آرمی چیف نے دھاندلی کیلئے تحقیقاتی کمیشن میں ایجنسیز کی شمولیت کی یقین دہانی کرائی تھی ،عمران خان

Published on November 21, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 338)      No Comments

022222
ذوالفقار علی بھٹو پہلے لیڈر تھے جنہوں نے عوامی حقوق کی بات کی، لاڑکانہ بھٹو ازم نہیں لاقانونیت کا خاتمہ کرنے جا رہے ہیں
حکومت اپنی نااہلی کا ملبہ دھرنے پر ڈال دیتی ہے، ملک کو تاریکی میں دھرنے نے نہیں ڈبویا، 30 نومبر کا جلسہ پرامن ہوگا، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے،چیئرمین تحریک انصاف
اسلام آباد(یو این پی)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو پہلے لیڈر تھے جنہوں نے عوامی حقوق کی بات کی، ہم لاڑکانہ بھٹو ازم نہیں بلکہ لاقانونیت کا خاتمہ کرنے جا رہے ہیں،پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ حکومت اپنی نااہلی کا ملبہ دھرنے پر ڈال دیتی ہے، ملک کو تاریکی میں دھرنے نے نہیں ڈبویا، 30 نومبر کا جلسہ پرامن ہوگا، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے، عمران خان نے کہا کہ ہمیں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور کے پی کے میں زبردستی تقسیم کر دیا گیا۔ مسلک کی بنیاد پر بھی تقسیم کیا جا رہا ہے۔ سندھ کو تقسیم کرنا ہے تو پہلے پنجاب میں صوبے بنائے جائیں۔ کالا باغ ڈیم سے پہلے سندھ کے تحفظات دور کئے جائیں۔ لاڑکانہ جلسے کے حوالے سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو پہلے لیڈر تھے جنہوں نے عوامی حقوق کی بات کی۔ تحریک انصاف لاڑکانہ میں بھٹوازم نہیں بلکہ لاقانویت کا خاتمہ کرنے جا رہی ہے۔ چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہیکہ ملک میں لسانی بنیادوں پر صوبے نہیں بننے چاہئیں جبکہ ہم سندھ کی تقسیم کے حق میں بھی نہیں ہیں،عمران خان نے کہا کہ دھرنا ہمارا آئینی حق ہے اور ہمارا کوئی مطالبہ بھی آئین سے باہر نہیں،انصاف کے لیے ہر قانونی راستہ اپنایا لیکن نہیں ملا، موجودہ نظام میں انصاف کا حصول بہت مشکل ہے، ہم انصاف اور قانون کی حکمرانی کے لیے نکلے ہیں جبکہ آرمی چیف سے ملاقات میں انہوں نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات میں آئی ایس آئی کی شمولیت کی یقین دہانی کرائی تھی،عمران خان نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کے لیے 30 نومبر کی کال واپس لینے کا کہا لیکن کال واپس لی تو حکومت پر دباؤ ختم ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر جگہ تاریخی جلسے کیے لیکن بلاول بھٹو کے جلسے میں لوگوں کو زبردستی لایا جاتا ہے، سندھ کے حالات بلوچستان سے بھی خراب ہیں، کالا باغ ڈیم کے معاملے پر سندھ میں بہت خوف ہے لیکن ڈیم سندھ کی رضا مندی کے بغیر نہیں بننا چاہئے، ہم سندھ کی تقسیم کے حق میں نہیں ہیں جبکہ ملک لسانی بنیادوں پر صوبے بھی نہیں بننے چاہئیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Premium WordPress Themes