واہ کنٹونمنٹ بورڈ کے اہلکاروں کا اپنے ہی معزور ملازم کے گھر دھاوا

Published on June 13, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 648)      No Comments

pic cb taxila
ٹیکسلا(یو این پی) کینٹ بورڈ اہلکاروں نے انت مچا دی ، آفیسران کی آشیر باد واہ کنٹونمنٹ بورڈ کے اہلکاروں کا اپنے ہی معزور ملازم کے گھر دھاوا ، چادر چار دیواری کا تقدس پامال،اہلکاروں نے عدالتی احکامات کو ہوا میں اُڑا دیا، حکم امتناعی کے باوجود گھر کے دروازے توڑ کر سامان باہر پھینک دیا، عدالت سے رجوع کرنے پر سول جج ٹیکسلا نے کینٹ بورڈ کے ذمہ داران کو 16جون کو طلب کرلیا،طلا ئی زیورات، اور قریبا ایک لاکھ کے بانڈز اور نقدی لے اُ ڑے، بچوں اور خواتین کی چیخ و پکار اور دہائی بھی بے سود رہی،بے کس اور مجبور معزور ملازم اہل خانہ کے ہمراہ کھلے میدان میں آن بیٹھا، ایک ہفتہ کی شب و روز ریاضت کے باوجود ایگزیکٹو آ فیسر سے ملاقات ممکن نہ ہو سکی اور واہ کینٹ بورڈ کے ذمہ داران اپنے ہی محکمہ کے ملازم کی داد رسی نہ کر سکے۔ تفصیلات کے مطابق واہ کینٹ بورڈ کے ایل ڈی سی (ریونیو انسپکٹر)ریاض محمود نے اہل خانہ کے ہمراہ میڈیا کے نما ئندگان سے گفتگو میں بتایا کہ وہ چند ماہ قبل حید رآ باد سے ٹرانسفر ہوکر واہ کینٹ آ یا ، دو بچے اور اہلیہ کے ہمراہ راولپنڈی منتقل ہو گیا اور پھر واہ میں رہائش کے لیے درخواست دی بمشکل گزارہ کے لیے محکمہ نے ایک سرکاری مکان دیا گیامحکمہ نے زبانی مجھے سرکاری مکان میں اہل خانہ کے ہمراہ رہائش کی اجازت دیجبکہ چند ماہ گزرنے پر مجھے مکان خالی کرنے کا کہاگیا کینٹ بورڈ کے اہل کاروں کے دھمکی آ میز رویہ سے تنگ آ کر عدالت عالیہ سے حکم امتناعی لیکر اس کی نقول کینٹ بورڈ کے تمام ذمہ داران کو بھی پہنچا دیں ۔ ریاض محمود نے بتا یا کہ میری ٹانگ جس کا آ پریشن ہو ا ہوا ہے اور ڈاکٹرز نے مجھے بیڈ ریسٹ کا کہا ہوا ہے کے باوجود کینٹ بورڈ کے اہل کار جن میں محفوظ ، اکرام، ناصر حبیب اور دیگر نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کر تے ہو ئے میرے گھر کا بڑا دروازہ توڑ دیا اور اندر داخل ہو گئے۔محکمہ کے اہلکاروں نے یہ بھی خیال نہ کیا کہ ہمارے محکمہ کا ملازم ہے انھوں نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھر میں دھاوا بول دیا، جبکہ میں اور میری اہلیہ گھر میں موجود سکول گئے ہوئے تھے،میں نے پہلے عدالتی حکم امتناعی بھی اُنہیں دکھایا مگر وہ مجھے زدو کوب کر نے پر تل گئے اس دوران میری اہلیہ مجھے بچا نے کے لیے آ گے آ ئی تو بے شرم اہل کاروں نے اُ س کو بھی دھکے دیئے اوراس کشمکش میں میری اہلیہ کے کپڑے بھی پھٹ گئے اور ہم اپنی جان بچاتے ہو ئے کچن میں محصور ہو گئے۔ اہل کاروں نے کمروں میں داخل ہو کر تمام سامان ٹرک میں ڈال کر لے گئے اور اب ہم کپڑوں سے بھی محروم ہو چکے ہیں اور میرے بچے سکول یو نیفارم میں ہی گزارہ کر رہے ہیں اس ساری صورتحال کی گواہی اہل محلہ بھی دے سکتے ہیں۔ بعدازاں پڑتال پر معلوم ہوا کہ اس دوران میری اہلیہ کے طلا ئی زیورات اور ایک لا کھ کے قریب مالیت کے بانڈز اور نقدی بھی غائب تھے۔ اس واقعہ کے خلاف درخواست ڈی ایس پی واہ سرکل کو بھی دی مگر تا حال اس پر کو ئی کاروائی نہ ہو سکی۔ ریاض محمود نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی، ڈی جی کنٹونمنٹ بورڈ اور ذمہ داران سے واقعہ کی غیر جا نبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔اس ساری صورتحال کے بارے میں کینٹ بورڈ کے ذمہ داران سے رابطہ کی کو شش کی گئی مگر بار بار کو شش کے با وجود کو ئی بھی اس پر اپنی رائے دینے اور واقعہ کی قانونی حیثیت کے بارے میں بتانے سے گریزاں رہے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes