لمحہ فکریہ

Published on January 14, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 445)      No Comments

fdsfsfs
چند روز پہلے میں ایک شوشل ویب سائیٹ کا سروے کرنے میں مصروف تھی جو عموما میں فارغ اوقات میں کیا کرتی ہوں۔۔یہ سائیت ملکی حآلات کے پیشِ نظر طرح طرح کے واقعات سے بھری پڑی تھی۔اچانک میری نگاہ ایک سٹیٹس پہ جا اٹکی۔صاحب فرماتے ہیں”شکر ہے کچھ عجیب قسم کے لوگ 1947 میں موجود نہیں تھے۔ورنہ اس وقت بھی یہ سوال ضرور کرتے ”جب ٹرین میں مسلمانوں پر حملے ہو رہے تھے تو قائد اعظم کہاں تھے۔۔پڑھ کےطیش تو آیا مگر کچھ حب الوطنوں کی راۓ جان کر دلی خوشی بھی ہوئی۔کچھ لوگوں نے اس بات کو سنجیدہ لیا اور کچھ نے یونہی ہنسی مذاق اڑا ڈالا۔میں انہیں خیالوں میں مگن تھی کہ میری آنکھوں کے سامنے ایک اور سٹیٹس آ گیا۔جہاں ایک صاحب پورے جوش و خروش کے ساتھ ملکی حالات کو فلسطینی حلات سے جوڑنے میں محو تھے۔۔وہاں موجود کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے حالات دیکھ کر غذہ کا منظر یاد آ گیا۔۔۔میں پوچھتی ہوں کیا غزہ میں لوگ اپنے ہی بھائیوں کے خون سے ہولی کھیل رہے تھے۔کیا غذہ کے حکمران بھی عوام کے دلوں میں تصادم پھیلا رہے تھے۔کیا غذہ کی عوام ملک کے رکھوالوں پر سرِعام ہاتھ اٹھا رہی تھی؟ اگر نہیں تو پھر پاکستان کا موازنہ غذہ سے کیوں؟ غذہ پر تو اسرائیل جبر کر رہا تھا پر یہاں پاکستان میں تو ہم خود اپنی عوام کے دشمن بنے بیٹھے ہیں۔غذہ کی بربادی کا ذمہ دار تو اسرائیل ہے مگر پاکستان کی سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا کر جموریت کا حق وصول کرنے والے تو ہم خود ہیں۔۔رہی بات قائداعظم کی ٹرین میں نا موجود ہو نے کی تو ۔۔ اول:قائد ایک عظیم رہنما تھے انہوں نے جو کچھ کیا صرف مسلمانوں کی بھلائی کیلیۓ کیا قائد ہر کام کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچتے تھے کہ کہیں ان کا کوئی فعل اللہ اور اسکے نبی حضورﷺ کے بناۓ ہوۓ اصلوں کی خلاف ورضی تو نہیں کر راہا۔۔بلا شبہ قیامِ پاکستان کا اعلان قائداعظم کا ہم سب پر اہک بہت بڑا ا حسان ہے۔
دوسری بات میں پھر سے دوہرانا چاہوں گی کہ اس وقت ٹرین میں موجود مسلمانوں کے ہاتھ اپنے ہی مسلمان بھاہیوں کے خون سے نہیں رنگ رہے تھے۔۔خود کو ثابت کرنے کی ضرورت قائداعظم کو نہیں بلکہ آج کے ہمارے عظیم لیڈران کو تھی۔لیکن انہوں نے مہرے بنا کر استمال کیا تو مظوم و غریب عوام کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیسری اور سب سے اہم بات یہ کہ قائداعظم نے جن مسلمانوں کو ایک صف میں اکٹھا کرنے کیلیۓ جان لگا دی تھی آج کے عظیم لیڈران نے اپنے مفاد اور ذاتی انا کی خاطر ان کی متحد کی گئی عوام میں تصادم پھیلا دیا ہے۔۔اب 1947 کا ذکر نہ کیا جاۓ تو ہی بہتر ہے ۔۔اب نہ وقت پہلے جیسا ہے نہ لیڈران نہ عوام اور نہ انکی سوچ۔۔۔
خدارا آج کے حالات کی کڑیا ں 1947 سے مت جوڑیں اپنے ملک کا موازنہ غذہ پر کٰیے گئے جبر سے مت کریں ۔۔میرے ہم وطنوں اگر تمھیں پاکستان کا موازنہ کرنا ہی ہے تو کسی ایسے ملک سے کرو جو ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔۔تاکہ ہم بھی اپنی غلطیاں سدھار کر ایک نیۓ پاکستان کی بیناد رکھ سکیں۔۔ایک نیۓ سرے سے ترقی کی راہ پر سفر شروع کر سکیں

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Premium WordPress Themes