵ سال آپ ۰۰۲ مہاجرین کے ساتھ بواط تک تشریف لے گئے۔ غزوہ سفوان ،اس ماہ کرزبن جابر فہری نے مدینہ کی چراگاہ پر مکہ کی طرف سے پہلا چھاپہ مارا اور کچھ مویشی ہانک کر لے گیا۔ آپ ۰۷ مہاجرین کے ساتھ اس کا تعاقب کیا۔ غزوہ ذی العشیرہ جمادی الاول ۲ ہجری نومبر ۳۲۶ءعمر ۴۵ سال میں ۰۰۲ مہاجرین کے ساتھ قریش کے ایک قافلے کے تعاقب میں آپ۶ ذی العشیر تک نکلے۔ سریہ نحلہ رجب ۲ ہجری ۔جنوری ۴۲۶ئ۔ عمر ۴۵ سال ،اس مہم میں آپ نے عبداللہ بن حبش کو ۲۱ مہاجرین کے ہمراہ وادی نحلہ روانہ کیا۔شعبان ۲ ہجری بمطابق فروری ۴۲۶ءعمر ۴۵ سال میں تقریباً۷۱ ماہ بعد بوقت ظہر تحویل قبلہ کا حکم آ گیا کہ بیت المقدس کی بجائے اللہ کے سب سے پہلے گھر بیت اللہ کو قبلہ بنا دیا گیا۔۲ شعبان ۲ ہجری فروری ۴۲۶ءعمر ۴۵ سال کے وقت غزوہ بدر سے پہلے شعبان ۲ ہجری میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جہاد کی فرضیت کا حکم نازل ہو گیا۔ ان احکامات سے اہل ایمان کے بندھے ہوئے ہاتھ کھل گئے۔دین حق کی سربلندی کے لیے اقدامی کاروائیوں کی اجات مل گئی۔۷۱ رمضان ۲ ہجری بمطابق ۳۱ مارچ ۴۲۶ءعمر ۴۵ سال میں غزوہ بدر ہوئی۔” اور بے شک اللہ تعالیٰ نے تمھاری مدد بدر میں کی تھی حالانکہ تم بلکل کمزور تھے تو اللہ سے ڈرو تاکہ تم شکر گزار بن جاﺅ“( آل عمران۳:۳۲۱)جنگ بدر میں ابوجہل قتل ہوا۔غزوہ بنو سلیم شوال ۲ ہجری کو ہوا۔غزوہ بنی قینقاع شوال ۲ ہجری ۔ اپریل ۴۲۶ءعمر ۴۵ سال میں ہوا۔۳ہجری غزوہ ذی الامر(ُ غطفان) محرم ۳ ہجری آپ۰۵۴ کی نفری لے کر روانہ ہوئے۔غزوہ بحران ربیع الثانی ۳ ہجری کو پیش آیا۔سریا زید بن حارث(قروہ) جمادی الثانی ۳ ہجری بمطابق نومبر ۴۲۶ءکو پیش آیا۔غزوہ اُحد ہفتہ ۷ شوال ۳ ہجری بمطابق ۳۲ مارچ ۵۲۶ عمر ۵۵ سال میں پیش آیا”اور تم ہمت مت ہار اور رنج مت کرو اور غالب تم ہو گے اگر تم پورے مومن رہے“(آل عمران۳:۹۳۱)غزوہ حمراءالاسد جنگ اُحد کے دوسری صبح یعنی اتوار ۸ شوال ۳ ہجری ہوئی تو آپ نے اعلان فرمایا کہ دشمن کے تعاقب کے لیے چلنا ہے۔ صرف وہی چل سکتاے جو اُحد میں شریک تھا۔سریہ ابو سلمہ ،۴ ہجری یکم محرم ۴ ہجری کو ابو سلمہ ؓ کو ۰۵۱ افراد کی کمان دے کر بنو اد کی جانب روانہ کیا۔سریہ عداللہ بن انیس، اس ماہ خبر ملی کی خالد بن سفیان بذلی مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے فوج جمع کر رہا ہے۔ آپ نے حضرت عبداللہ بن انیس ؓ کو اس کے خلاف کاروائی کے لیے روانہ کیا۔غزوہ بنی نضیر، ربیع الاول ۴ ہجری بمطابق اگست ۵۲۶ءعمر ۶۵سال آپ نے ۲ مقولین کی دیت کے مسئلے پر گفتگو کے لیے بنو نضیر مسجد قبا کے قریب تشریف لائے۔ غزوہ بدر دوم ، شعبان۴ ہجری بمطابق جنوری ۶۲۶ءعمر ۶۵ سال، ابو سفیان نے اُحد کے موقع پربدر کی لڑائی کہا تھا۔ چناچہ شعبان ۴ ہجری آپ ۰۰۵۱ صحابہؓ کے ہمراہ بدر پہنچ گئے۔۵ ہجری بمطابق اگست ۶۲۶ءمیں غزوہ دومتہ الجندل پیش آیا۔ غزوہ احزاب ، ۲۲ شوال ۵ ہجری بمطابق ۹۱ مارچ ۷۲۶ءعمر ۷۵سال میں پیش آیا۔غزوہ بنو قیظہ ۲۲ ذیقعدہ ۵ ہجری ۶۱ اپریل ۷۲۶ءعمر ۷۵ سال میں پیش آیا۔ ۶ ہجری،سریا قرطاءمحرم ۶ ہجری مئی ۷۲۶ءمیں پیش آیا۔سریہ ذوالقصہ، ربیع الاول ۶ ہجری جولائی ۷۲۶ءکو آپ نے ۰۱ افراد کایک دستہ بنو ثعلہ کی جانب روانہ کیا۔سریہ عیص، جمادی الاول ۶ ہجری ۔اگست ۷۲۶ءحضرت زید بن حارثؓ کی قیادت میں ۰۷۱ افراد کو عیص روانہ کیا۔سریہ وادی القرایٰ، رجب ۶ ہجری نومبر ۷۲۶ءحضرت زیدؓ کی کمان میں ۲۱ افراد کایک دستہ نجانب وادی القریٰ رجب ۶ ہجری کو روانہ کیا۔سریہ دومتہ الجندل، شعبان ۶ ہجری ۔ دسمبر ۷۲۶ءکو آپ نے حضرت عبدالرحمان بن عوف کی قیادت میں بجناب بنو کلب دومتہ الجندل کی طرف روانہ کیا۔سریہ فدک، شعبان ۶ ہجری، دسمبر ۷۲۶ءحضرت علی ؓ کو ۰۰۲ افراد کے ساتھ فدک بنی سعد کی جانب روانہ کیا۔غزوہ بنوالمصطلق(غزوہ مر سیع)، شعبان ۶ ہجری بمطابق دسمبر ۷۲۶ عمر ۸۵ سال میں ۰۰۷ صحابہ کی جماعت کے ساتھ مرسیع کے مقام تک پہنچے۔واقعہ افک، اسی غزوہ کی واپسی پر پیش آیا۔سریہ عرینہ، شوال ۶ ہجری بمطابق فوری ۸۲۶ءمیں پیش آیا۔صلح حدیبیہ ۱ ذیقعدہ ۶ یجری بمطابق ۴۱ مارچ ۸۲۶ءعمر ۸۵ سال میں ہوا۔سلاطین کواسلام کی دعوت ذی الحجہ بمطابق اپریل ۸۲۶ءعمر ۸۵ سال میں اسلام لانے کے لیے دعوتی خطوط لکھے۔۷ ہجری، غزوہ خبیر محرم ۷ ہجری بمطابق مئی عمر ۹۵سال میں واقع ہوا۔سردار حیئی بن اخطب کی بیٹی صفیہ سے آپ کی شادی ہوئی۔غزوہ ذات الرقاع،جمادی الاول ۷ ہجری ستمبر ۸۲۶ءعمر ۹۵ سال میں ہوا۔ خیبر سے فراغت کے بعد بنو غطفان رہ گئے تھے جن کی کچھ نہ کچھ گو شمالی ضروری تھی۔غزوہ قرد(غابہ) محرم ۷ ہجری۔ مئی ۸۲۶ءمیں واقع پذیر ہوا۔ سریہ تربہ(شعبان ۷ شعبان دسمبر ۸۲۶ءکو عمر فاروقؓ بن خطاب کی قیات میں ۰۳ افراد کو آپ نے تربہ روانہ کیا۔سریہ فدک شعبان ۷ ہجری دسمبر ۸۲۶ءکو آپ نے حضرت مبشیرؓ بن سعد انصاریؓ بجناب فدک( بنو مرہ) ۰۳ افراد کے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ میغعہ رمضان ۷ ہجری۔ جنوری ۹۲۶ءکو حضرت غالب بن عبداللہؓ کو ۰۳۱افراد کے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ یمن و جبار شوال ۷ ہجری۔ فوری ۹۲۶ءکو حضرت بشیر بن سعد انصاریؓ کو ۰۰۳افراد کے ساتھ یمن و جبار کی طرف روانہ کیا۔آپ ذی قعدہ ۷ ہجری مارچ ۹۲۶ءعمر ۹۵ سال عمرہ ادا کرنے کے لیے مکہ روانہ ہوئے۔سریہ ابو العو جاءذوالحجہ ۷ ہجری۔ اپریل ۹۲۶ءکو آپ نے ۰۵ افراد کو ابوالعو جائؓ کی قیادت میں بنو سلیم کی طرف روانہ کیا۔۸ ہجری کے اوائل میں برادران قریش میں سے حضرت عمرو بن عاص، حضر ت خالد بن ولید اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی عنہم مسلمان ہوئے۔سریہ فدک، صفر ۸ ہجری۔ جون ۰۳۶ءمیں حضرت غالبؓ بن عبداللہ کی قیادت میں ۰۰۲افراد کو روانہ کیا۔سریہ ذات اطلح، ربیع الاول ۸ ہجری۔ جون ۹۲۶ءحضرت کعبؓ بن عمیر کو ذات اطلح کی طرف ۵۱افرادکے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ ذات عرق، ربیع الاول ۸ ہجری۔ جون ۹۲۶ءکو حضرت شجاعؓ بن واہب اسدی بجناب ذات عراق (بنو ہوازن) ۰۵ آدمیوں کے ساتھ روانہ کیا۔معرکہ موتہ جمادی الاول ۸ ہجری بمطابق اگست ۹۲۶ءعمر ۰۶ سال میں تین ہزار کے لشکر کے ساتھ،حضرت زید بن حارث کو اس لشکر کا سپہ سالار مقرر کر کے روانہ کیا۔سریہ

ذات السلاسل، جمادی الثانی ۸ ہجری۔ ستمبر ۹۲۶ءکو حضرت عمبرؓ بن عاص کو ذات السلاسل کی طرف ۰۰۳ افراد کے ساتھ روانہ کیا۔
فتح مکہ،رمضان ۸ ہجری بمطابق جنوری ۰۳۶ءعمر ۰۶سال میں فتح مکہ کا عظیم شرف بخشا۔آپ ۷۱ رمضان ۸ ہجری ۹ جموری ۰۳۶ءعمر ۰۶سال منگل مکہ میں داخل ہوئے۔خانہ کعبہ میں داخل ہو کر ۰۶۳ بتوں کوتوڑا۔ بت گرارتے جاتے اور فرمارت جاتے ” حق آگیا اور باطل چلا گیا یقیناً باطل جانے ہی والا ہے“ (بنی اسرائیل ۷۱: ۱۸)قریش کے لوگوں کے ساتھ حضرت یوسفؑ والا معاملہ یعنی معاف کردیا
۔غزوہ حنین بدھ ۰۱ شوال ۸ ہجری ۱۳ جنوری ۰۳۶ءعمر ۰۶ سال میں پیش آیا۔ غزوہ طائف شوال ۸ ہجری۔ فروری ۰۳۶ءعمر ۰۶ سال میں پیش آیا۔۹ ہجری سریہ بنو تمیم، محرم ۹ ہجری اپریل ۰۳۶ءمیں آپ نے حضرت عینیہ بن حصن فزاری کر بجانب بنو تمیم ۰۵ ساور کے ساتھ روانہ کیا۔سریہ بنو تربہ صفر ۹ ہجری مئی ۰۳۶ءمیں آپ نے حضرت قطب بن عامر ؓ کو بنو خثم ۰۲ افراد کے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ ساحل جدہ، ربیع الثانی ۹ ہجری۔ جولائی ۰۳۶ءکو آپ نے حضرت علقمہ بن مجززمد الجی کو ۰۰۳ آدمیوں کے ساتھ ساحل جدہ کی طرف روانہ کیا۔سریہ بنو طی، ربیع الثانی ۹ ہجری۔ جولائی ۰۳۶ءکو آپ نے حضرت علی ؓبن ابی طالب کو ۰۵۱ آدمی ۰۰۱ اونٹوں اور ۰۵گھوڑوں کے ساتھ روانہ کیا۔غزوہ تبوک رجب ۹ ہجری بمطابق اکتوبر ۰۳۶ءعمر ۱۶ سال میں ۰۳ ہزار کا لشکر لے کر تبوک کی طرف روانہ ہوئے۔۰۵ روز مدینہ سے باہر رہنے کے بعد رمضان کے ماہ میں مدینہ تشریف لا ئے اور مسجد ضرار جو منافقین نے بنائی تھی کا انہدام کیا۔سریہ دومتہ الجندل ،رمضان ۹ ہجری میں پیش آیا۔۰۱ ہجری سریہ نجران، ربیع الثانی ۰۱ ہجری۔ جولائی ۱۳۶ءکو پیش آیا۔ سریہ بنو مذحج، رمضان۰ ۱ ہجری دسمبر ۱۳۶ءکو پیش آیا۔سریہ ذوالخلصہ شوال ۰۱ ہجری۔ جنوری ۲۳۶ءکو پیش آیا۔
حجتہ الوداع ذالحجہ ۰۱ ہجری بمطابق مارچ ۲۳۶ءعمر ۲۶ سال میں آپ نے حضرت معاذؓ بن جبل کو ۰۱ہجری میں یمن کا گورنر بنا کر روانہ کیا۔اس سال آپ نے حج کا ارادہ ظاہر فرمایا۔ آپ نے ہفتہ ۶۲ ذی قعدہ ۰۱ ہجری ۳۲ فروری ۲۳۶ءکو ظہر کے بعد مدینہ سے کوچ کیا۔ اتوار ۴ ذدوالحجہ ۳ مارچ ۰۱ ہجری کو صبح فجر کے بعد مسجد حرام میں داخل ہوئے۔بیت اللہ کا طواف کیا۔ صفا و مروہ کے درمیان سعی کے چکر لگائے۔جمعرات ۸ ذی الحجہ کو آپ منیٰ تشریف لائے۔ عرفات کے میدان میں تقریباً ایک لاکھ ۵۲ ہزار انسانوں کے درمیان وہ عظیم ا لشان جامع تاریخی خطبہ ارشاد فرمایاجس نے انسانی تاریخ کو تبدیل کر دیا۔
۱۱ ہجری صفر۱۱ مئی ۲۳۶ءمیں اسامہ بن زید بن حارثؓ کو ۰۰۷ فوجیوں کی کمان میں علاقہ بلقائ(اردن) فلسطینی سر زمین کو روانہ کیا۔ آپ کی وفات کے خبر کے بعد یہ لشکر وہیں رک کیا۔ پھر ابوبکرؓ کے دور میں روانہ ہوا۔آپ کا وصال ربیع الاول ۱۱ ہیجریبمطابق جون ۲۳۶ءعمر ۳۶ سال میں ہوا۔کتاب کے آخر میں اہم واقعات کے ٹیبل ۱سے ۵ تک دیے گئے ہیں۔محمد شاہین بابر لکھتے ہیں کہ اُمید ہے یہ کتاب ان تمام لوگوں کے لیے جو قلیل وقت میں سیرت نبی کی کثیر برکات سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، مفید ثابت ہو گی۔یہ کتاب موجودہ دور کے یسرچ ورک کرنے والوں کے لیے مفید ثابت ہو گی۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Premium WordPress Themes