آنتوں کا کینسر

Published on October 18, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 385)      No Comments

Shahid
جرمن انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ریسرچ کے محقیقین نے حالیہ اعداد و شمار سے ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں کینسر اور ذیابیطس کے علاوہ آنتوں کے کینسر میں بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو دنیا بھر میں انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے،ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں انفرادی طرز زندگی سے ہر دوسری عورت اور تیسرا مرد کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں تاہم انہیں جان لیوا یا خطرناک بیماریوں میں شمار نہیں کیا جا سکتا،ذیابیطس ،کینسر اور دل کی بیماریوں کی وجوہات سے طویل عرصے سے سب آگاہ ہیں لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق آنتوں کی بیماری اور بالخصوص آنتوں کا کینسر بھی دنیا بھر میں پھیل چکا ہے،طبی محقیقین نے یورپ کے پچیس سے ستر سال کی عمر کے ساڑھے تین لاکھ افردا کا طبی معائنہ کیااور انہیں آنتوں کے کینسر میں مبتلا پایا،تجزئے کے مطابق اس بیماری کے پھیلنے میں سموکنگ ، شراب نوشی اور مرغن غذائیں جن میں تیل اور چربی کا استعمال کیا جاتا ہے دل کی بیماری کے علاوہ آنتوں کے کینسر کا سبب بنتے ہیں،معالجین کا کہنا ہے اس بیماری کے پھیلنے یا بچاؤ کیلئے چند مفیدعوامل پر پابندی سے عمل کرنے سے سینتیس فیصد کمی ہو سکتی ہے۔

تمباکونوشی

تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے اس نہ صرف ریشہ پیدا ہوتا ہے بلکہ دمے کی شکایت کے علاوہ پھیپھڑوں اور آنتوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور انسانی جسم آنتوں کے کینسر میں مبتلا ہو جاتا ہے لہذٰا تمباکو نوشی فوری ترک کی جائے۔
شراب نوشی
شراب نوشی بھی اتنی ہی مضر ہے جتنی تمباکو نوشی، اس کے استعمال سے بھی نہ صرف ریشہ پیدا ہوتا ہے بلکہ شریانوں میں شدید نقصان کا باعث بنتی ہے ،خون کی گردش کا غیر معمولی تیز ہونا آنتوں اور دل کیلئے نقصان دہ ہے اور اموات بھی ہو سکتی ہیں۔
مرغن غذائیں
اُبلی غذاؤں میں وٹا منز انسانی جسم کو انرجی فراہم کرتی ہیں،جبکہ موجودہ مرغن غذائیں صحت کیلئے مضر قرار دی گئی ہیں، مختلف بیماریوں سے بچاؤ کیلئے سبزیوں اور فروٹس کا استعمال لازمی ہے ،گوشت اور تیل یا چربی سے تیار شدہ غذاؤں سے اجتناب کیا جائے۔
چہل قدمی
انسانی صحت اور بیماریوں سے بچاؤ کیلئے روزانہ کھلی پر فضا جگہوں کی چہل قدمی ضروری ہے ،تازہ ہوا انسانی جسم میں منتقل ہو کر پھیپھڑوں اور دیگر اورگان کو تازہ دم ،صحت مند اور انرجی مہیا کرتی ہے۔ان چند مفید عوامل کے ذریعے آنتوں کے کینسر سے سینتیس فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے،علاوہ ازیں محقیقین کا کہنا ہے کہ اپنے معالج سے سال میں دو مرتبہ مکمل چیک اپ کروانا ضروری ہے۔
ان چار مفید عوامل میں سے ہم لوگ تین پر بے دریغ عمل کرتے ہیں جو صحت کیلئے شدید نقصان دہ ہیں اور چوتھے پر عمل نہیں کرتے جو تندرستی کی علامت ہے ،دنیا بھر میں محقیقین و معالجین بار رہا تنبیہ کر چکے ہیں کہ انسانی صحت کیلئے کیا مضر ہے اور کیا مفید لیکن انسان ہمیشہ نقصان دہ راستے اپناتا اور صحت و تندرستی قائم رکھنے سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog