صحافیوں پر پولیس کا بہمانہ ہ تشدد قابل مذمت اور ریاستی دہشتگردی کی بد ترین مثال ہے

Published on August 31, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 488)      No Comments

Ta
ٹیکسلا( یو این پی /ڈاکٹر سید صابر علی )اسلام آباد ریڈ زون میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے انقلابی اور آزادی مارچ کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر پولیس کا بہمانہ ہ تشدد قابل مذمت اور ریاستی دہشتگردی کی بد ترین مثال ہے ،لوگوں کو حقائق دکھانے والے صحافیوں کیمرہ مینوں نے مشکل ترین وقت میں بھی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانے کا ریکارڈ قائم کیا ، میڈیا ٹیموں پر ریاستی ظلم و بربریت روا رکھنے والے حکمرانوں کے اصل چہرے کھل کر سامنے آگئے،اسلام آباد میں پولیس کے عتاب کا نشانہ بننے والے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ،حکومت میڈیا سے ٹکراؤ کی پالیسی پر کاربند ہے،پولیس تشدد کا نشانہ بننے والے صحافیوں کے نقصان کا فوری ازالہ کیاجائے،ان خیالات کا اظہار ٹیکسلا پریس کلب کے صدر سید مشتاق حسین نقوی ، سید رضوان حیدر،ڈاکٹر سید سابر علی نے اسلام آباد میں صحافیوں پر پولیس تشدد کے خلاف منعقدہ مذمتی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا، اسلام آباد واقعہ میں صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے واہ کینٹ ٹیکسلا کے ورکنگ جرنلسٹس چوہدری امجد حسین، ملک جاوید اختر ،ڈاکٹر سید صابر علی،عثمان عزیز ملک،ملک عبدالجبار،خالق فاروق اعوان ،سید محسن نقوی،عتیق خان،نعمان احمد، ملک محمد عامر ثاقب ،ملک عثمان، حافظ وسیم چوہدری ،امجد اقبال یوسف زئی ،قلبی ہادی، شاہدین خان،ملک عدنان،زین العابدین،حکیم محمد یوسف،ملک عبدالجبار ،عبدالحنان راجہ ملک آ صف ، ملک اشتیاق ، اکثر اعوان ، راجہ طارق محمود ، میر عاصم ، برتگین خلجی ،مقصود خان،ڈاکٹر رمضان عبداللہ ،،و دیگر شریک تھے، مذمتی اجلاس میں مقررین کا کہنا تھا کہ عوام کو اصل حقائق سے آگاہ نہ کرنے کی پالیسی کے تحت مختلف نجی ٹی وی چینل کے صحافیوں اور کیمرہ مینوں سمیت میڈیا کی ٹیموں کو پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ان کیمرے بھی توڑ دیئے گئے،جبکہ کئی صحافی پولیس گردی کے باعث شدید زخمی ہوئے ،ایک منصوبہ بندی کے تحت میڈیا کوکوریج سے روکنے کی کوشش کی گئی،جبکہ میڈیا تو بلاتفریق تمام مناظر عوام کو دکھا رہا تھا،اجلاس میں واہ کینٹ ٹیکسلا کے صحافیوں نے اسلام آباد میں صحافیوں پر پولیس تشدد کی پر زور الفاظ میں مذمت کی اور صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجتی کرتے ہوئے کہا کہ قائدین کی ہر کال پر لبیک کہیں گے ،حکومت فی الفور واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کرے، اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت صحافیوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے، اجلاس سے خطاب میں ڈاکٹر سید صابر علی کا کہنا تھا کہ حکومت نے دھرنے کے شرکاء کا غم و غصہ میڈیا پر نکالا،ڈی ایس جی وینز سے نکال نکال کر صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا،واقعہ ریاستی دہشتگردی کے مترادف تھا،ایسا لگ رہا تھا جیسے وار زون سے میڈیا رپورٹنگ کر رہا ہے،ایک طرف میڈیا کی ٹیموں پر حملے ہو رہے ہیں اور وزیر داخلہ اور دیگر حکومتی زعماء خاموشی سے یہ مناظر دیکھ رہے ہیں، جان و مال کا تحفظ کرنے والوں نے ریاستی دہشتگردی ۔ پولیس گردی ، ظلم و بربریت کی بد ترین مثال قائم کی،میڈیا کی ٹیموں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کئے گئے،پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کو کورٹ سے رجوع کرنا چاہئے ،حکومتی رویہ سے تمام صحافتی تنظیموں کو انتہائی دکھ اور افسوس ہو اہے ہوا،ازالہ ہونا چاہئے،کیمرے کی آنکھ بند کر کے لوگوں کو حقائق دکھانے سے نہیں روکا جاسکتا،صحافی ہمیشہ نامسائد حالات میں بھی اپنی پیشہ وراانہ ذمہ اداریوں سے عہدہ براء ہوتے رہے،حکومت کی میڈیا کو دبانے کی روش غیر جمہوری اور غیر سنجیدہ فعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog