شجاعت کے 17دن

Published on September 4, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 441)      No Comments

Akhtar
ہم جنگ میں شامل ہو چکے ہیں۔ یہ الفاظ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے تھے۔ جو انہوں نے6 ستمبر1965ء کو کہے ۔ صدر مملکت اپنی قوم سے مخاطب تھے۔ اس قوم سے جو اپنی سر زمین کی حفاظت کے لئے کٹ مرنے پر تیار تھی۔ صدر مملکت نے مزید کہا پاکستان کے دس کروڑ مسلمان اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں گے جب تک کہ دشمن فوج کے توپوں کے دہانے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاموش نہ ہو جائیں۔ یہ جنگ جس کی طر ف صدر ایوب خان نے اشارہ کیا تھا پاکستان نے شروع نہیں کی تھی ۔ یہ جنگ بھارت نے پاکستان کی سرحدوں پر مسلط کی تھی۔ اس جنگ کو محض دو فوجوں کے مابین ایک جھڑپ قرار نہیں دیا جا سکتا تھا۔ یہ تو کفر واسلام کا معرکہ تھا اور اس جنگ کے عظیم کارنامے ہر پاکستانی شہری کا سر فخر سے اونچا کر دینے کے لئے کافی تھے۔ اسلام نے جہاں ظلم و زیادتی کی مما نعت کی ہے۔ وہاں کفر کے خلاف اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا حکم بھی دیا ہے۔ ارشادربانی ہے۔ اور اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہوں مگر جنگ میں پہل اور زیادتی نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔6 ستمبر1965ء کو دن تین بجے بھارتی افواج جنگی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بغیر اطلاع دیئے پاکستان کی سرحدوں پر حملہ کر دیا۔ دشمن کو اپنی فتح کا پورا یقین تھا اور وہ سمجھ رہا تھا کہ اسے لاہور پر قبضہ کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ بھی بھارت کی فتوحات کے بارے میں خبریں نشر کر رہے تھے۔ بی بی سی نے تو یہ خبر نشر کر دی تھی کہ لاہور پر بھارت کا قبضہ ہو گیا ہے۔ ظاہر ہے یہ بات بی بی سی کو معلوم تھی اور نہ بھارت کو کہ ہندوستان کا مقابلہ محض ٹینکوں یا توپوں سے نہیں قوت ایمانی سے ہے۔ دشمن طاقت کے زور پہ لڑتا ہے جبکہ مسلمان جذبہ ایمانی اور جذبہ شہادت سے لڑتا ہے اسی لئے علامہ اقبال نے فرمایا ۔
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ مومن ہے تو بے تیغ لڑتا ہے سپاہی
اگلے روز یہی نشریاتی ادارے بھارتی افواج کا مضحکہ اڑاتے نظر آئے جو ایک پوری کور کے حملے کے باوجود بی۔ آر۔بی نہر عبور نہ کر پائی تھی۔ اگلے چند دنوں میں یہ جنگ کئی محاذوں پر پھیل چکی تھی۔ دشمن کو لاہورکے علاوہ برکی، چونڈہ، چھمب ،کھیم کرن ،باٹا ، پاور ، راجستھان اور کشمیر کے محاذوں پر منہ کی کھانی پڑی ۔ پاکستان کی عوام نے جنگ کے ان سترہ دنوں میں مکمل جذبہ ایثار کا مظاہرہ کیا۔ان سترہ دنوں میں پورے پاکستان میں قتل ، ڈکیتی ، چوری ، کی ایک بھی واردات نہیں ہوئی ۔ فوج کے لیے گاڑیوں کی ضرورت پیش آئی تو مرسیڈز کاروں کی لمبی قطار سرحدوں پر نظر آئی ۔زخمیوں کے لیے خون کے عطیے کی اپیل کی جاتی تو ہسپتالوں کے باہر لمبی قطار یں لگ جاتیں۔حملہ کی خبر سن کر دیہاتی لاٹھیاں اُٹھاکر دشمن کا سر کچلنے کے لیے چل پڑے ۔غرض پوری قوم ایک سیسہ پلائی دیوار بن گئی ۔اور سچی بات تو یہ ہے کہ ایساجذبہ تقسیم پاکستان کے بعد پہلی دفعہ دیکھنے میں آیا۔بری فوج کے علاوہ ہماری فضائیہ کے شاہینوں نے بھی فقیدالمثال جرات کا مظاہرہ کیا سترہ روز میں دشمن کے141 جہاز مار گرائے۔ اسکو ارڈن لیڈر یونس اور سرفراز رفیقی شہید جیسے جانبازوں نے قومی تاریخ میں اپنے نام سنہرے حروف سے کندہ کرائے۔ اسکوارڈن لیڈر ایم۔ایم عالم نے دشمن کے پانچ ہنٹر جہاز چند سیکنڈوں میں زمین بوس کر کے فضائی جنگ کی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم کیا۔ دشمن کے ہوائی مستقروں پر کھڑے جہازوں کو تباہ کر دیا گیاا ور یوں فضائی برتری بھی ثابت کردی گئی۔ ہماری سمندری حدود کی پاسبان پاک بحری نے سمندری سرحدوں کا نہایت خوش اسلوبی سے دفاع کیا۔ اور دشمن کی دفاعی تنصیبات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا7 اور8ستمبر کی نصف شب کو \”دوار کا\”کی مشہور بندرگاہ کو تباہ کر دیا۔ یہ حملہ کموڈور ایس ایم نور کی زیر نگرانی ہوا۔ \”دوار کا\” کی بندرگاہ پر دشمن کے ہوائی حملے کی خبر دینے والا راڈار نصب تھا۔ نیز یہ بندرگاہ بھارتی فضائیہ کے لئے رہنمائی کا فریضہ انجام دیتی تھی۔ اس طرح پاک افواج نے بری ،بحری اور فضائی تینوں میدانوں میں بھارتی عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ اس جنگ میں ریڈیو پاکستان کا کردار ناقابل فراموش ہے جس نے پروپیگنڈے کے محاذ پر بہترین صلاحیت کا مظاہرہ کیا شاعروں کے لکھے ہوئے اور گلوکا روں کے گائے قومی نغموں کو ریڈیو نے ملک کے گلی کوچے میں عام کر دیا۔ ریڈیو کے نیوز ریڈر شکیل احمد کو بھارت کا دشمن نمبر تین قراردیا گیا۔ کیونکہ وہ جنگی خبریں اتنے ولولہ انگیز طریقے سے پڑھتے تھے کہ سننے والوں کا لہو گرم ہو جاتا تھا۔23ستمبر1965ء کو اقوام متحدہ کی قرار داد کے ذریعے جنگ بندی عمل میں آئی۔ اگرچہ جنگ ستمبر کو جیتے نصف صدی ہونے کو ہے مگر پاکستانی قوم ان شیر دل جوانوں کو یاد رکھے ہوئے ہے جنہوں نے مادر وطن کی خاطر سر اور دھڑ کی بازی لگا دی۔ اور اس تاریخ کو اپنے لہو اور پسینے سے رقم کیا۔ اللہ تعالیٰ ہمارے وطن کو مزید استحکام اور سلامتی عطا فرمائے۔ آمین

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Themes