اوسلو کی معروف ادبی شخصیت محمد نواز جنجوعہ جامی سے مختصر تعارفی نشست

Published on February 26, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 1,199)      No Comments

Janjua
انٹرویو۔۔۔عقیل قادر
ناروے کی معروف ادبی شخصیت محمد نواز جنجوعہ جامی سے گذشتہ دنوں ایک مختصر سی ملاقات ہوئی جو تعارفی نشست میں تبدیل ہو گئی۔محمد نواز جنجوعہ پروقار شخصیت اور بہت ہی خوبصورت آواز کے مالک ہیں۔ محمد نواز جنجوعہ گوجرانوالہ میں ایک گاؤں نئی آباد ی مہلو والامیں پیدا ہوئے اور گریجویشن تک تعلیم پاکستان میں حاصل کی۔آپ شادی کر کے 11 جولائی 1992کو ناروے تشریف لائے اور اب ماشاء اللہ آپ کے دو بیٹے ہیں جو اس وقت اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ناروے میں اردو ادب میں آپ کئی پہلوؤں سے ہمعصر شعراء سے ممتاز مقام رکھتے ہیں جس کی خاص وجہ نعتیہ شاعری ہے اور آپ کے کلام میں عشق رسول ﷺ کی جھلک نظر آتی ہے۔محمد نواز جنجوعہ نے بتایا کہ اردو ادب سے تعلق اور محبت ان کو بچپن سے ہی ہوگئی تھی اور چھوٹی عمر میں ہی آپ نے کہانیاں لکھنا شروع کر دی تھی جس پر انکے والد گرامی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ بچپن سے ہی ملی نغمے اور نعتیں پڑھنا شروع کر دی تھیں اور ضلع گوجرانوالہ کی سطح پر کئی مقابلو ں میں اول پوزیشن حاصل کی۔ اپنے تخلص جامی کے بارے میں بتایا کہ انکے والد گرامی کا نام نظام الدین ہے جن سے متاثر ہو کر انہوں نے اپنا تخلص جامی رکھا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ میں نے اپنا تخلص معروف صوفی شاعر نورالدین عبدالرحمن جامی سے متاثر ہو کر اپنا تخلص جامی رکھا ہے جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہ ناروے میں اردو ادب کے تقاضے کیا ہیں اور ناروے میں اردو کا مستقبل کیا ہے کہ بارے میں کہا کہ انکی نظر میں ناروے میں اردو ادب کا مستقبل اتنا روشن نہیں ہے۔ پاکستان سے پہلے لوگ شادی کر کے آتے تھے اب وہ بھی آنا بند ہو گے ہیں۔ حکومتی پالیساں بھی متاثر کرتی ہیں، بہت سال پہلے ناروے کے سکولوں میں بچوں کو اردو پڑھائی جاتی تھی جبکہ بہت عرصہ ہو ا اردو پڑھانے کا باب بھی بند ہو چکا ہے۔ ہمارے بچے اردو تو بولتے ہیں مگر پڑھ اور لکھ نہیں سکتے اسکے لیے ضروری ہے کہ والدین اپنا کردار ادا کریں اور بچوں کو اردو ضرور سکھائیں۔ سوال کے دوسرے حصے کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ادبی ماحول کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ سنیئرز نئے لوگوں کو پروموٹ کریں انکی حوصلہ افزائی کریں اور گروپ بندی اور مخالفت بازی سے پرہیز کیا جائے۔

Aqeel
آپ کی کوئی اشاعت شعری مجموعہ ؟۔
اردو ماہیے صدائے نواز کے نام سے کتاب 1999 شائع کی اور اسکو بہت پسند کیا گیا۔”اشعار نواز جامی” پر کام جاری ہے اور اب تک اس میں ایک ہزار تک شعر لکھ چکا ہوں جبکہ ارادہ ہے کہ ایک ہزار شعر اور لکھ کر اسکو پبلش کیا جائے۔آپ شاعری کے علاوہ کالم نگاری اور افسانے بھی لکھتے ہیں جس کی وجہ سے آپ کی اردو ادب میں شخصیت ہمہ جہت نظر آتی ہے۔
اردو کے کن شعرا سے آپ متاثر ہیں؟ ۔
ناصر کاظمی، ساغر صدیقی اور میر تقی میرسے متاثر ہوں جبکہ علامہ اقبال کو سب سے زیادہ پڑھا او ر علامہ اقبال کے فلسفے سے بہت متاثر ہوں۔
جمشید مسرور یورپ کے بہت بڑے شاعر ہیں اور نعتیہ شاعری میں اعظم چشتیؒ اور محمد علی ظہوری مرحوم سے متاثر ہوں اور جدید دور کے عظیم شاعر مظفر وارثی سے بھی بہت متاثر ہوں۔
قارئین محمد نواز جنجوعہ جامی کے کلام کے کچھ اقتباس آپ کی نظر۔
ان کی کتاب صدائے نواز سے چند ماہیے اور کچھ اشعار
یہ کام تو رب کا ہے دیتا ہے بن مانگے وہ مالک سب کا ہے
اتنی سی حقیقت ہے رب کو بھول گئے ہر گام مصیبت ہے

پھولوں سی لطافت ہے دنیا جنت ہے جس دل میں چاہت ہے
دریا کا ساحل ہو رم جھم بارش میں تیری ہی محفل ہو
تیرے جتنے بہانے ہیں جھوٹے ہوتے ہیں پر لگتے سہانے ہیں
پریوں کے جوڑے ہوں شبنم کی مے ہو پھولو ں کے کٹورے ہوں
روز جاتا ہوں خیالوں میں مدینے جامی میری چاہت یونہی ہر روز سفر کرتی ہے
برسوں سجاتے ہم رہے کردار کو مگر کچھ لوگ بازی لے گئے صورت سنوار کر
جامی فتوی نہ کوئی لگ جائے عشق حد سے ہے بڑھ رہا میرا
توڑنا اس طرح سے دل میرا درد آ نکھوں سے نہ نکل پائے
ان کی ایک غزل
جرم جو بھی رزیل ہے اپنا
اس کو کہہ دو ذلیل ہے اپنا
بد گمانی نے دور کر ڈالا
فاصلہ اب طویل ہے اپنا
بس محبت کو بانٹتے جاو
سارا عالم جلیل ہے اپنا
شکر کرتا نہیں ادا اس کا
ہائے یہ دل بخیل ہے اپنا
سار ی اللہ کی عطائیں ہیں
کون ہے جو کفیل ہے اپنا
سارے علم میں دیکھ لے انساں
حسن کتنا جمیل ہے اپنا
لاکھوں برسوں کی اپنی دنیا میں
وقت کتنا قلیل ہے اپنا
تیر ا اپنا ضمیر منصف ہے
جامی تو خود وکیل ہے اپنا

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Themes