اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت

Published on January 16, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 458)      No Comments

Arfi
اگر آپ غور کریں تو ہر طرف دہشت گردی اور دہشت گرد عناصر کاچرچا ہے کوئی دہشت گردی کے خاتمے کی بات کر رہا ہے تو کوئی دہشت گردوں کو تختہ ء دار پر چڑھانے کی ۔اگر آپ گھر سے باہر نکلیں تو گلیوں،محلوں ،چونکوں اور بازاروں میں صرف ایک ہی معاملہ پر گفتگو کی جا رہی ہے اور وہ ہے دہشت گردی ۔ کوئی بھی نیوز چینل لگائیں تو آج کل خبریں صرف اور صرف دہشت گردی سے متعلق ہی ہوتی ہیں۔دہشت گردوں نے ہماری حکومت کو اتنا بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے کہ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر یہی خبریں ہیں۔ہر اینکر اور تجزیہ نگار اسی گتھی کو سلجھانے کی بات کر رہا ہے۔حکومت مخالف جماعتیں حکوت پر تنقید کرنے کو لگی ہوئی ہیں اور حکومتی حمائیت یافتہ یا حکومتی نمائندہ روائتی اور پیشہ ورانہ انداز میں اپنے اوپر ہونے والی تنقید کا جواب دے رہے ہیں۔دہشت گردوں کی دھمکیوں کی روشنی میں حکومت نے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو پانے کے لیئے اب تیزی سے اقدامات کرنا شروع کر دئیے ہیں ۔پنجاب سمیت پاکستان کے چاروں صوبوں میں حفاظتی انتظامات کیئے جا رہے ہیں۔نہ صرف اہم عمارتوں بلکہ تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے بھی احکامات جاری کر دئیے گئیے ہیں۔دہشت گردی سے نمٹنے کے لیئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیئے جا رہے ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے پہلے واقع سے لے کر سانحہ پشاور تک حکومت لمبی تان کر سوتی رہی۔ جس طرح سے اب حکومت ملک بھر کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔اب شہروں میں دہشت گردوں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ملک بھر میں موجود دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبہ اور اساتذہ کے کوائف اکٹھے کیئے جا رہے ہیں۔سرچ آپریشن کیئے جا رہے ہیں،دہشت گردوں کو تختہ ء دار پر چڑھانے کے لیئے اینٹی ٹیروریسٹ کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیئے سیکیورٹی گارڈز اور سی سی ٹی وی کیمروں سمیت دیگر اقدامات پر توجہ دی جا رہی ہے۔کاش ،کاش۔۔۔۔۔ حکومت پہلے ہی یہ حفاظتی اقدامات کر لیتی تو شائد سانحہ پشاور ،واہگہ بارڈر لاہور اور دیگر افسوس ناک واقعات سے محفوظ رہا جا سکتا۔ حکوت کی جب آنکھ کھلی تو۔۔۔۔۔۔ اس پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ ؛ ’’اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت‘‘حکومت کے ان اقدامات سے ڈیڑھ سو سے زائد معصوم ننھے پھول تو واپس نہیں آ سکتے،ان معصوم شہیدوں کی ماؤں کی گودیں تو ہری نہیں ہو سکتیں ان روتے ہوئے دلوں کو قرار تو نہیں آ سکتا۔میرے خیال میں سانحہ پشاور اور ملک بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے دیگر واقعات میں جہاں دہشت گرد اور طاغوتی طاقتیں کار فرما ہیں وہاں اندرونی ہاتھ بھی ضرور ملوث ہیں۔پاکستان خصوصاََمسلمانوں کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب بھی بغاوت ہوئی ہمارے اپنوں نے کی۔ہمارے اپنوں نے ہی ہمیں بغاوت کے ذریعے شکست کا سامنا کروایا۔مگر اب وقت بدل چکا ہے۔میں نے چھٹیوں کے بعد دوبارہ تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد قوم کے معماروں میں جو جذبہ دیکھا ہے وہ قابل دیدنی ہے۔آرمی پبلک سکول پشاور میں ہونے والے دہشت گردی کے افسوس ناک واقع نے پوری قوم کو نہ صرف جگا دیا ہے بلکہ جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔سکول،کالج اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنا والے بچے پہلے سے زیا دہ پر عزم دکھائی دے رہے ہیں۔ان نو جوانوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیئے تیار ہیں۔پاکستانیوں کا ضمیر جو میں سمجھتا تھا کہ سو گیا ہے سانحہ پشاور نے اسے ایک نئی جلا بخش دی ہے۔خدا تعالیٰ ہماری سرزمین پاکستان کو سدا سلامت رکھے ۔آمین
خدا کرے کی میرے ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy