آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ،پاک فوج کی ملک دشمن عناصر پر کاری ضرب

Published on November 28, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 841)      No Comments
66
ساڑھے 5ماہ میں1200 سے زائد دہشتگرد واصل جہنم آٹھ جون2014 کو کراچی ایئرپورٹ پر حملہ ہوا دہشتگردوں کیخلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ کیا گیا اور 15 جون کو آپریشن ضرب عضب کا آغاز کر دیا گیامیران شاہ، میر علی، دتہ خیل، بویا اور دیگان سے شدت پسندوں کا صفایا کر دیا ،دوبارہ اکٹھا ہونے سے روکنے کیلئے آپریشن خیبر ون اور ٹو بھی شروع کر دیا گیا ہے،آئی ایس پی آر
اسلام آباد(یو این پی)دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب ساڑھے 5ماہ سے جاری ہے، پاک فوج اس آپریشن میں دشمن کو کاری ضرب لگی ہے اور 90 فیصد علاقہ دہشتگردوں سے کلیئر کر دیا گیا ہے، آٹھ جون2014 کو کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ ہوا تو دہشتگردوں کیخلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ کیا گیا اور پھر 15 جون کو شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ سے آپریشن ضرب عضب کا آغاز کر دیا گیا، آپریشن کا دائرہ ایک طرف میرعلی کی جانب پھیلایا گیا تو دوسری طرف دیگان، بویا اور پھر دتہ خیل کے علاقوں میں پہلے فضائی اور پھر زمینی کارروائی کی گئی،کہیں گھمسان کا رن پڑا تو کہیں پاک فوج کے پہنچتے ہی دہشت گرد دْم دبا کے بھاگے، دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو انٹیلی جنس معلومات پر چْن چْن کے نشانہ بنایا گیا،آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن ضرب عضب میں اب تک شمالی وزیرستان میں 1200 سے زائد دہشتگرد ہلاک ، 356 زخمی اور 227 گرفتار کیے گئے ہیں، پاک فوج کے جوانوں نے شمالی وزیرستان میں بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں اور بہتر ین جنگی حکمت عملی کے باعث دہشتگردوں کے مقابلے میں انتہائی کم نقصان اٹھایا،آپریشن ضرب عضب کے دوران اب تک 45 فوجی جام شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ 155 جوان زخمی ہوئے۔ دفاعی تجزیہ کاروں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب دیر سے شروع ہوا مگر درست سمت میں جا رہا ہے، جنرل راحیل شریف کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اس بڑے پیمانے پر ایک مشکل لیکن کامیاب آپریشن کاآغاز کیا۔ دہشتگردوں کی شمالی وزیرستان میں کمر تو ٹوٹ چکی ہے لیکن اب بھی وہ لاہور کراچی جیسے علاقوں کی طرف رخ کر رہے ہیں، یہ شہر ان کا مضبوط گڑھ تو نہیں بن سکتے تاہم بہترین انٹیلی جنس کی ضرورت ہے کیوں کہ ان کا شہری علاقوں میں موجود ہونا بھی خطرناک ہے، آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان میں میران شاہ، میر علی، دتہ خیل، بویا اور دیگان کے علاقوں سے شدت پسندوں کا صفایا کر دیا گیا ہے،اور انکودوبارہ اکٹھا ہونے سے روکنے کے لیے آپریشن خیبر ون اور ٹو بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے تو ہم اس آپریشن کو کامیاب قرار دے سکتے ہیں کہ دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ ہوئے، لیکن نمایاں لیڈر شپ کی ہلاکت یا گرفتاری سامنے نہیں آئی۔
Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes