تربوز معدہ میں صفرا کی مقدار کم کرنے اور پیاس بجھانے میں اہم پھل

Published on April 29, 2023 by    ·(TOTAL VIEWS 52)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)تربوز معدہ میں صفرا کی مقدار کو کم کرتا ہے اور پیاس کو بجھاتا ہے۔ خصوصاً اپریل، مئی اور جون کی گرمی میں اس کا استعمال جسمانی حرارت اور گرمی کم کرنے کے لئے اکثیر کا درجہ رکھتا ہے۔ اطباء کے نزدیک بوڑھے اور سرد مزاج کے حامل افراد کو تربوز زیادہ نہیں کھانا چاہئے۔ تربوز میں پانی زیادہ ہوتا ہے اس وجہ سے یہ گردے اور مثانے کی پتھری کے اخراج میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے.۔شیخ الرئیس ابنِ سینا نے اپنی معروف کتاب ”القانون“ میں تربوز کے فوائد کا حوالے دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ معدے میں پہنچ کر انتہائی فائدہ مند صورت اختیار کر جاتا ہے۔ اس کے بیج جلد کی صفائی کے لئے انتہائی مفید ہوتے ہیں اور اگر اس کے چھلکے کا لیپ پیشانی پر کر دیا جائے تو آنکھوں کے امراض کے لئے مؤثر ثابت ہوتا ہے۔پرانے زمانے اور موجودہ جدید دور کے طبیب اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ توبرز کو کھانے کے فوری بعد استعمال نہ کیا جائے، اس صورت میں یہ نقصان پہنچا سکتا ہے اور خصوصاً ہیضہ کی شکایت ہوسکتی ہے۔ تربوز کھانا کھانے سے کم از کم ۲ گھنٹے پہلے یا ۲ گھنٹے بعد کھانا چاہیئے۔کھانے کے فوری بعد اس کے استعمال سے قولنج (پیٹ کا درد) یا تخمہ کا احتمال ہے۔ حکیم مظفر حسین نے اپنی کتاب ”المفردات“ میں تربوز کو تپ صفراوی، سوزش بول، سوزاک، یرقان اور اسہال صفراوی میں مفید بتایا ہے۔جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خون کے دباؤ کی زیادتی میں مغز تربوز کے اندر موجود خاص مادے ”کوکر بوٹرین“ سے بہت فائدے حاصل ہوتے ہیں، جس سے ۸۲ فیصد مریضوں میں دل پر سے بوجھ کم ہوتا ہے۔ تربوز کے بیج بدن کو فربہ کرتے ہیں، جبکہ خود تربوز میں ایک خاص قسم کا جزو ”گلٹاتھی اون“ موجود ہوتا ہے، جو سرطان کو بے بس کردیتا ہے۔ بعض ڈاکٹروں نے اس خاص جزو کو ایسے پہلوان سے تشبیہ دی ہے جو جسم کو نقصان پہنچانے والے خطرناک اجزاء کو پچھاڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہرین کے نزدیک ”گلٹاتھی اون“ میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ یہ سرطان کے خلیات کو قابو میں رکھتا ہے۔ یہ مادہ تربوز کے علاوہ دیگر پھلوں اور سبزیوں میں بھی پایا جاتا ہے، جس کے استعمال سے جسم کو بہت فائدہ ملتا ہے۔ جو لوگ ان سبزیوں اور پھلوں کو باقاعدہ استعمال کرتے ہیں ان میں سرطان سے محفوظ رہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جبکہ تربوز بالخصوص ”گلٹاتھی اون“ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔تربوز کے استعمال سے آنتوں کی سختی میں کمی آتی ہے اور شریانوں کی لچک بھی قائم رہتی ہے۔ امام ابن القیم الجوزیہؒ اپنی کتاب ”طبِ نبوؐی“ میں تربوز کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ تربوز کے بارے میں تمام احادیث غیر مستند ہیں سوائے اس حدیث کے جسے امام ابو داؤد اور امام ترمزی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے۔ نبی کریمؐ تربوز کو اکثر کجھور کے ساتھ کھایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہم اس کجھور کی گرمی کو تربوز کی ٹھنڈک کے ذریعے اور تربوز کی ٹھنڈک کو کجھور کی گرمی کے ذریعے ختم کرتے ہیں.دوسری جانب ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ تربوز کے کثرتِ استعمال سے جوڑوں کے درد اور بلغم کے امکانات ہوتے ہیں، اس لئے تربوز کو ہمیشہ اعتدال سے کھانا چاہیئے۔ تربوز کھانے کے فوری بعد سکنجبین دہی اور کوئی شربت یا چائے وغیرہ کسی بھی قسم کی چیز استعمال نہیں کرنی چاہئے

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme