فیصل آبادکا گھنٹہ گھر۔ تاریخ کے آئینے میں

Published on September 13, 2023 by    ·(TOTAL VIEWS 192)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی/ایم ایس مہر)یہ عمارت ب رطانوی راج کے دور سے اپنی اصل حالت میں برقرار ہے۔ اِس کی بُنیاد 14 نومبر 1903ء کو پنجاب کے اُس وقت کے انگریز گورنر سر چارلس ریواز نے رکھی۔فیصل آباد انگریز دور کی نِشانی”گھنٹہ گھر“ نے اب تک اپنے قیام کے 119 سال مُکمل کرلئے ہیں۔واضح رہے کہ شاندار ثقافت اور تاریخی پس منظر کے ساتھ ساتھ گھنٹہ گھر نیہر دور میں اپنے دیکھنے والوں کو مُتاثر کیا ہے.گھنٹہ گھر کو 119 سال پہلے سُرخ پتھر سانگلہ ہِل سے 40 ہزار روپے کی لاگت سے تعمیر کِیا گیا، جبکہ گھڑیال ممبئی سے لائے گئے۔تعمیر ڈھائی سال کے بعد مُکمل ہوئیچار منزلوں پر مُشتمل اِس عمارت کی کل اُونچائی تقریباً 100فِٹ ہے جبکہ اندر کی طرف ہر منزل پر پہچنے کے لیے سیڑھیاں بنائی گئی ہیں، جو آج بھی گھڑی کو چابی دینے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔کلاک ٹاور کی چوتھی منزل پر نصب گھڑی خاص طور پر بمبئی سے لائی گئی تھی اور اُس کا پینڈولم تیسری منزل میں لٹکا ہوا ہے یہ آٹھ بازاروں (بھوانہ بازار، جھنگ بازار، کارخانہ بازار، کچہری بازار، منٹگُمری بازار، ریل بازار، چنیوٹ بازار اور امین پُور بازار) کے درمیان واقع ہے۔ملکہ وکٹوریہ کی یاد میں تعمیر کیے جانے والے فیصل آباد کے گھنٹہ گھر کو بنانے کی تجویز اُس وقت کے ڈپٹی کمشنر جھنگ، کیپٹن بیک، نے دی تھی جبکہ اِس کا ڈیزائن سر گنگا رام کی تخلیق ہے۔ اِس گھنٹہ گھر کی تعمیر 15دسمبر 1905ء کو مُکمل ہوئی۔تعمیر کے وقت اِس جگہ ایک کُنواں واقع تھا جسے پانچ کلومیٹر دور سرگودھا روڈ پر واقع چک رام دیوالی سے لائی گئی مٹی سے اچھی طرح بھرا گیا، جس کے بعد اِس کی تعمیر شروع کی گئی۔گھنٹہ گھر کی عمارت میں استعمال ہونے والا لال پتھر پچاس کلومیٹر کی دُوری پر واقع سانگلہ ہِل کی ایک پہاڑی سے لایا گیا تھا اور اِس کے معمار گلاب خان تھے جُون 2010ء میں لائل پُور ٹاؤن کی اتنظامیہ نے حفاظت کی غرض سے گھنٹہ گھر کے چاروں اطراف پتھر لگوانے کے ساتھ ساتھ اس کے جنگلے کی مرمت کروائی تاکہ اِسے محفُوظ رکھا جا سکے۔.

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress主题