لانگ مارچ، مفاہمت کا رستہ اختیار نہ کیا گیا تو تو نادیدہ قوتیں حرکت میں آجائیں گی راشد نسیم

Published on August 9, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 725)      No Comments

Jamat islami Pic tax
ٹیکسلا( یو این پی/ ڈاکٹر سید صابر علی )نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان راشد نسیم نے کہا ہے کہ مفاہمت کا رستہ اختیار نہ کیا گیا تو تو نادیدہ قوتیں حرکت میں آجائیں گی ، فوج کا کام ملکی دفاع ہے حکمرانی صرف سیاستدانوں کو زیب دیتی ہے،جماعت اسلامی مارشل لاء سے بچنے کے لئے اپنا مصالحتی کردار اد ا کر رہی ہے،اگر اس پر عمل نہ کیا گیا تو دونوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا،جماعت اسلامی استعفوں کی حامی نہیں،اور خیبر پختون خواہ میں تحریک انصاف کی بہت بڑی لابی بھی یہی چاہتی ہے،ملک بحران سے نکل گیا توا سکا کریڈٹ سب کو جائے گا ، تمام سیاسی جماعتوں سے مکمل رابطوں میں ہیں، آزادی مارچ میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا،جو کیفیت پیدا ہوگئی ہے اسکے نتائج اچھے نظر نہیں آتے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے جماعت اسلامی پی پی 8 کی جانب سے اویس شہید مسجد جی ٹی روڈ واہ کینٹ میں منعقدہ عید ملن پارٹی اور بعدازاں میڈیا سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر انکے ہمراہ شمس الرحمان سواتی، امیر جماعت پی پی 8 محمد رفیق، صدر تحریک محنت پاکستان خالد بخاری ، ڈاکٹر مسعود احمد خان ، حبیب الرحمان ، عبدالوحید ہاشمی ،ثاقب صدیقی و دیگر بھی موجود تھے ، نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم کا کہنا تھا کہ 17اگست کو کراچی میں ہونے والے ملین مارچ میں برطانوی کابینہ کی مستعفی ہونے والی خاتون وزیر سعیدہ وارثی بھی شرکت کریں گی،انکا کہنا تھا کہ ایسی صورت حال میں جبکہ تیس لاکھ ٹن گولہ بارود غزہ پر پھینکا گیا دو ہزار شہید جبکہ ہزاروں زخمی اور ہزاروں گھر ملبے کے ڈھیر بن چکے ہیں،غزہ کے ارد گردمسلم ممالک کا رویہ شدید قابل مذمت ہے،اوپر سے اسرائیل بمباری کر رہا ہے تو دوسری طرف مسلم ممالک خوراک اور ادویات کا راستہ روک کر انکے معاونین کا کردار ادا کر رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ اسرائیل تک پیغام پہنچنا چایئے کہ حکمران تو نہیں تاہم انکی رعایا ابھی زندہ ہے،پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کا زکر تے ہوئے انکا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی کوشش ہے کہ معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوجائیں ،نواز شریف اور عمران خان سے ملاقات کا ایک مرحلہ مکمل ہوچکا ، دونوں لیڈروں کی براہ راست ملاقات کرانے کے لئے کوشش کی جارہی ہے،اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہمارے ملک کی تاریخ کچھ اچھی نہیں،وہ نادیدہ قوتیں اقتدار پر قابض ہوجائیں گی جن کا کام ملک کا درفاع اور حفاظت کرنا ہے ، ہم بحر صورت مارشل لاء سے بچنا چاہتے ہیں ، کیونکہ بد ترین جمہوریت بھی مارشل لاء سے بہتر ہوتی ہے،جماعت اسلامی کی ڈپلومیسی پالیسی کے نتائج دس اگست سے پہلے واضح ہوجائیں گے ۔اسکے بعد فیصلہ کیا جاے گا کہ جماعت اسلامی آزادی مارچ میں شریک ہوگی یا نہیں،اس وقت ہماری ساری توجہ غزہ کے مارچ پر ہے ،انکا کہنا تھا کہ ہم نے د وٹوک اپنا موقف واضح کردیا کہ خیبر پختون خواہ سے جماعت اسلامی استعفے نہیں دے گی ،تحریک انصاف کی بہت بڑی لابی اور سرحد کے عوام بھی یہی چاہتے ہیں،ملک کے تمام باشعور عوام تو یہ سب کچھ سمجھ رہے ہیں مگر یہ دونوں لیڈر نہیں سمجھ پارہے، حالات خراب ہوئے توکسی کے ہاتھ کچھ نہیں لگے گا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Theme