خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کے مقدمہ کی سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی

Published on September 19, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 520)      No Comments

666اسلام آباد ۔۔۔خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کے مقدمہ میں استغاثہ کے تمام گواہوں کے بیان ریکارڈ ہونے اور ان پر وکیل صفائی فروغ نسیم کی جانب سے جرح مکمل کرنے کے بعد مزید سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی۔جمعرات کوجسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اورجسٹس یاورعلی پرمشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے مقدمے کی سماعت کی۔ اس موقع پر وکیل صفائی فروغ نسیم نے استغاثہ کے گواہ خالد قریشی پردوسرے روز بھی جرح جاری رکھی۔ گواہ خالد قریشی نے وکیل صفائی کے مختلف سوالوں کے جواب میں بتایا کہ 3 نومبر 2007ء کی ایمرجنسی لگانے کا مکمل ریکارڈ اس وقت کے آرمی چیف پرویز مشرف کے چیف آف اسٹاف جنرل حامد جاوید اپنے ساتھ لے گئے تھے، تاہم ایف آئی اے کی تحقیقات میں یہ پتہ نہیں لگایا جاسکاکہ ایوان صدر کاریکارڈ کہاں چلا گیا اور اس کے ذمہ دار کون ہے ، گواہ کایہ بھی کہناتھا کہ جنرل جاوید کو ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے کوئی نوٹس جاری ہوا تھا نہ ہی تحقیقات کے دوران ان کا بیان قلمبند کیا جاسکا البتہ اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز کی جانب سے پرویز مشرف کو لکھا گیا خط ریکارڈ پر موجود ہے مگر ان کی جانب سے ایمرجنسی لگانے کیلئے بھیجی گئی کسی ایڈوائس یا سمری کا وجود نہیں ملا، اس کے ساتھ تحقیقاتی ٹیم کے پاس اس فرد کا نام موجود نہیں جو تین نومبر2007ء وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ریکارڈ کا محافظ تھا۔ اس طرح ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق پرویز مشرف نے دیگر حکام کے ساتھ جو ملاقاتیں کیں یا کہیں کوئی مشاورت ہوئی ہے تحقیقات میں اس بارے میں بھی کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔ جرح مکمل کرنے کے بعد پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ سماعت پر مقدمہ میں مشرف کے ساتھیوں کو شامل کرنے کیلئے ان کی درخواست کو سنا جائے جس پر استغاثہ کے وکیل نے کہاکہ وہ عدالت میں اس درخواست پر جواب جمع کراچکے ہیں اور ساتھیوں کو شامل کرنے کیلئے عدالت پرویز مشرف کو یہاں طلب کرنے کیلئے نوٹس جاری کرے تاکہ وہ بیان دیں جس کی روشنی میں ان کے ساتھیوں کو شامل کیا جاسکتاہے۔ بعدازاں عدالت نے مزید سماعت یکم اکتوبر کردی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Premium WordPress Themes