عید الفطر کی آمد آمد پر ہارون آباد کے بازاروں اور مارکیٹوں میں خریداری کا رش بہت بڑھ گیا

Published on July 26, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 348)      No Comments

Final
ہارون آباد(یواین پی)عید الفطر کی آمد آمد پر ہارون آباد کے بازاروں اور مارکیٹوں میں خریداری کا رش بہت بڑھ گیا ۔لوگ خریداری کے لیے بڑی تعداد میں آتے ضرور ہیں مگر بہت کم خریدرای کرتے ہیں عید الفطر کی خریداری میں کمی کے باعث کاروبار مندے کا شکار ہیں دوکانداروں کا شکوہ ،مہنگائی کے باعث اشیاء خریدنے کی ہمت نہیں ہے خریداری کے جذبے کے باعث بازاروں کا رخ کرتے ہیں مگر جب قیمتوں کی بات سنتے ہیں تو ہمت جواب دے جاتی ہے اور خریداری کے لیے بغیر مایوسی لوٹنے پر مجبور ہوتے ہیں خریداری کے لیے بازاروں میں آنے والوں نے مہنگائی کی شکایات کے انبار لگادئیے عید الفطر اب انتہائی قریب آچکی ہے اور عید الفطر کی خریداری کے لیے بازاروں اور مارکیٹوں میں مردو خواتین کا ہجوم دکھائی دیتا ہے اور اس ہجوم کو دیکھ کر بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ عید الفطر کی خریداری کا رنگ جم چکا ہے مگر دوکانداروں جہانگیر احمد ،محمد اکرم ،محمد شفیق ،محمد آصف ،محمد طاہر ،رانا ذیشان نے اس سلسلہ میں سروے کے دوران کہا کہ لوگوں کا رش یقیناًبہت زیاد ہ ہے اور لوگ بازاروں میں بڑی تعداد میں آرہے ہیں مگر خریداری کرنے والوں کی شرح بہت کم ہے اور لوگ بازارروں میں گھوم کر واپس چلے جاتے ہیں بازاروں میں خریداری کرنے کے لیے آنے والوں خالد محمود چوہدری ،اللہ رکھا سیاف ،محمد امجد ،محمد افضل ،نبیلہ ارشد ،طاہرہ شوکت ،عائشہ علی ،شبانہ کوثر نے اس سلسلہ میں سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا مقصد بازاروں میں گھومنا پھرنا نہیں ہے بلکہ خریداری کے لیے آتے ہیں لیکن جس چیز کی قیمت پوچھتے ہیں تو قیمت آسمانوں کو چھو رہی ہے اور قیمت سن کر ہوش اڑ جاتے ہیں ہر چیز کی قیمت کو جیسے آگ لگ گئی ہے اور مہنگائی کا طوفان ہماری عید کی خوشیوں کوچاٹ رہا ہے اور شائد ہمارے بچے اس عید الفطر پر اپنی ننھی منھی خوشیوں سے بھی محروم رہ جائیں حکومت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لیے کچھ نہیں کر رہی ہے اور مصنوعی مہنگائی برپا کرنے والامافیا بھی اپنے اپنے پنجے نکال کر عوام کو نوچ رہا ہے حکمران بھی عوام کو خوشیوں سے بے حس ہیں تو دولت مندکاروباری بھی عید الفطر کے پیش نظر مصنوعی مہنگائی کر کے غریب لوگوں کو بچوں سے بھی عید منانے کی خوشیاں چھین لینے کے درپے ہیں اور سبھی کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Themes