آخرت سنوارنے کا بہترین موقع ماہِ رمضان

Published on June 29, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 753)      No Comments
تحریر: شہزاد اسلم راجہFinal Column Logo
 اسلام میں داخل ہونے کی پانچ شرائط ہیں ان میں سے کسی ایک بھی شط کا زبان یا عمل سے انکار کرنا گناہ نہیں بلکہ کفر ہے۔ حضرت ابن ِ عمر رضی اللہ  عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت محمد ۖنے فرمایا” اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے :(١) اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ۖ اللہ کے بندے اور رسول ہیں (٢) نماز قائم کرنا  (٣) زکوٰة ادا کرنا  (٤) حج کرنا  (٥) رمضان کے روزے رکھنا ”(رواة امام بخاری و الامام مسلم) ۔ ماہ رمضان کے روزوں کے بارے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ” اے ایمان والو !تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے ، جیسے تم سے پہلوں پر فرض کیا گیا تھا ، تا کہ تم گناہوں سے بچنے والے بن جائو ”(١٨٣ البقرہ)۔ ”سو تم میں سے جو اس مہینے کو پائے تو لازم ہے کہ وہ روزے رکھے ”ـ(١٨٥ البقرہ)۔”یہ گنتی کے چند ہی دن ہیں ”(١٨٤ البقرہ)۔رمضان شریف کے روزے ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں 2 ہجری میں فرض ہوئے ۔ جس طرح نماز اور زکوٰة پہلی امتوں پر فرض تھی اسی طرح ان پر روزے بھی فرض تھے ۔ پہلی امتوں نے بھی روزے رکھے اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے ۔
ماہ رمضان کا ہر لمحہ آخرت سنوارنے کا بہترین موقع ہے ۔ تمام انسان ہر پل موت کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ جس نے یہ رمضان پا لیا ہے وہ اپنے گناہوں کی معافی اور اللہ کے عذاب سے بچنے کے لئے محنت کر لے یہ ہمارے لئے اہم موقع ہے کیا یہ ممکن نہیں کہ یہ رمضان ہماری زندگی کا آخری رمضان ہو ؟ ہماری اگلی سانس کا بھی نہیں پتہ کہ وہ آئے گی یا نہیں تو اس لئے اس موقع سے ہم سب کو فائدہ اٹھانا چاہئے ۔روزہ ایک ڈھال ہے اور روزہ کے ڈھال ہونے کا مطلب یہ ہے کہ روزہ گناہوں اور دوزخ کی آگ سے بچاتا ہے ۔ اگر روزے کو پورے اہتمام اور احکام و آداب کی مکمل رعایت کے ساتھ پورا کیا جائے تو یقیناگناہوں سے بچنا آسان ہو جاتا ہے ۔حضرت ابو ہریرہ  سے روایت ہے کہ محمد رسول اللہ ۖ نے فرمایا ” جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جنات کو جکڑ دیا جاتا ہے اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ، اُس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں ہوتا اور جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں ، اُس کا کوئی دروازہ بند نہیں ہوتا اور آواز لگانے والا آواز لگاتا ہے خیر طلب کرنے والو ! نیک کام کے لئے آگے بڑھو اور برے کام کی طلب رکھنے والو! برے کاموں سے رُک جائو اور اللہ تعالیٰ ہر رات (بخشش پانے والوں کو) دوزخ سے آزاد فرماتا ہے”(رواة ترمزی، ابن ماجہ)۔ایک اور جگہ حضرت ابو ہریرہ  سے روایت ہے کہ محمد رسول اللہ ۖ نے فرمایا ”جس شخص نے بغیر کسی رخصت کے اور بیماری کے رمضان کے ایک دن کا روزہ چھوڑا دیا ، تو زندگی بھر کے روزے اس ثواب کو پورا نہیں کر سکتے ، اگرچہ وہ ساری زندگی روزے رکھے”(رواة ابو دائود، ترمزی)۔ایسا نہیں ہے کہ بیمار اور مسافر کو بھی روزے کی چھوٹ نہ ہو اس لئے بیمار اور مسافر کے روزے کے بارے ارشاد الہٰی ہے ”اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے ۔ اللہ تم پر آسانی کرنا چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں کرنا چاہتا ”(١٨٥ البقرہ)۔
حضرت ابو ہریرہ  سے روایت ہے کہ حضرت محمد ۖ نے فرمایا ” کتنے روزے دار ہیں جن کو ان کے روزوں سے صرف پیاس حاصل ہوتی ہے اور کتنے رات کو قیام کرنے والے ہیں کہ ان کو ان کے قیام سے صرف بیداری حاصل ہوتی ہے ”(رواة الدارمی)۔اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ جس کی سحری، افطاری یا تراویح کا طریقہ حضرت محمد ۖ کی سنت کے خلاف ہے اس کا بھوکا پیاسا رہنا اور قیام کرنا بے کار ہے ۔ ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے ”کہو میں تمہیں اعمال کے لحاظ سے سب سے زیادہ خسارہ پانے والوں کی خبر دوں ؟ یہ وہ ہیں جن کو کوششیں دنیا میں گمراہ تھیں اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ بہترین اعمال کر رہے ہیں ”(١٠٣۔ ١٠٤ الکھف) ۔
تو صاحبو !  روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا حال اللہ تعالیٰ اور بندے کے سوا کسی دوسرے پر نہیں کھل سکتا ۔ ایک شخص سب کے سامنے سحری کھائے اور افطار کے وقت تک ظاہر میں کچھ نہ کھائے پیئے ، مگر چھپ کر پانی پی جائے یا کچھ چوری چھپے کھا پی لے تو اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو بھی اس کی خبر نہیں ہو سکتی ۔ اس عبادت کا یہ ایک ایسا خاص پہلو ہے جس کی وجہ سے اس کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعامات بھی بہت زیادہ ہیں ۔رمضان المبارک نیکیاں اور اجرو ثواب بڑھانے کا مہینہ ہے۔ یہ صبر ، غم خواری اور سخاوت کا مہینہ ہے ۔ اس ماہ میں تراویح ، تلاوت ، ذکر و اذکار وغیرہ سے اللہ کو راضی کیجیئے ۔ یقینا اللہ کی رضا مندی اور خوشنودی ہی سب سے بڑی چیز ہے ۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes